Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

پیزا بنانا چاہ رہی تھیں

خاتون خانہ پریشان تھیں۔ رات کو گھر میں دعوت تھی۔ پیزا بنانا چاہ رہی تھیں۔ سارا سامان لے آئی تھیں لیکن مشرومز لانا بھول گئ تھیں۔ رہتی ب...


خاتون خانہ پریشان تھیں۔ رات کو گھر میں دعوت تھی۔ پیزا بنانا چاہ رہی تھیں۔ سارا سامان لے آئی تھیں لیکن مشرومز لانا بھول گئ تھیں۔ رہتی بھی شہر سے دور تھیں۔ قریب کی مارکیٹ میں مشرومز دستیاب بھی نہ تھے۔

صاحب کو مسئلہ بیان کیا تو ٹی وی سے نظریں ہٹائے بغیر بولے؛
" میں شہر نہیں جارہا۔ اگر مشرومز نہیں ڈلے تو پیزا بن جائے گا۔ اور اگر نہیں گزارا تو پچھلی طرف جھاڑیوں میں آگے ہوئے ہیں جنگلی مشرومز۔ توڑ لو"۔
خاتون خانہ نے فرمایا کہ میں نے سنا ہے جنگلی مشرومز زہریلے ہوتے ہیں۔ اگر کسی کو فوڈ پوائزننگ ہو گئی تو؟؟؟"
صاحب بولے؛
دعوت میں سارے شادی شدہ آرہے ہیں۔ زیریلی باتیں سننے کے عادی ہیں۔ زہریلے مشرومز بھی ان پہ اثر نہیں کریں گے۔
خاتون گئیں اور جنگلی مشرومز توڑ لائیں۔ مگر چونکہ خاتون تھیں اس لیے دماغ استعمال کیا اور کچھ مشرومز پہلے اپنے کتے موتی کو ڈال دیئے۔ موتی نے مشرومز کھائے اور مزے سے مست کھیلتا رہا۔ چار پانچ گھنٹے بعد خاتون نے پیزا بنانا شروع کیا اور اچھی طرح سے دھو کر مشرومز پیزا اور سلاد میں ڈال دیئے۔
دعوت شاندار رہی۔ مہمانوں کو کھانا بے حد پسند آیا۔ خاتون خانہ کچن میں برتن سمیٹنے کے بعد مہمانوں کے لیے کافی بنا رہی تھیں تو اچانک ان کی بیٹی کچن میں داخل ہوئ اور کہا؛
" امی ہمارا موتی مر گیا"۔
خاتون کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی سانس نیچے رہ گئی۔ مگر چونکہ خاتون سمجھدار تھیں اس لیے panic نہیں ہوئیں۔ جلدی سے ہسپتال فون کیا اور ڈاکٹر سے بات کی۔ ڈاکٹر نے کہا؛
چونکہ کھانا ابھی ہی کھایا گیا ہے اس لیے بچت ہوجائے گی۔ تمام لوگ جنہوں نے مشرومز کھائے ہیں ان کو انیمیا دینا پڑے گا اور معدہ صاف کرنا پڑے گا۔
تھوڑی ہی دیر میں میڈیکل اسٹاف پہنچ گیا۔ سب لوگوں کا معدہ صاف کیا گیا۔
رات تین بجے جب میڈیکل اسٹاف رخصت ہوا تو سارے مہمان لیونگ روم میں آڑے ترچھے بیدم پڑے ہوئے تھے۔
اتنے میں خاتون کی بیٹی جس نے مشرومز نہیں کھائے تھے اور اس ساری اذیت سے بچی ہوئی تھی سوجی ہوئی آنکھوں کے ساتھ ماں کے پاس بیٹھ گئی۔ ماں کے کاندھے پہ سر رکھ کر بولی؛
" امی لوگ کتنے ظالم ہوتے ہیں۔ جس ڈرائیور نے اپنی گاڑی کے نیچے موتی کو کچل کر مار ڈالا وہ ایک سیکنڈ کے لیے رکا بھی نہیں۔ اف کتنا پتھر دل آدمی تھا۔ ہائے میرا موتی"۔
تو خواتین آپ خود کو کتنا بھی ذہین، سمجھدار، معاملہ فہم اور ہشیار سمجھیں، پوری بات سن لینے میں کوئی حرج نہیں ہوتا.