Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

اپنے کو اچھا سمجھتے ہوئے دوسرے کو حقیر گمان کرنا

  تکبر  افضال احمد ملی ،  جامع مسجد پمپر کھیڑ چالیسگاؤں اپنے کو اچھا سمجھتے ہوئے دوسرے کو حقیر گمان کرنا تکبر کہلاتا ہے، حدیث پاک حدیث پاک...


 

تکبر 

افضال احمد ملی ، جامع مسجد پمپر کھیڑ چالیسگاؤں

اپنے کو اچھا سمجھتے ہوئے دوسرے کو حقیر گمان کرنا تکبر کہلاتا ہے،

حدیث پاک

حدیث پاک میں بھی یہ مضمون ملتا ہے

"الكبر بطر الحق وغمط الناس"
(مسلم، باب تحریم الکذب)
یعنی حق بات کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا "تکبر" ہے،

اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں بڑی بڑی قوموں کو وجود بخشا، ان کو مال و دولت، طاقت و قوت، اور ہر طرح کی نعمتوں سے سرفراز فرمایا،
مگر جب قومیں اپنے زور و قوت پر اترانے لگیں، اور خدائے ذوالجلال کی طاقت کے مقابلے میں اپنی طاقت پیش کرنے لگیں، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ایسا تباہ و برباد کیا کہ دنیا کیلئے نمونہ عبرت بنادیا،

علامات تکبر :

1) حق بات کا انکار کرنا،
2) لوگوں کو حقیر جاننا،

3) آدمی کا اپنی رائے یا اعتقاد کے مقابلے میں امر حق قبول کرنے سے نفرت کرنا،
4)تواضع کا کوئی کام کرکے یہ خیال کرنا کہ میں نے تواضع اختیار کی ہے،

5)اپنی شہرت کے اسباب اختیار کرنا،
6)گمنامی سے بچنا،

7)ہر وقت عرفی وقار کی فکر رکھنا،
8)اپنے ساتھ امتیازی معاملے کا خواستگار ہونا،

9)فرائض میں غفلت کے باوجود مستحبات پر زور دینا،
10)تحديث نعمت کے نام پر بڑی بڑی ڈینگیں مارنا،


اسباب تکبر :

1) علم
2)عبادت
3)مال 
4)حسن و جمال
5)قوت 
6)تعلقات
7)نسب 
8)شاگردوں کی کثرت
9)حسد