Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

زندگی اتنی بھی مشکل نہیں

زندگی اتنی بھی مشکل نہیں، بس احسن طریقے سے گزارنی آنی چاہیئے۔ اس حقیقت کی سمجھ ہونی چاہیئے کہ  زندگی میں آنے والی مشکلات کا تعلق زندہ شخص سے...




زندگی اتنی بھی مشکل نہیں، بس احسن طریقے سے گزارنی آنی چاہیئے۔ اس حقیقت کی سمجھ ہونی چاہیئے کہ
 زندگی میں آنے والی مشکلات کا تعلق زندہ شخص سے ہے۔ مشکلات نہ پیدائش سے پہلے ہوتی ہیں اور نہ مرنے کے بعد۔ انسان کی خواہشیں، ضرورتیں اور تقاضے وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ جب انسان کچھ کر کے دکھانا چاہتا ہے تو اسے رکاوٹوں، پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

زندگی میں جتنی منازل ہوتی ہیں اتنی ہی مشکلات آتی ہیں ۔ انسان کی زندگی امید اور خواب کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ جب امید ختم ہونے لگے اور خواب ٹوٹنے لگ پڑیں تو انسان ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ صرف بیٹھ کر وقت گزارنا زندگی نہیں ہے بلکہ کچھ کر گزرنا اصل زندگی ہے۔ زندگی سب کے لئے ایک جیسی ہے۔ لیکن اس شخص کے لئے بہت مشکل ہے جو زندگی کی مشکلا ت کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ہے۔ زندگی آسان بھی ہے اور مشکل بھی ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے؛ "ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے"۔ مشکلات کا آنا ، مشکلات کا ختم ہو جانا اور نیا راستہ بن جانا، یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہوتا ہے۔ ہر چیز کا دورانیہ ہوتا ہے، اسی طرح مشکل کا بھی دورانیہ ہوتا ہے۔ اس دورانیے کو ضرور سیکھنا چاہیئے۔ اگر بندہ گاڑی میں کسی اجنبی کے ساتھ سفر کر رہا ہو اور اس کو اجنبی کا ساتھ اچھا نہ لگے تو اسے چاہیئے وقت کا اندازہ لگائے کہ میرا یہ سفر کتنی دیر میں ختم جائے گا۔ اس کی تکلیف دورہو جائے گی۔ زندگی احسن طریقے سے گزارنے کے لئے اپروچ بنانی چاہیئے کہ زندگی میں اچھے برے دن آ سکتے ہیں ۔

مشکل کے باوجود، اندر سے ٹوٹنے کے باوجود ، دل ہارنے کے باوجود امید کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیئے۔ بدترین حالات میں بھی بہتری کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے؛ "میری رحمت سے ناامید مت ہونا، کیونکہ میری رحمت میرے غضب پر حاوی ہے۔" صرف انصاف ہو جائے تو یہ غضب ہے۔ کیونکہ انسان انصاف کو بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ سے اس کی رحمت مانگنی چاہیئے اور یہ یقین رکھنا چاہیئے کہ بہتری ضرور ہو گی ۔

ذرا سوچئے! زیادہ سے زیادہ مشکلات کتنی بڑی ہو سکتی ہیں۔ انسان کو چاہیئے کہ اپنی مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس کائنات کو تصور میں لائے۔ پھر اس کائنات کو بنانے والے کو تصور میں لائے۔ جب کائنات اور اس کا بنانے والا تصور میں آئے گا، تو اپنا آپ اور مشکلات بہت چھوٹی لگیں گی۔ مشکلات خود نہیں آتیں بعض اوقات انسان کا لالچ اس کو مشکلات کی دلدل میں لے جاتا ہے۔

اگر کوئی اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ فلاں کی زندگی میں مشکلا ت نہیں ہیں تو اس کو اس غلط فہمی کو اپنے دماغ سے نکال دینا چاہیئے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کسی کی زندگی میں مشکلا ت نہ ہوں۔

ایک بزرگ کے پاس ایک عورت آئی اور اس سے کہا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے، مجھے اس کا بہت زیادہ غم ہے۔ مجھے بتاؤ کہ میں اس غم کو کیسے ختم کروں۔ اُس بزرگ نے ایک خالی پیالہ اس عورت کو دیا اور کہا، بستی میں جا کر ایسا گھر تلاش کرو جہاں پر کبھی کوئی مرا نہ ہو۔ اگر کوئی مل جائے تو اس گھر سے اس پیالے کو دانوں سے بھر لاؤ ۔ وہ عورت بستی میں گئی اور خالی ہاتھ واپس لوٹ آئی، اور بزرگ سے کہا میرا غم ختم ہو گیا ہے۔ اُس بزرگ نے پوچھا تمہارا غم کیسے ختم ہوا؟ اس عورت نے جواب دیا، مجھے ایک بھی گھر ایسا نہیں ملا جس میں کوئی مرا نہ ہو۔
جب بندہ دوسروں کے غموں اور دکھ درد کو دیکھتا ہے تو اس کو اپنا غم چھوٹا لگنا شروع ہو جاتا ہے۔ جب بندہ صرف اپنے ہی تکالیف کو دیکھتا رہتا ہے تو اسے اپنی تکالیف سب سے زیادہ بڑی لگتی ہیں۔ جس کو بندہ مشکل سمجھتا ہے کیا پتا کل کو وہ رحمت میں بدل جائے۔ کبھی زندگی میں رات بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس سے دن کی اہمیت کا پتا چلتا ہے۔ مشکلات بتاتی ہیں کہ آسودگی کیا ہوتی ہے۔ بھوک سے کھانے کی اہمیت کا پتا چلتا ہے۔ 

(سید قاسم علی شاہ)
https://www.facebook.com/مجھے-ہے-حکمِ-اذاں-106052177954257/
🔰WJS🔰