Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑ دیں

میں نے فخر سےبابا جی کو کہا کہ میرے پاس اچھا بنک بیلنس ھے دو گاڑیاں ھیں بچے انگریزی سکول میں پڑھتے ہیں۔ عزت مرتبہ ذھنی سکون الغرض د...



میں نے فخر سےبابا جی کو کہا کہ میرے پاس اچھا بنک بیلنس ھے دو گاڑیاں ھیں بچے انگریزی سکول میں پڑھتے ہیں۔ عزت مرتبہ ذھنی سکون الغرض دنیا کی ھر آسائش میسر ہے۔ 
بابا نے ایک نظر بھر کر مجھے دیکھا اور بولا معلوم ھے یہ کرم اس لئے ھوا کے تو نے اللہ کے بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑ دیں 

میں نے وضاحت چاھی  
بابا گویا ھوا۔ بابا اشفاق احمد کہتے ہیں 

میری اماں نے ایک اصیل ککڑ پال رکھا تھا ۔ اماں کو اس مرغے سے خصوصی محبت تھی ۔ اماں اپنی بک  (مٹھی) بھر کے مرغے کی چونچ کے عین نیچے رکھ دیا کرتی تھی اور ککڑ چونچ جھکاتا اور جھٹ پٹ دو منٹ میں پیٹ بھر کے مستیوں میں لگ جاتا ۔ 
میں روز یہ ماجرا دیکھا کرتا ۔ اور سوچتا کہ یہ ککڑ کتنا خوش نصیب ہے ۔ کتنے آرام سے بنا محنت کئے اس کو اماں دانے ڈال دیتی ہے ۔ 

ایک روز میں صحن میں بیٹھا پڑھ رھا تھا حسب معمول اماں آئی اور دانوں کی بک بھری کہ مرغے کو رزق دے اماں نے جیسے ھی مٹھی آگے کی مرغے نے اماں کے ھاتھ پر ٹھونگ  (چونچ ) مار دی اماں نے تکلیف سے ھاتھ کو جھٹکا تو دانے پورے صحن میں بکھر گئے ۔ اماں ھاتھ سہلاتی اندر چلی گئی اور ککڑ  (مرغا ) جو ایک جگہ کھڑا ہو کر آرام سے پیٹ بھرا کرتا تھا اب وہ پورے صحن میں بھاگتا پھر رھا تھا ۔ کبھی دائیں جاتا کبھی بائیں کبھی شمال کبھی جنوب ۔ سارا دن مرغا بھاگ بھاگ کے دانے چگتا  رھا۔ تھک بھی گیا اور اس کا پیٹ بھی نہیں بھرا۔ بابا دین مُحمد نے کچھ توقف کے بعد پوجھا بتاو مرغے کے ساتھ ایسا کیوں ھوا؟ میں نے فٹ سے جواب دیا نہ مرغا  اماں کے ھاتھ پر ٹھونگ مارتا نہ ذلیل ھوتا 

بابا بولا بلکل ٹھیک ۔ افتخار افی یاد رکھنا اگر اللہ کے بندوں کو حسد گمان تکبر تجسس غیبت اور احساس برتری کی ٹھونگیں مارو گے تو اللہ تمھارا رزق مشکل کر دے گا ۔ اور اس اصیل ککڑ کی طرح مارے مارے پھرو گے ۔ تو نے اللہ کے بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑیں رب نے تیرا رزق آسان کر دیا ۔

 بابا عجیب سی ترنگ میں بولا پیسہ عزت شہرت آسودگی حاصل کرنے اور دکھوں سے نجات کا آسان راستہ سن لے ۔ اللہ کے بندوں سے محبت کرنے والا ان کی تعریف کرنے والا ان سے مسکرا کے بات کرنے والا اور دوسروں کو معاف کرنے والا کبھی مفلس نہیں رھتا۔ آزما کر دیکھ لو۔ اب بندوں کی محبت کے ساتھ ساتھ شکر کے آنسو بھی اپنی منزل میں شامل کر کے امر ھو جائے گا ۔ یہ کہ کر بابا دین مُحمد برق رفتاری سے میں گیٹ سے باہر نکل گیا اور میں سر جھکائے زاروقطار رو رھا تھا اور دل ھی دل میں رب العزت کا شکر ادا کر رہا تھا ۔ کہ بابا دین محمد نے مجھے کامیابی کا راز بتا دیا تھا 

اللہ ھمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین 
از قلم افتخار افی