Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

تربیت کا آغاز

تربیت کا آغاز کب کریں ؟ ہم میں سے اکثر والدین اس کشمکش کا شکار ہوتے ہیں کہ بچوں کی تربیت کے آغاز کے لیے ان کی زندگی کا کون سا سال مناسب ہے۔۔...

تربیت کا آغاز کب کریں ؟
ہم میں سے اکثر والدین اس کشمکش کا شکار ہوتے ہیں کہ بچوں کی تربیت کے آغاز کے لیے ان کی زندگی کا کون سا سال مناسب ہے۔۔۔۔۔۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بچے کی تربیت کا آغاز دوران حمل ہی ہو جاتا ہے۔۔۔۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دو سال کی عمر کے بعد بچے کا مزاج اور اور عادات بن جاتی ہیں۔۔۔۔
کوئی کہتا ہے کہ سات سال کے بچے کی پرسنیلٹی ڈویلپ ہو جاتی ہے اسکی سوچ کا زاویہ طے ہو جاتا ہے۔

سب باتیں سچی سب لوجکس درست۔۔۔
مگر جن کے بچے پیدا ہوگئے وہ اب دوران حمل تربیت کیسے کریں۔۔۔؟
جن کے بچے دو سال سے چھوٹے ہیں کیا وہ تربیت نہ کریں۔۔۔؟
جن کے بچے سات سال سے بڑے ہوگئے ہیں کیا وہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں۔۔۔۔؟

اب ہمارے پاس ڈوریمون والی کوئی ٹائم مشین تو ہے نہیں کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو درست کر سکیں یا مستقبل میں جھانک کر دیکھ سکیں۔۔۔۔

میں کہتی ہوں کہ بچہ کسی بھی عمر کا ہے بچے کی تربیت آج سے ابھی سے۔۔۔۔

 *دوران حمل اگر ماں اچھا سوچے اچھا بولے اور اچھا کرے تو یقینا بچے پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔* نمازوں کی پابندی کرے اور آرام کے وقت میں قرآن کو اپنا ساتھی بنا لیں تو یقین کیجئے نہ صرف بچے پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے بلکہ انشاءاللہ آنے والا وقت بھی سہل ہو جائے گا۔

اگر بچہ چھوٹا ہے بول نہیں سکتا آپ بولیں۔۔۔۔
کھانا کھانے سے پہلےاور بعد کی دعا ، واش روم جانے سے پہلے اور بعد کی دعا ، سونے اور جاگنے کی دعا، گھر سے نکلنے اور داخل ہونے کی دعا، سفر کی دعا۔۔۔۔ صبح کے اذکار، شام کے اذکار، رات کے اذکار۔۔۔۔ سب دعائیں ان کے ساتھ بلند آواز میں پڑھیں۔۔۔۔ جب بچہ بولنے لگے گا تو انشاء اللہ اس کویہ سب دعائیں پہلے سے ہی یاد ہوں گی۔ 
اگر اپکی ایسی روٹین نہیں ہے تو بنائیں۔۔۔۔بچے کے ساتھ اپنی بھی تربیت کریں، سیکھنے کا عمل اخری دم تک جاری رہنا چاہئیے۔ بچے کو ساتھ بٹھاکر نماز پڑھیں، تلاوت کریں، صدقات دیں۔۔۔۔غرض ہر نیک عمل میں بچے کو شامل کریں تو انشاء اللہ انکے بڑے ہونےپر آپکو ذیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی مزید یہ کہ وہ چھوٹے بہن بھائیوں کے لئے انوسٹمنٹ ثابت ہونگے۔
الغرض زندگی کے پہلے سات سال بچے نے عمل سے سیکھنا ہے نصیحتوں سے نہیں۔

اب بات کرلیتے ہیں سات سال سے بڑے بچوں کی۔۔۔۔
سات سال سے بڑے بچے کے لئے نصیحت اور عمل دونوں کارگر ثابت ہوتے ہیں حتی کہ بوقت ضرورت سرزنش اور ہلکی پھلکی سزا سے بھی کام لیا جا سکتا ہے۔۔۔۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" جب بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز کا حکم دو اور جب دس سال کے ہو جائیں تو انہیں( نماز میں کوتاہی پر ) سزا دو"

پورے دن کا ایک حصہ کوئی ایک گھنٹہ بچوں کی دینی تربیت کے لیے مختص کر دیں۔۔۔۔
 *ایمانیات ، عبادات اور اخلاقیات خود سکھائیں* 
 *انہیں ازکار، دعائیں یاد کروائیں اور جب تک یاد* *نہیں ہوتی تب تک ہر موقع کی دعا دیکھ کر پڑھنے کی* پابندی کروائیں۔۔۔۔۔ اور ہاں محض یاد نہیں کروانی بلکہ یاد دلانی بھی ہے۔۔۔۔
بچوں کی دلچسپی بڑھانے کے لیے آپس میں مقابلہ بھی کروائیں اور انعام بھی دیں۔۔۔۔

ارشاد باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا
 *اے لوگو جو ایمان لائے ہو اپنے آپکو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ* 
 *ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:* 
 *" تم میں سے ہر ایک راعی ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا"* 

اپنی ذمہ داری کو پہچانیے اور اس جوابدہی کے احساس کو جگائیے
اور سب سے اہم بات۔۔۔ بہت ساری دعائیں کیجئے
ہدایت مانگنے سے ملتی ہے، اللہ نے خود سکھایا ہے
اھدنا الصراط المستقیم
اللہ تعالی ہم سب کا حامی و مددگاررہے۔ آمین

تحریر،، خدیجہ اعظم
انتخاب،، عابد چوہدری

برائے مہربانی اس تحریر کو شئیر یا فارورڈ کیا جائے

❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂
          *🌼Join🌼*

   🇵🇰 اپنے بچوں کی اچھی تربیت اورتربیہ گروپ کی مزید تحریریں اور ویڈیوز اور روزانہ قرآنی، اصلاحی اور سبق آموز *کہانی* حاصل کرنے اور واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کیلئے اس نمبر پر *تربیہ* لکھ کر واٹس ایپ میسج کریں
03459277238 
 ❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂