Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

اصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اصلاح

اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اصلاح      ماہِ صَفر کے اِختتام اور ماہِ ربیع الاوّل کے آغاز کی خوشخبری سے متعلّق دو منگھڑ...


اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اصلاح
 
 
 ماہِ صَفر کے اِختتام اور ماہِ ربیع الاوّل کے آغاز کی خوشخبری سے متعلّق دو منگھڑت روایات

 
 

ماہِ صفر کے اِختتام کی خوشخبری سے متعلق ایک حدیث کا جائزہ


عوام میں یہ حدیث مشہور ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:

من بشرني بخروج صفر بشرته بدخول الجنة.

ترجمہ: ’’جس شخص نے مجھے ماہِ صفر ختم ہونے کی خوشخبری دی تو میں اس کو جنت کی بشارت دوں گا‘‘۔


 تبصرہ:


یہ حدیث ہرگز نہیں بلکہ یہ ایک منگھڑت بات ہے، متعدد محدثین کرام نے اس کو بے بنیاد اور منگھڑت قرا دیا ہے، اس لیے اس کو حدیث سمجھنا یا اس کو آگے پھیلانا ہرگز جائز نہیں بلکہ یہ حضور سرور دو عالم ﷺ پر جھوٹ باندھنے کے زمرے میں آتا ہے جس پر شدید وعید وارد ہوئی ہے۔

▫️ کَشف الخفاء ومُزِیل الاِلباس میں ہے:

2418- «من بشرني بخروج صفر بشرته بالجنة» قال القاري في «الموضوعات» تبعا للصغاني: لا أصل له.

▫️ موضوعاتِ صَغانی میں ہے:

100- ومنها قولهم: من بشرني بخروج صفر بشرته بدخول الجنة.
 
 

ماہِ ربیع الاوّل کے آغاز کی خوشخبری دینے سے متعلق ایک حدیث کا جائزہ


عوام میں یہ حدیث مشہور ہے کہ:

’’جو شخص کسی دوسرے کو ماہِ ربیع الاوّل کی آمد کی خوشخبری سب سے پہلے دے گا (یا خوشخبری دے گا) تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔‘‘

 تبصرہ:

یہ حدیث ہرگز نہیں بلکہ یہ ایک منگھڑت بات ہے۔ اس لیے اس کو حدیث سمجھنا یا اس کو آگے پھیلانا ہرگز جائز نہیں بلکہ یہ حضورﷺ پرجھوٹ باندھنے کے زُمرے میں آتا ہے جس پر شدید وعید وارد ہوئی ہے۔

ایسی منگھڑت روایات پھیلانے والے خطیبوں اور واعظوں سمیت تمام مسلمانوں کے لیے حضور ﷺ کی یہ دو احادیث کافی ہیں:

 صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ:

110- حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «...وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ».

ترجمہ:

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔

 صحیح مسلم میں ہے:

2 - عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رضى الله عنه يَخْطُبُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لا تَكْذِبُوا عَلَىَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَىَّ يَلِجِ النَّارَ».

ترجمہ:

حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھ پر جھوٹ نہ بولو، چنانچہ جو مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔
 
 
ان وعیدوں کے بعد کوئی بھی مسلمان منگھڑت اور بے بنیاد روایات پھیلانے کی جسارت نہیں کرسکتا۔
 
 
 ✍ : مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

22 صفر 1441ھ/ 22 اکتوبر 2019

03362579499