Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

رمضان المبارک کے فضائل و مسائل

           قســـــــط نمبـــــــر ۲؀ ❥❍┈────┅═•✠•═┅───┄ ❍❥ عظیم الشان محل حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارش...






           قســـــــط نمبـــــــر ۲؀
❥❍┈────┅═•✠•═┅───┄ ❍❥
عظیم الشان محل
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ جنت ماہ مضان کے لیے شروع سال سے آخر سال تک سجائی جاتی ہے‘ جب رمضان شریف کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت (اللہ تعالیٰ سے) عرض کرتی ہے اے اللہ! اس مبارک مہینہ میں اپنے بندوں میں سے کچھ بندے میرے اندر قیام کرنے والے مقرر فرما دیجئے (جو عبادت کرکے میرے اندر داخل ہو سکیں) (اسی طرح) حوریں بھی عرض کرتی ہیں کہ اے خدائے ذوالجلال! اس بابرکت مہینے میں اپنے بندوں میں سے ہمارے واسطے کچھ خاوند مقرر فرما دیجیے‘ چنانچہ جس شخص نے رمضان شریف کے مہینے میں اپنے نفس کی حفاظت کی اور کوئی نشہ آور چیز نہ پی اور نہ کسی مومن پر کوئی بہتان لگایا اور نہ کوئی گناہ (کبیرہ) کیا تو اللہ جل شانہ (رمضان شریف کی) ہر رات میں اس بندہ کی سو حوروں سے شادی کر دیتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک محل سونے چاندی‘ یاقوت اور زمرد کا تیار کر دیتے ہیں (اس محل کی لمبائی چوڑائی کا یہ عالم ہے کہ) اگر ساری دنیا اکٹھی اس محل میں رکھ دی جائے تو ایسی معلوم ہو جیسے دنیا میں کوئی بکریوں کا باڑہ ہو (یعنی جس طرح تمام دنیا کے مقابلے میں بکریوں کا باڑہ چھوٹا سا معلوم ہوتا ہے اسی طرح اگر ساری دنیا جنت کے اس محل میں رکھ دی جائے تو بکریوں کے باڑے کی طرح چھوٹی سی معلوم ہو گی)۔ اور جس شخص نے اس مبارک مہینے میں کوئی نشہ والی چیز پی یا کسی مومن پر کوئی بہتان لگایا یا کوئی گناہ (کبیرہ) کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے سال بھر کے نیک اعمال ختم کر دیں گے۔ لہٰذا رمضان شریف کے مہینے میں بے احتیاطی سے بچو! کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے‘ اس میں حدود سے آگے نہ بڑھو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے گیارہ مہینے مقرر کئے ہیں جن میں (طرح طرح کی) نعمتیں استعمال کرتے ہو اور لذتیں حاصل کرتے ہو۔ رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ نے (اپنی عبادت کرنے کے لیے) خاص فرما لیا ہے۔ لہٰذا رمضان کے مہینہ میں بے احتیاطی سے گریز کرو اور جان و دل سے اطاعت کرو۔
[جمع الفوائد]

دعا کی قبولیت اور شیاطین کی گرفتاری
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: جب رمضان شریف کی پہلی رات ہوئی تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم (لوگوں سے خطاب کرنے کے لئے) کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کرکے ارشاد فرمایا‘ اے لوگو! تمہاری طرف سے تمہارے دشمن جنات کے لیے خداوند تعالیٰ کافی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے تم سے دعاء قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے (چنانچہ کلام پاک میں) ارشاد ہے ادعونی استجب لکم مجھ سے دعاء مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ خوب سن لو! خداوند قدوس نے ہر سرکش شیطان پر سات فرشتے (نگرانی کے لئے) مقرر فرما دیئے ہیں‘ لہٰذا اب وہ ماہ رمضان گزرنے تک چھوٹنے والے نہیں ہیں (اور یہ بھی سن لو!) رمضان شریف کی پہلی رات سے اخیر رات تک (کے لئے) آسمان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اور اس مہینے میں دعاء قبول ہوتی ہے۔
جب رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی پہلی شب ہوتی تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ و سلم (ہمہ تن عبادت میں مصروف ہونے کے لئے) تہبند کس لیتے اور ازواج مطہرات سے علیحدہ ہو جاتے‘ اعتکاف فرماتے‘ شب بیداری کا اہتمام کرتے‘ کسی نے پوچھا شد المیزر‘ (یعنی تہبند کس لیتے) کا کیا مطلب ہے تو راوی نے جواب دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ان دنوں بیویوں سے الگ رہتے تھے۔ [کنزالعمال]



✍🏻 تحفۂ رمضان - فضائل و مسائل {حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ}📚