پرورش میں ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں یا بتاتے ہیں، وہ ان کے لیے اتنا اہم نہیں ہوتا جتنا وہ جو کچھ ہم کرتے ہیں، اس کو دیکھ ...
پرورش میں ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں یا بتاتے ہیں، وہ ان کے لیے اتنا اہم نہیں ہوتا جتنا وہ جو کچھ ہم کرتے ہیں، اس کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ بچے خود کو اپنے والدین اور قریبی بزرگوں کو بطور رول ماڈل دیکھ کر اپنی شخصیت اور عادات کو تشکیل دیتے ہیں۔
بچوں کے لیے رول ماڈل بننا
اگر ہمیں عظیم والدین بننا ہے تو ہمیں سب سے پہلے اپنے کردار کو بہتر بنانا ہوگا۔ والدین جب اپنے بچوں کو کوئی ہدایت دیتے ہیں، تو وہ صرف اُس وقت تک اثرانداز ہوتی ہیں جب تک وہ باتیں بچے کی سمجھ میں آتی ہیں اور وہ انہیں اپنی زندگی میں عملی طور پر دیکھتے ہیں۔ تاہم، جب والدین خود اُس ہدایت کو عملی طور پر اپنا کر دکھاتے ہیں، تو یہ بچوں پر ایک دیرپا اثر ڈالتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ایمانداری، محنت اور عاجزی کی اہمیت کو سمجھیں، تو ہمیں اپنے عمل سے یہ سبق دینا ہوگا۔ بچے جب یہ دیکھتے ہیں کہ والدین خود ایمانداری سے کام کرتے ہیں، محنت کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آتے ہیں، تو وہ بھی یہی عادات اپناتے ہیں۔
نظریاتی ہدایات کی اہمیت
یقیناً، نظریاتی رہنمائی یا تعلیمات بھی بہت ضروری ہیں اور انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ والدین کا اپنے بچوں کو صحیح اور غلط کی تفصیل سے آگاہ کرنا، اخلاقی اقدار سکھانا، اور مثبت زندگی کے اصول بتانا ضروری ہے۔ تاہم، یہ رہنمائی تب ہی مؤثر ہو سکتی ہے جب ہم خود ان اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔ بچہ زیادہ تر اس بات پر دھیان دیتا ہے کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں، وہ آپ کی زندگی میں کس طرح عملی طور پر نظر آ رہا ہے۔
بچوں کی شخصیت کی تشکیل
جب بچے اپنے والدین کو ایک مضبوط اور مثبت رول ماڈل کے طور پر دیکھتے ہیں، تو وہ ان خصوصیات کو اپنی شخصیت میں جذب کرتے ہیں۔ وہ صرف باتوں سے نہیں بلکہ عمل سے سیکھتے ہیں کہ زندگی میں کامیابی کیسے حاصل کی جاتی ہے، مشکلات کا مقابلہ کیسے کیا جاتا ہے، اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کیسا ہونا چاہیے۔ اگر والدین خود ان اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو بچے وہ سب کچھ دیکھ کر ان سے سیکھتے ہیں اور اپنے کردار کو بہتر بناتے ہیں۔
مثال کے طور پر کچھ واقعات
اگر آپ اپنے بچے کو یہ سکھانا چاہتے ہیں کہ وقت کی اہمیت کو سمجھیں اور دیر نہ کریں، تو سب سے پہلے آپ کو خود وقت کی پابندی کرنی ہوگی۔ اگر آپ وقت پر کام ختم کرتے ہیں اور اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہیں تو آپ کا بچہ بھی یہ سیکھے گا۔
اگر آپ اپنے بچے کو یہ سکھانا چاہتے ہیں کہ دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کریں، تو آپ کو خود اس بات کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا۔ بچے جب آپ کو دوسروں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرتے دیکھیں گے تو وہ بھی ویسا ہی سیکھیں گے۔
خلاصہ
والدین کا کردار بچوں کی زندگی میں سب سے اہم ہوتا ہے، اور یہ رول ماڈل بن کر ہی ہم اپنے بچوں کے لیے بہترین تربیت فراہم کر سکتے ہیں۔ نظریاتی ہدایات ایک حد تک اثرانداز ہو سکتی ہیں، مگر جب والدین خود ان ہدایات کو اپنے عمل میں ڈھالتے ہیں، تو وہ بچوں کے دل و دماغ پر زیادہ گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ لہٰذا، عظیم والدین بننے کے لیے ہمیں پہلے خود کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ ہمارے بچے ہم سے سیکھیں اور ان کی شخصیت کا ارتقاء صحیح راہ پر ہو۔