Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

📗بچے کو کبھی بددعا نہ دینا

  ابو مطیع اللہ حنفی  🌹🌹🌹 ★آج بچیوں کو تربیت کا پتہ نہیں ہوتا کئی تو ایسی ہوتی ہیں بچاری کے چھوٹے سے بچے سے اگر غلطی ہوئی یا بچے ...

 
ابو مطیع اللہ حنفی 
🌹🌹🌹
★آج بچیوں کو تربیت کا پتہ نہیں ہوتا کئی تو ایسی ہوتی ہیں بچاری کے چھوٹے سے بچے سے اگر غلطی ہوئی یا بچے نے رونا شروع کر دیا تو غصے میں آکر اب اس کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ کیا کہہ رہی ہیں کبھی اپنے آپ کو کوسنا شروع کر دیتی ہیں میں مرجاتی تو اچھا تھا کبھی بچے کو بددعائیں دینا شروع کر دیتی ہیں یاد رکھنا کہ بچے کو کبھی بددعائیں نہ دینا کوئی زندگی میں ایسا وقت نہ آئے کہ غصے میں آکے بددعائیں دینے لگ جانا ایسا کبھی نہ کرنا۔ اللہ کے ہاں ماں کا جو مقام ہوتا ہے۔ ماں کے دل اور زبان سے جو دعا نکلتی ہے وہ سیدھی اوپر جاتی ہے عرش کے دروازے کھل جاتے ہیں تو دعا اللہ کے ہاں پیش کر دی جاتی ہے اور قبول کر دی جاتی ہے مگر شیطان بڑا مردود ہے وہ ماں کے ذہن میں یہ ڈالتا ہے کہ میں گالی تو دیتی ہوں مگر میرے دل میں نہیں ہوتی۔ یہ شیطان کا بڑا پھندا ہے حقیقت میں توبہ بدعا کے الفاظ کہلواتا ہے اور ماں کو تسلی دیتا ہے کہ تو نے کہا تو تھا کہ مر جاؤ مگر تمہارے دل میں نہیں تھا کبھی بھی شیطان کے دھوکے میں نہ آنا۔ بچے کو بددعا نہ کرنا۔ کئی مائیں بچوں کو بددعائیں دے کر ان کی عاقبت خراب کر دیتی ہیں۔ اپنی زندگی برباد کر دیتی ہیں۔

*ماں کی بددعا کا اثر*

ایک عورت کو اللہ نے بیٹا دیا مگر وہ غصے میں قابو نہیں پاسکتی تھی ‘ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بچے کو کوسنے لگ جاتی ایک دفعہ بچے نے کوئی بات ایسی کر دی غصہ آیا اور کہنے لگی کہ تو مرجاتا تو اچھا تھا اب ماں نے جو الفا ظ کہہ دئیے اللہ نے اس کی دعا کو قبول کر کر لیا مگر بچے کو اس وقت موت نہیں دی بلکہ اس بچے کو اللہ تعالیٰ نے نیک بنایا۔ اچھا بنایا لائق بنایا وہ بچہ بڑا ہوا عین بھرپور جوانی کا وقت تھا یہ نیک بن گیا لوگوں میں عزت ہوئی لوگ نام لیتے کہ بیٹا ہو تو فلاں جیسا ہو۔ پھر اللہ نے اس کو بخت دئیے کاروبار بھی اچھا ہوگیا تھا لوگوں میں اس کی عزت تھی۔ تذکرے اور چرچے تھے۔ اب ماں نے اس کی شادی کا پروگرام بنایا۔ خوبصورت لڑکی کو ڈھونڈا۔ شادی کی تیاریاں کی جب شادی میں صرف چند دن باقی تھے۔ اس وقت اللہ نے اس بیٹے کو موت عطا کر دی۔ اب ماں رونے بیٹھ گئی۔ میرا تو جوان بیٹا رخصت ہوگیا رو رو کر حال خراب ہوگئے۔ کسی اللہ والے کو اللہ نے خواب میں بتایا ہم نے اس کی دعا کو ہی قبول کیا تھا جس نے بچپن میں کہا تھا کہ تو مرجاتا تو اچھا تھا ہم نے نعمت اس وقت واپس نہیں لی۔ ہم نے اس نعمت کو بھرپور بننے دیا۔ جب عین شباب کے عالم میں جوانی کے عالم میں یہ پہنچا نعمت پک کر تیار ہوگئی ہم نے اس وقت پھل توڑ اتا کہ ماں کو سمجھ لگے کہ اس نے کس نعمت کی ناقدری کی۔ اب سوچئے اپنی بدعائیں اپنے سامنے آتی ہیں۔ یہ قصور کس کا ہوا اولاد کا ہوا یا ماں باپ کا۔ اس لئے بچیوں کو دینی تعلیم دینا اور ان کو سمجھانا کہ بچوں کی تربیت کیسے کی جاتی ہے یہ انتہائی ضروری ہے بچوں کی تربیت کیلئے یہ تو چھوٹی عمر کے چھوٹے بچوں کی باتیں تھیں اب ذرا بڑے بچوں کی تربیت کیلئے کن کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ 
 
 
تالیف⇦:- محمد ریاض جمیل
✍ترتیب اقساط⇦:ابو مطیع اللہ