Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

اللہ سے ‏ڈرو

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا قسط نمبر : ۷٨ ( سُوۡرَۃٌ الْحَشْر : ١٨ ) 📖 ارشاد باری تعالیٰ ﷻ : یٰۤاَیُّہَا الَّذ...



يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا

قسط نمبر : ۷٨
( سُوۡرَۃٌ الْحَشْر : ١٨ )

📖 ارشاد باری تعالیٰ ﷻ :
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ  وَ لۡتَنۡظُرۡ  نَفۡسٌ مَّا قَدَّمَتۡ لِغَدٍ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۸﴾

📚 ترجمہ :
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو ، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لئے کیا آگے بھیجا ہے ۔ اور اللہ سے ڈرو ۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو ، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔


✍ تفسیر :
اس آیت میں اہلِ ایمان کو محاسبہ نفس کے بارے میں نہایت اہم ہدایت دی گئی ہے۔ اہلِ ایمان کو نصیحت کی جا رہی ہے کہ اے فرزندانِ اسلام ! تقویٰ کو اپنا شعار بناؤ۔ ہوشیار ! ایسی راہ پر قدم نہ اٹھے جس سے تمہارے رب نے تمہیں روکا ہے اور اس کے احکام کی تعمیل میں کوتاہی نہ ہو۔

قرآنِ مجید کا قاعدہ ہے کہ جب کبھی منافق مسلمانوں کے نفاق پر گرفت کی جاتی ہے تو ساتھ ساتھ انہیں نصیحت بھی کی جاتی ہے تاکہ ان میں سے جس کے اندر بھی ابھی کچھ ضمیر کی زندگی باقی ہے وہ اپنی اس روش پر نادم ہو اور اللّٰہ سے ڈر کر اس گڑھے سے نکلنے کی فکر کرے جس میں نفس کی بندگی نے اسے گرا دیا ہے ۔ کل سے مراد آخرت ہے ۔ گویا دنیا کی یہ پوری زندگی آج ہے اور کل وہ یوم قیامت ہے جو اس آج کے بعد آنے والا ہے ۔ یہ اندازِ بیان اختیار کر کے اللہ تعالیٰ نے نہایت حکیمانہ طریقہ سے انسان کو یہ سمجھایا ہے کہ جس طرح دنیا میں وہ شخص نادان ہے جو آج کے لطف و لذت پر اپنا سب کچھ لٹا بیٹھا ہے ۔ اور نہیں سوچتا کہ کل اس کے پاس کھانے کو روٹی اور سر چھپانے کو جگہ بھی باقی رہے گی یا نہیں ، اسی طرح وہ شخص بھی اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار رہا ہے جو اپنی دنیا بنانے کی فکر میں ایسا منہمک ہے کہ اپنی آخرت سے بالکل غافل ہو چکا ہے ، حالانکہ آخرت ٹھیک اسی طرح آنی ہے جس طرح آج کے بعد کل آنے والا ہے۔ اور وہاں وہ کچھ نہیں پا سکتا اگر دنیا کی موجودہ زندگی میں اس کے لئے کوئی پیشگی سامان فراہم نہیں کرتا ۔ اس کے ساتھ دوسرا حکیمانہ نکتہ یہ ہے کہ اس آیت میں ہر شخص کو آپ ہی اپنا محاسب بنایا گیا ہے ۔ جب تک کسی شخص میں خود اپنے برے اور بھلے کہ تمیز پیدا نہ ہو جائے ، اس کو سرے سے یہ احساس ہی نہیں ہو سکتا کہ جو کچھ وہ کر رہا ہے وہ آخرت میں اس کے مستقبل کو سنوارنے والا ہے یا بگاڑنے والا ۔ اور جب اس کے اندر یہ حس بیدار ہو جائے تو اسے خود ہی اپنا حساب لگا کر یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ اپنے وقت ، اپنے سرمایے ، اپنی محنت ، اپنی قابلیتیں اور اپنی کوششوں کو جس راہ میں صرف کر رہا ہے وہ اسے جنت کی طرف سے جا رہی ہے یا جہنم کی طرف ۔ یہ دیکھنا اس کے اپنے ہی مفاد کا تقاضا ہے ، نہ دیکھے گا تو آپ ہی اپنا مستقبل خراب کرے گا ۔

اس لئے وقت سے پہلے اپنا حساب آپ لیا کرو دیکھتے رہو کہ قیامت کے دن جب اللہ کے سامنے پیش ہو گے تب کام آنے والے نیک اعمال کا کتنا کچھ ذخیرہ تمہارے پاس ہے۔ پھر تاکید ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تمہارے تمام اعمال و احوال سے اللہ تعالیٰ پورا باخبر ہے نہ کوئی چھوٹا کام اس سے پوشیدہ نہ بڑا نہ چھپا نہ کھلا۔

اللہ ہمارے اعمال بھی جانتا ہے اور ان کے پیچھے چھپی نیتیں بھی۔ سخت احتیاط کی ضرورت ہے کہ قیامت کے دن کے لئے کیا کچھ آگے بھیج رہے ہیں۔ دنیا میں نام اور عزت کمانے کے لئے اگر کام ہو گا تو دنیا میں ہی نام اور شہرت دے کر بدلہ چکا دیا جائے گا۔ آخرت تک وہی چیز جائے گی جو آخرت کی نیت سے کی جائے۔

ﷲ رب العزت ہمیں قرآنِ پاک پڑھنے، سمجھنے آور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔
🔰WJS🔰