Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

اللّٰہ تعالیٰ نے اپنا پیغام پہنچانے کے لئے انبیاء کا انتخاب کیوں کیا؟

لفظ نبی عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں پیغام پہنچانے والا، خبر دینے والا، اعلان کرنے والا۔ یعنی احکامِ الٰہی پہنچانے والا۔ ہر نبی رسول ن...




لفظ نبی عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں پیغام پہنچانے والا، خبر دینے والا، اعلان کرنے والا۔ یعنی احکامِ الٰہی پہنچانے والا۔

ہر نبی رسول نہیں ہو سکتا لیکن ہر رسول نبی ہوتا ہے۔ پس انبیاء سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ کا پیغام انسانیت کے لئے لے کر آئے یا جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکامات کو انسانیت تک پہنچایا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنا پیغام پہنچانے کے لئے انبیاء کا انتخاب کیوں کیا؟

جب سے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا اور انہیں زمین پر خلیفہ بنایا تو تمام انسانیت کے لئے زندگی گزارنے کا ایک لازمی طریقہ بھی مقرر فرما دیا۔ لیکن افسوس کہ انسان بار بار اس بتائے ہوئے طریقے کی تردید کرتے ہوئے اس میں تبدیلیاں کر دیتا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس لئے انبیاء کو بھیجنے کا سلسلہ مقرر کیا کہ وہ خدائی طریق میں پیدا ہو جانے والی تبدیلیوں کی اصلاح کریں جن سے انسانیت بھٹک چکی ہے۔ اس طرح ان انبیاء یا پیغمبروں کی زندگی اس عظیم جہاد میں صرف ہو جاتی۔

نبوت اللہ تعالیٰ کا انتخاب اور چناؤ ہے۔ یہ کوئی ایسا عہدہ نہیں ہے جو کسی قسم کی جدوجہد یا محنت و عبادت سے حاصل ہو جائے۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ نے اپنے مخصوص بندوں کو چن کر انہیں عنایت فرمایا۔

انبیاء کرام بھی عام انسانوں کی طرح کھاتے پیتے اور دوسرے بشری تقاضے رکھتے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں گناہوں یا خطاؤں سے معصوم رکھا۔ انسان اپنی نادانی میں اس بات کو ماننے سے قاصر ہے کہ نبی کوئی بندہ بشر ہو ۔ ان کے خیال میں پیغمبر کسی فرشتے کو ہونا چاہیئے تھا۔ اس لئے اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:
“تو ان کی قوم کے کافر سردار کہنے لگے، یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے، تم پر بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے اگر اللہ چاہتا تو فرشتے اتار دیتا۔ ہم نے اپنے اگلے باپ داداؤں میں تو یہ بات سنی نہیں۔”
(المؤمنون : ٢۴)

لہٰذا پیغمبروں پر ایمان لانا قرآن و سنت کے مطابق ایک اہم رکن ہے جس پہ ایمان لانا لازم ہے۔ کیونکہ پیغمبر اللّٰہ اور بندوں کے درمیان ایک رابطہ یا واسطہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں پیغمبروں کی ہی بات کی تصدیق کرنی ہے نہ کہ ان لوگوں کے کہے میں آنا جو کہ ایمان نہ لاتے اور معجزے پہ معجزہ مانگتے رہتے۔

پس ثابت ہوا کہ پیغمبروں پہ ایمان لانا اور دل سے ہر قسم کے شکوک و شبہات کو نکال دینا دل کو نور ایمان سے بھر دیتا ہے۔ اسی لئے اللّٰہ تعالیٰ نے ہر امت کے لئے نبی بھیجے، جن میں سے بعض کا ذکر اللّٰہ پاک نے خود قرآن میں بھی فرمایا ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے پیغمبر بھیجے، ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات قرآن میں تم سے بیان کر دیئے اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے۔”
(المومنون : ۷٨)

ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوذر نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:
“اللہ کے کتنے پیغمبر ہیں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: “ایک لاکھ چوبیس ہزار (١٢۴٠٠٠)۔” پھر پوچھا، “ان میں سے کتنے نبی ہیں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ان میں سے تین سو تیرہ (٣١٣) نبی ہیں۔” پھر پوچھا، “ان میں سب سے پہلے نبی کون ہیں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”آدم علیہ السلام۔“ حضرت ابوذر نے پوچھا: ”یا رسول اللہ! کیا وہ پیغمبر نبی تھے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، وہ اللہ کے پیغمبر نبی تھے۔ اللّٰہ نے خود انہیں اپنے ہاتھوں سے بنایا اور ان میں اپنی روح پھونکی۔”
(بہار اپ انور جلد ١١: صفحہ نمبر ٣٢)

ویسے تو تمام پیغمبروں پہ ایمان لانا ضروری ہے لیکن پچیس (٢۵) پیغمبروں کا ذکر اللہ پاک نے قرآن میں فرمایا ہے، ان پہ ایمان لانا لازم ہے:
آدمؑ، نوحؑ، ادریسؑ، ہودؑ، صالحؑ، ابراہیمؑ، لوطؑ، اسماعیلؑ، الیساؑ، ذوالکفلؑ، الیاسؑ، ایوبؑ، یونسؑ، اسحاقؑ، یعقوبؑ، یوسفؑ، شعیبؑ، موسیٰؑ، ہارونؑ، داؤدؑ، سلیمانؑ، ذکریاؑ، یحییٰؑ، عیسیٰ ؑ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔
انہی پیغمبروں کے قصے آگے بیان کئے جائیں گے۔

==========> جاری ہے۔

(میری اصلاح، اپنی رائے ضرور کومنٹ کریں، اور املاء کی کوئی غلطی ہو تو اصلاح ضرور فرمائیں۔ شکریہ). دعاؤں کا طالب
🔰WJS🔰