Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

ترتِیلَ - کسی چیز کی خوبی آرائش اور بھلائی

ترتِیلَ کا لفظ رَتَ لَ سے ہے رت ل کے معنی ہوتے ہیں کسی چیز کی خوبی آرائش اور بھلائی اور تر تیل کیا ہے۔             کسی کلمے کو خوبصورتی کے س...




ترتِیلَ کا لفظ رَتَ لَ سے ہے
رت ل کے معنی ہوتے ہیں کسی چیز کی خوبی آرائش اور بھلائی

اور تر تیل کیا ہے۔            
کسی کلمے کو خوبصورتی کے ساتھ ،بھترین تنا سب
کے ساتھ ادا کرنا
یعنی مناسب طریقے سے اسے پڑھنا

تو بنیادی طور پر ٹھر ٹھر کر پڑھنا،آہستہ 
آہستہ پڑھنا،اطمينان سے پڑھنا
سوچ سمجھ کر پڑھنا ،ایک ایک حرف كو واضع طور پر ادا کرنا
اور حسن ادائیگی کے ساتھ،ٹھرا ؤ کے 
ساتھ قراءت
کرنا شامل ہے

ابن عباس
کہتے ہیں

کھول کر بیان کرکےپڑھنایعنی
قرآن کو جلدی جلدی بے سوچے سمجھے نہ پڑھو۔  
بلکہ پڑھنے میں اس کا حق ادا كرو
ورتل القرآن ترتيل

ابن مسعود كهتے ھیں

جسطرح تم ردی کھجوریں پھینکتے جاتے ھو تو اسطرح قرآن نہ پڑھو
اور نہ اسطرح کہ بال کاٹتے جا تی ہو
بلکہ کیا کرو جب کوئی نادر نقطہ آجائے تو ٹہر جاؤ اور اپنے دل کو اس سے متحرک کر لو
ورتل القرآن :ترتیل میں آہستگی بھی ہے 
اور ہر ہرحرف کا حق ادا کرنا ہے

القما
نے ایک شخص کو اچھی آواز میں تلاوت  
کرتے سنا تو 
اُس نے کہا میرے ماں باپ اس پر قربان یہی ترتیل ہے تو اس سے کیا پتا چلا کہ آہستگی کے ساتھ آواز کی خوبصورتی بھی شامل ہونی چاہئیے

حسن بصری نے ایک شخص کو دیکھا آیت پڑھ رہا ہے
اور رو رہا ہے یعنی پڑھتے ہوئے رو رہا ہے
کہا یہی ترتیل ہے
یہ دیکھو اسے ترتیل کہتے ہین

تو کتنی چیزیں ہو گئیں
۱)آہستگی
۲)اطمینان
۳)ٹھہراؤ
۴)خوش آوازی
۵)کھول کے پڑھنا
 ۶)حسن صوت
۷)سوز اور اس پر رونا بھی

اور تب ھی آے گا جب اسے سمجھیں گے

بھیقی کی ایک روایت میں ہےکہآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصلم نے فرمایا کہ
“اے قرآن والو قرآن کو سرہا نا نہ بناؤ"
اور أوقات شب وروز میں اسکی تلاوت کرو
جیسا کہ اسکی تلاوت کرنے کا حق ہے ویسی تلاوت کرو
 
قرآن مجید میں بھی آتا ہے
“قرآن کو پھیلاؤ،خوش آوازی سے پڑھو غوروفکر کرو تاکہ تمھیں فلاح حاصل ہو
اور اسے جلدی جلدی نہ پڑھو”

اسکی تلاوت ثواب ہے اور 
کیوں کہ قرآن کے ہر حرف پر ۱۰ نیکیاں ہیں
پھر اسی طرح حضرت انس رضی اللہ تعالی سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قراءت کا طریقہ پوچھا گیا کہ نبی کریم کیسے پڑھا کرتے تھے
“ انھوں نے کہا کہ آپ نبی کریمٌ 
الفاظ کو کھینچ کھینچ کر پڑھتے تھے
مثلاً انھوں
نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو پڑ کر بتا یا
 کہ آپٌ  
اللّࣿہ ، الرّحمٰنِ،الرّحِیْم کو مد کے ساتھ پڑھتے تھے (یہ بخاری کی روایت ہے )

ام سلمی سے یہی سوال کیا گیا
تو انہوں نے بتا یا کہ
حضورٌ
ایک ایک آیت پر ٹہر جاتے
مثلاً
الحمد الله ربّ العالمىين پڑھ کر رک جاتے پھر
الرحمن الرحيم پر ٹہر جاتے
اسکے بعد رک کر مٰلك يو م الدين کہتے
یہ مسند احمد کی روایت

ترمزی کی روایت ہے ام سلمی کہتی ہیں کہ
آپٌ ایک ایک لفظ واضح طور پر پڑھا کرتے تھے

پھر اسی طرح صحیح مسلم کی روایت ہے
حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ
ایک مرتبہ رات کی نماز میں میںآپٌ کے ساتھ کھڑا ہو گیا
اورآپٌ کی قراءت
کا یہ انداز دیکھا کہ جھاں تسبیح کا موقع آیا وہاں تسبیح کی اور جھاں دعا کا موقع آیا وہاں دعا مانگی جھاں اللہ کی پناہ کا موقع آیا وہاں پناہ مانگی

تو یہ تھی آپٌ کی ترتیل

    ُ