Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

بچوں کے اندر عمر کے ساتھ آتی غیرشائستہ زبان کی اصلاح کیسے کی جائے؟

محترم میرا بیٹا جب سے چھ سال کی عمر کو پہنچا ہے گھر کے بجائے محلے میں جا کر کھیل کود کو ترجیح دینے لگا ہے، اِس نے نئے نئے دوست بھی بنالئے ہی...


محترم میرا بیٹا جب سے چھ سال کی عمر کو پہنچا ہے گھر کے بجائے محلے میں جا کر کھیل کود کو ترجیح دینے لگا ہے، اِس نے نئے نئے دوست بھی بنالئے ہیں، اور اُن سے اچھی بری عادات اور فضول الفاظ بھی سیکھنے لگا ہے۔ *آپ بتائیں کیا میں اس کے باہر نکلنے پر مکمل پابندی عائد کردوں؟* 
جواب: نہیں جناب ایسا ہر گزمت کیجیئے اگر آپ بچے کو گھر میں قید کردیں گےتو وہ ان مسائل کا سانا کیسے کرے گا جو اسے مستقبل میں پیش آسکتے ہیں بچے کا معاشرے میں میل جول تو بہت ضروری ہے۔

*کیا میں اس کے ایسے دوستوں پر پابندی لگا دوں جن سے یہ بری زبان سیکھتا ہے؟* 
جواب: نہیں یہ بےجا سختی ہوگی۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو وہ چھپ چھپ کر ان سے ملے گا جس سے اس کی طبیعت نافرمانی کی جانب بھی مائل ہوجائے گی۔

*تو پھر کیا میں اپنے بیٹے کے دوستوں کا انتخاب خود کروں؟* 
جواب: ایسا کرنا بھی ہرگز مناسب نہیں ہوگا، کیونکہ اگر آپ اس کے دوستوں کا انتخاب خود سے کریں گے تو ہوسکتا ہے وہ آپ کے منتخب کردہ بچوں کے ساتھ دوستی ہی نہ کرے۔

*تو پھر مجھے کیا کرنا چاہیئے اور اس کی بگڑتی زبان کا کیا علاج ہے؟* 
جواب: *اول تو آپ کو یہ بات باور کر لینی چاہیئے کہ بچوں کو صرف محبت اور جذبات کے درست اظہار کے ذریعے ہی کسی غلط بات سے روکا جاسکتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ آیئندہ کوئی برا لفظ سیکھ کر آئے اور اسے گھر میں بولنے لگے تو اسے ٹوکیئے مت اور نہ ہی غصے کا اظہار کیجیئے، بلکہ اپنے قریب بلایئے اور پیار سے پوچھیں بیٹا یہ لفظ آپ نے کہاں سے سیکھا ہے؟ اور اس لفظ سے متعلق اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کھل کر کیجیئے۔ اس دوران اپنے چہرے پر شدید ناگواری کے تاثرات لے کر آیئے۔ پہلی بار صرف اتنا کہہ کر چھوڑ دیں۔ دوسری بار بھی اگر وہ یہ لفظ دہرائے تو اُسے زبان سے کچھ مت کہیئے، بلکہ اپنے چہرے پرشدید ناگواری کے تاثرات لے کر آیئے، وہ فوراً بات سمجھ جائے گا۔ اگر تیسری بار بھی وہ نا شائستہ زبان اختیار کرتا ہے تو آپ بھی اپنے ناگواری کے تاثرات شدید کر دیجیئے۔ مثلاً کانوں میں انگلیاں ڈال لیں۔ چہرے کو ایسا بنا لیں جیسے آپ کو سخت بدبو آ رہی ہو اور اس دوران ایک آدھ جملہ بھی بولا جا سکتا ہے کہ یہ لفظ سن کر تو مجھے بدبو آنے لگتی ہے۔* 

*یاد رکھیں!*
بچہ جذبات کو بخوبی سمجھتا ہے اور اپنے والدین کی ناگواری کو بالکل برداشت نہیں کرتا اس لیے وہ ان کی بیزاری کو دور کرنے کی فوری کوشش کرتا ہے۔ نا شائستہ لفظ کی اصلاح کرتے وقت آپ یہ بات بھی یاد رکھیے۔ کہ وہ لفظ جس کی آپ اصلاح کرنا چاہتے ہیں وہ آپ نے اور آپ کی اہلیہ نے ہرگز ادا نہیں کرنا۔ بلکہ صرف اشاروں، کنایوں میں ہی اس کی نشاندھی کرنی ہے۔ اس گفتگو کے بعد وہ صاحب چلے گئے اور چند روز بعد ان کا فون آیا۔ ان کے لہجے سے لگ رہا تھا کہ وہ کافی خوش ہیں۔ انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ آپ کی بتائی ہو ئی تجاویز پر عمل کرنے سے میرے بیٹے نے فلاں فلاں لفظ کا استعمال اپنی گفتگو سے ترک کر دیا ہے۔

چند ماہ بعد پھر ان سے بات ہوئی تو انھوں نے پھر بتایا کہ جب بھی وہ کوئی ایسا لفظ سیکھتا ۔میں آپ کی تجاویز پر عمل کرتا ۔ جس کا اثر یہ ہوا کہ اس میں واضح تبدیلی آگئی۔ وہ اب ایسے بچوں سے دوستی ہی نہیں رکھتا جو ناشائستہ الفاظ ادا کرتے ہیں بلکہ اب وہ ایسے بچوں کو دوست بناتا ہے جو اچھی گفتگو کرتے ہیں۔ یہ بتا کر انہوں نے ایک بار پھر میرا شکریہ ادا کیا۔ بزبانِ شاعر
*~ زبان پہ مہر لگانا تو کوئی بات نہیں بدل سکو تو بدل دو میر خیالوں کو* 

🕯️