Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

ایک ہی زمین اور پانی مگر طرح طرح کے غلے اور پھل

سُوۡرَۃٌ الرَّعْد   ۔  ؛•‍━━•••◆◉ ﷽ ◉◆•••‍━━•؛ 📖 ارشاد باری تعالیٰ ﷻ : وَ فِی الۡاَرۡضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنۡ اَعۡنَابٍ ...




سُوۡرَۃٌ الرَّعْد 
 ۔  ؛•‍━━•••◆◉ ﷽ ◉◆•••‍━━•؛

📖 ارشاد باری تعالیٰ ﷻ :
وَ فِی الۡاَرۡضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنۡ اَعۡنَابٍ وَّ زَرۡعٌ وَّ نَخِیۡلٌ صِنۡوَانٌ وَّ غَیۡرُ صِنۡوَانٍ یُّسۡقٰی بِمَآءٍ وَّاحِدٍ ۟ وَ نُفَضِّلُ بَعۡضَہَا عَلٰی بَعۡضٍ فِی الۡاُکُلِ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ ﴿۴﴾

📚 ترجمہ :
اور زمین میں مختلف قطعے ہیں جو پاس پاس واقعے ہوئے ہیں ، اور انگور کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ہیں ، جن میں سے کچھ دہرے تنے والے ہیں ، اور کچھ اکہرے تنے والے ۔ سب ایک ہی پانی سے سیراب ہوتے ہیں ، اور ہم ان میں سے کسی کو ذائقے میں دوسرے پر فوقیت دے دیتے ہیں ۔ یقیناً ان سب باتوں میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیں ۔

✍️ تفسیر :
یعنی ساری زمین کو اس نے یکساں بنا کر نہیں رکھ دیا ہے ، بلکہ اس میں بے شمار خطے پیدا کر دیئے ہیں ، جو متصل ہونے کے باوجود شکل میں ، رنگ میں ، مادہ ترکیب میں ، خاصیتوں میں ، قوتوں اور صلاحیتوں میں ، پیداوار اور کیمیاوی یا معدنی خزانوں میں ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں ۔ ان مختلف خطوں کی پیدائش اور ان کے اندر طرح طرح کے اختلافات کی موجودگی اپنے اندر اتنی حکمتیں اور مصلحتیں رکھتی ہے کہ ان کا شمار نہیں ہو سکتا ۔ دوسری مخلوقات سے قطع نظر ، صرف ایک انسان ہی کے مفاد کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ انسان کی مختلف اغراض و مصالح اور زمین کے ان خطوں کی گونا گونی کے درمیان جو مناسبتیں اور مطابقتیں پائی جاتی ہیں ، اور ان کی بدولت انسانی تمدن کو پھلنے پھولنے کے جو مواقع بہم پہنچے ہیں ، وہ یقیناً کسی حکیم کی فکر اور اس کے سوچے سمجھے منصوبے اور اس کے دانشمندانہ ارادے کا نتیجہ ہیں ۔ اسے محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دینے کے لئے بڑی ہٹ دھرمی درکار ہے ۔
کھجور کے درختوں میں بعض ایسے ہوتے ہیں جن کی جڑ سے ایک ہی تنا نکلتا ہے ، اور بعض میں ایک جڑ سے دو یا زیادہ تنے نکلتے ہیں ۔
اس آیت میں اللہ کی توحید اور اس کی قدرت و حکمت کے نشانات دکھانے کے علاوہ ایک اور حقیقت کی طرف بھی لطیف اشارہ کیا گیا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ اللہ نے اس کائنات میں کہیں بھی یکسانی نہیں رکھی ہے ۔ ایک ہی زمین ہے ، مگر اس کے قطعے اپنے اپنے رنگوں ، شکلوں اور خاصیتوں میں جدا ہیں ۔ ایک ہی زمین اور ایک ہی پانی ہے مگر اس سے طرح طرح کے غلے اور پھل پیدا ہو رہے ہیں ۔ ایک ہی درخت اور اس کا ہر پھل دوسرے پھل سے نوعیت میں متحد ہونے کے باوجود شکل اور جسامت اور دوسری خصوصیات میں مختلف ہے ۔ ایک ہی جڑ ہے اور اس سے دو الگ تنے نکلتے ہیں ، جن میں سے ہر ایک اپنی الگ انفرادی خصوصیات رکھتا ہے ۔ ان باتوں پر جو شخص غور کرے گا ، وہ کبھی یہ دیکھ کر پریشان نہ ہو گا کہ انسانی طبائع اور میلانات اور مزاجوں میں اتنا اختلاف پایا جاتا ہے ۔ جیسا کہ آگے چل کر اسی سورۃ میں فرمایا گیا ہے ، اگر اللہ چاہتا تو سب انسانوں کو یکساں بنا سکتا تھا ، مگر جس حکمت پر اللہ نے اس کائنات کو پیدا کیا ہے ، وہ یکسانی کی نہیں بلکہ تنوع اور رنگا رنگی کی متقاضی ہے ۔ سب کو یکساں بنا دینے کے بعد تو یہ سارا ہنگامہ وجود ہی بے معنی ہو کر رہ جاتا ۔

اللّٰہ پاک ہمیں قرآن پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ۔
🔰WJS🔰