Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

سلام اور مصافحہ کا طریقہ اور آداب اور ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کا حکم

جب سلام کیا جاۓتو کیسے? اگر مصافحہ کیا جاۓ تو کیسے؟ اور کیا مصافحہ ایک ہاتھ سے کرنا جائز ہے؟ جواب سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا واجب ہے، او...



جب سلام کیا جاۓتو کیسے? اگر مصافحہ کیا جاۓ تو کیسے؟ اور کیا مصافحہ ایک ہاتھ سے کرنا جائز ہے؟

جواب

سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا واجب ہے، اور سلام میں پہل کرنے میں زیادہ ثواب ہے،سلام ان الفاظ سے کیا جائے : السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

 البتہ سلام کرتے وقت درج ذیل آداب کا خیال رکھنا چاہیے:

(1)چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے۔ (صحیح بخاری:921/2،قدیمی)
(2)سوار پیدل کو سلام کرے۔ (صحیح بخاری:921/2،قدیمی)
(3)کم تعداد والے زیادہ تعداد والوں کو سلام کریں۔ (صحیح بخاری:921/2،قدیمی)
(4)چھوٹا بڑے کو سلام کرے۔ (صحیح بخاری:921/2،قدیمی)
(5)اتنی آواز سے سلام کرے کہ دوسرا سن لے۔ اور جواب بھی اتنی آواز سے دے کہ سلام کرنے والا سن لے۔
(شمائل کبری:511/4، زمزم پبلشرز)
(6)اگر کسی مجلس میں آئے اور مجلس میں کوئی خاص گفتگو ہو رہی ہو تو جہراً (بلند آواز سے) سلام نہیں کرنا چاہیے۔ (آداب المعاشرت:40،العلم)
(7)جھک کر سلام نہیں کرنا چاہیے۔(آداب المعاشرت:44،مکتبۃ العلم)
(8)اجنبی مرد اجنبی عورتوں کواور اجنبی عورتیں اجنبی مردوں کو سلام نہ کریں۔ (عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی:83،دارالکتاب)
(9)سلام ہر مسلمان کو کرناچاہیے، خواہ اُسے پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔ (صحیح بخاری:921/2،قدیمی)
(10)تلاوت، ذکر، وظیفہ وغیرہ میں مشغول شخص کو سلام نہ کر نا چاہیے۔ (جامع الفتاوی: 313/3،تالیفات اشرفیہ)
(11)علمی مشغلہ میں مصروف شخص کو سلام نہ کرنا چاہیے۔ (جامع الفتاوی: 313/3،تالیفات اشرفیہ)
(12)اگر کوئی سونے کے لیے لیٹاہو تو اتنی آواز سے سلام کیا جائے کہ اگر وہ جاگ رہا ہو تو جواب دے دے اور اگر سو رہا ہو تو بیدار نہ ہو۔ (جامع ترمذی: 96/2،فاروقی )
(13)اذان کے دوران سلام نہ کرنا چاہیے۔ (جامع الفتاوی: 313/3،تالیفات اشرفیہ)
(14)جب مسجد میں آئے اور لوگ ذکر وغیرہ میں مشغول ہوں تو سلام نہ کرنا چاہیے۔ (امداد الفتاوی: 278/4، دارالعلوم)

مصافحہ کا حکم

سلام کرتے وقت مصافحہ کرنا سنت ہے اور حدیث شریف میں مصافحہ کو سلام کی تکمیل قرار دیا گیا ہے،  حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق ہو جاتا ہے کہ ان کی دعاؤں کو سنے اور دونوں ہاتھوں کے الگ ہونے سے پہلے اُن کی مغفرت فرما دے۔(مجمع الزوائد:36/8، دارالکتب)

مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کرنا سنت  اور افضل ہے اس طرح کہدونوں ہاتھوں سے ایک دوسرے کی ہتھیلیاں آپس میں ملائی جائیں، اِمام بخاریؒ نے بخاری شریف میں دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کے ثبوت کے لیے باقاعدہ ایک ترجمۃ الباب قائم فرمایا ہے، اور اُس کے تحت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی  روایت نقل فرمائی ہے جس میں آپ ﷺ کا دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنے کا ذکر ہے ،  تاہم کسی عذر کی وجہ سے  ایک ہاتھ سے مصافحہ  کرنے میں  بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ البتہ مصافحہ کرتے وقت مندرجہ ذیل آداب کا خیال رکھنا چاہیے:

 (1)پہلے سلام اور پھر مصافحہ کرنا چاہیے،کیوں کہ سلام کے بغیر صرف مصافحہ خلافِ سنت ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: 248/5، دارالکتب)
(2)مشغولی کے وقت مصافحہ نہیں کرنا چاہیے۔ (آداب المعاشرت: 59،مکتبۃ العلم )
 (3) جو شخص تیزی سے جا رہا ہو اُس کو مصافحہ کے لیے نہ روکنا چاہیے؛ تاکہ اس کا کوئی حرج نہ ہو۔(آداب المعاشرت: 48)
 (4)مجلس میں سب لوگوں کی بجائے صرف اُسی آدمی سے مصافحہ پر اکتفا کیا جائے جس کے ساتھ ملاقات کا ارادہ ہو، البتہ اگر باقی لوگوں کے ساتھ بھی واقفیت ہو تو ان سب سے مصافحہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ (آداب المعاشرت: 48)
(5)مصافحہ پہلی ملاقات کے وقت یا رخصت ہوتے ہوئے کرنا چاہیے۔ (آداب المعاشرت:49 ،مکتبۃ العلم)
(6)مصافحہ کرتے وقت دوسرے کی راحت کا خیال رکھنا چاہیے۔ (آداب المعاشرت: 53 ،مکتبۃ العلم)
(7)مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کرنا چاہیے۔ (صحیح بخاری: 926/2،قدیمی)

سلام اور مصافحہ کا طریقہ اور آداب اور ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کا حکم | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن (banuri.edu.pk)