NotoSansArabicFont

تازہ ترین

latest

حد سے زیادہ فرمانبردار بچوں کی پرورش: ایک خاموش خطرہ

حد سے زیادہ فرمانبردار بچوں کی پرورش: ایک خاموش خطرہ ماں کے لیے سب سے بڑی خوشی کیا ہے؟ یہ کہ بچے ہر بات پر فوراً جی امی کہہ کر عمل کریں۔ ...



حد سے زیادہ فرمانبردار بچوں کی پرورش: ایک خاموش خطرہ

ماں کے لیے سب سے بڑی خوشی کیا ہے؟ یہ کہ بچے ہر بات پر فوراً جی امی کہہ کر عمل کریں۔ "بیٹا پانی لے آؤ"۔ فوراً پانی۔ "بیٹی لائٹ بند کرو"۔ فوراً لائٹ بند۔ "بیٹا چپ کر جاؤ"۔ فوراً خاموش۔ بظاہر یہ سب کچھ دیکھنے میں بہت سکون دہ اور خوشی دینے والا ہے، لیکن ذرا ٹھہریں۔ یہ چھوٹی خوشیاں مستقبل میں بڑے مسائل کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہیں۔


مکمل فرمانبرداری کا فریب

اکثر والدین فخر سے کہتے ہیں کہ میرا بچہ کبھی میری بات نہیں ٹالتا۔ سننے میں تو یہ بڑی اچھی بات لگتی ہے، لیکن یہی بچہ کل کو ہر جگہ "ہاں" کہنے والا بن سکتا ہے۔ "ہاں باس" کام کے دباؤ میں، "ہاں دوست" غیر ضروری دباؤ میں، اور "ہاں اجنبی" خطرناک حالات میں۔ یوں گھریلو سکون کل کو بچوں کی شخصیت کے لیے زہر بن سکتا ہے۔


زیادہ جی حضوری کے نقصان

بچے کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔ وہ اپنی رائے دینا ہی چھوڑ دیتے ہیں اور ہمیشہ دوسروں پر انحصار کرتے ہیں
ان کی خود اعتمادی کمزور ہو جاتی ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کی آواز کی کوئی اہمیت نہیں
تخلیقی سوچ دب جاتی ہے۔ جب ہر بات پر "جی امی" کہنا ہے تو سوچنے، سوال کرنے یا نئے راستے نکالنے کی عادت کیسے پیدا ہوگی


مزاحیہ جھلکیاں: ایک "ہاں جناب" بچہ کی پہچان

ماں جملہ مکمل کرے یا نہ کرے، بچہ پہلے ہی کہہ دیتا ہے "جی امی"
وہ کبھی شکایت نہیں کرتا، چاہے کھانے میں پالک آئس کریم ہی کیوں نہ ملے
دس سال کی عمر میں اس کی خواہش ہے کہ "امی کا پرسنل اسسٹنٹ" بنے
رات کی دعا میں کہتا ہے "یا اللہ، مجھے کل اور بھی زیادہ فرمانبردار بنا دے"


ماہرین کیا کہتے ہیں

ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق بچوں کی تنقیدی اور آزاد سوچ کو پروان چڑھانا کامیاب زندگی کے لیے لازمی ہے۔ دوسری طرف، امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کے مطابق بچوں کی خود اعتمادی اس وقت بڑھتی ہے جب وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی رائے اور آواز کو اہمیت دی جا رہی ہے۔


فرمانبرداری اور خودمختاری کا توازن

والدین کو چاہیے کہ بچوں کو سوال کرنے کا حق دیں۔ یہ بدتمیزی نہیں بلکہ ذہانت کی نشانی ہے
بچوں کو چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے دیں، مثلاً کون سا رنگ پہننا ہے یا کھانے میں کیا پسند ہے۔ یہ چھوٹے انتخاب کل کو بڑے فیصلوں کے لیے تیاری ہیں
اگر بچہ کوئی نیا طریقہ تجویز کرے تو اسے روکنے کے بجائے سراہیں۔ ہو سکتا ہے یہی بچہ کل آپ کا بہترین لیڈر ثابت ہو


نتیجہ

جی ہاں، ماں کے لیے یہ سکون کی بات ہے کہ بچے بغیر چونچرا کیے ہر حکم مان لیں۔ لیکن یاد رکھیں، اگر بچے صرف "جی امی" کہنے والے روبوٹ بن گئے تو یہ کل کو دنیا کے شور شرابے میں بالکل بے آواز رہ جائیں گے۔ مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو ایسے انسان بنائیں جو صحیح وقت پر "ہاں" بھی کہہ سکیں اور ضرورت پڑنے پر "نہیں" بھی۔