Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

ارکانِ نماز

*سبق نمبر : 63*  *﴿﴿اعادہ﴾﴾*   *ارکانِ نماز*   اگر ارکان میں سے ایک بھی چھوٹ گیا تو نماز باطل ھو جائےگی۔  خواہ بُھولے سے...



*سبق نمبر : 63*

 *﴿﴿اعادہ﴾﴾* 

 *ارکانِ نماز* 


 اگر ارکان میں سے ایک بھی چھوٹ گیا تو نماز باطل ھو جائےگی۔  خواہ بُھولے سے چُھوٹے یا جان بوجھ کر چھوڑا جائے

 *((اجمال))* 

 *1* . تکبیر تحریمہ
 *2* . قیام  
 *3* . قراءت
 *4* . رکوع
 *5* . سجدے
 *6* . قعود الاخیر بقدر تشھد

 *﴿﴿تفصیل﴾﴾* 

 *تکبیرِ تحریمہ*


یعنی اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کرنا۔

نیت اور تکبیر تحریمہ کے درمیان ایسے فعل کے ساتھ فاصلہ نہیں ھونا چاھئے جو نماز کے منافی ھو ۔

تکبیر تحریمہ کے لئے ضروری ھے کہ وہ سیدھا کھڑے ھو کر کہی جائے۔

نیت تکبیر تحریمہ سے مؤخر نہیں ھونی چاہیے

اور تکبیر تحریمہ اتنی آواز سے کہی جائے کہ خود اپنے کان سنیں۔

 *قیام* :


قیام پر قدرت ھونے کی صورت میں ،  فرض نماز اور واجب نماز قیام کے بغیر صحیح نہیں ھو گی۔  البتہ نفل نماز قیام کے بغیر (بیٹھ کر)درست ھو گی باوجود قیام پر قدرت ھونے کے۔

 *قراءۃ*:


قراءت کے بغیر نماز درست نہیں۔

 فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل اور واجب کی تمام رکعتوں میں قراءت فرض ھے ۔

 فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں قراءت مستحب ھے۔ 

یہاں تک کہ مقتدی سے بھی قراءت ساقط ھو جاتی ھے۔

اس لئے کہ امام کی قراءت ھی مقتدی کی قراءت ھے۔ 

لھذا مقتدی کا ،  امام کے پیچھے ،  قراءت کرنا مکروہ ھے۔

 *رکوع*


رکوع کے بغیر نماز نہیں ھوتی۔

رکوع میں فرض مقدار یہ ھے کہ آدمی اتنا جھکے کہ اس کے ھاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔ 

اور کامل رکوع یہ ھے کہ آدمی اتنا جھکے کہ اس کا سر ، پیٹھ اور سرین برابر ھو جائیں ۔اور پیٹھ اس طرح سیدھی ھو کہ اس پر کوئی چیز رکھی جائے تو وہ گرے نہیں۔

 *سجود*


نماز بغیر سجود کے درست نہیں ھوتی۔ 

سجدے کی فرض مقدار یہ ھے کہ پیشانی کا کچھ حصہ ، ایک ھاتھ ، ایک گھٹنہ اور ایک پاؤں کا کچھ حصہ زمین پر ٹِک جائے۔

کامل سجدہ یہ ھے کہ پوری پیشانی ، ناک ، دونوں ھاتھ ،  دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں زمین پر ٹِک جائیں۔

 *قعود اخیرہ بقدر تشھد*


آخری التحیات میں اتنی دیر بیٹھنا جتنی دیرمیں آدمی "عبدہ ورسولہ"تک پڑھ سکے

 *نوٹ*


بعض فقھاء نے نماز سے اپنے ارادے سے نکلنے کو بھی فرائض میں شمار کیا ھے لیکن تحقیقی بات یہ ھے کہ وہ فرض نہیں بلکہ واجب ھے۔