Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

کوئی بات بغیر تحقیق اور تصدیق کے آگے نہ پھیلائیں

حضور اکرمﷺ کے دور کا ایک واقعہ پڑھئیے جو ایک آیت کا شان نزول بهی ہے. عرب کا ایک قبیلہ بنو مصطلق کے نام سے آباد تها، اس قبیلہ کی سردا...


حضور اکرمﷺ کے دور کا ایک واقعہ پڑھئیے جو ایک آیت کا شان نزول بهی ہے.
عرب کا ایک قبیلہ بنو مصطلق کے نام سے آباد تها، اس قبیلہ کی سردار کی بیٹی جویریہ بنت حارث امہات المومنین میں سے ہیں، اس قبیلے نے آپ ﷺ سے اسلام قبول کرنے کے بعد یہ کہا کہ آپ فلاں تاریخ کو اپنا قاصد بهیجیں تاکہ ہم اسے زکواۃ اکهٹی کر کے دے دیں، مقرر تاریخ کو آپ ﷺ نے حضرت ولید بن عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زکوٰۃ کی وصولی کہ لیے بهیجا، راستے قریب پہنچ کر ولید بن عقبہ کو خیال آیا کہ اس قبیلے سے میری پرانی دشمنی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے قتل کر دیں، چونکہ وہ قبیلے والے لوگ بستی سے باہر مقرر تاریخ پر قاصد کے استقبال کے جمع تهے، چنانچہ ولید بن عقبہ راستے سے واپس آ  گئے، اس واقعہ میں ساری غلط فہمی جو پیدا ہوئی اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کسی نے ولید بن عقبہ کو بتا دیا ہو کہ یہ لوگ تم سے لڑنے کے لیے جمع  ہیں اور آپ واپس آگئے اور آپ ﷺ سے جا کر کہا کہ ان لوگوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا ہے، اور میرے قتل کا ارادہ کیا، اس لیے میں واپس آ گیا آپ ﷺ کو یہ سن کر غصہ آیا، آپ نے ایک لشکر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں روانہ کیا، دوسری طرف قبیلے کے لوگوں نے مقرر تاریخ پر قاصد کے نا آنے پر ایک وفد تشکیل دے کر آپ ﷺ کی طرف روانہ کیا کہ حال معلوم کریں قاصد کیوں نہیں آیا، اور راستے میں دونوں کا آمنا سامنا ہوا، قبیلے کے  وفد نے لشکر والوں سے پوچھا کہ آپ لوگ ہم پر چڑھائی کرنے آئے ہو؟

لشکر والوں نے جواب دیا؛  کہ آپ لوگوں کی طرف ایک قاصد آیا تها لیکن آپ لوگوں نے اس پر حملہ کرنے کے لیے لشکر اکهٹا کر لیا, قبیلے والوں نے جواب دیا؛ کہ ہمارے پاس تو کوئی قاصد نہیں آیا اور نہ ہم نے حملہ کے لیے لشکر اکهٹا کیا تها، ہم تو مقرر تاریخ پر قاصد کے استقبال کے لیے جمع ہوئے تهے، اس پر حقیقت حال کهلی، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے واپس آ کر آپ ﷺ کو پورا واقعہ سنایا، اس موقع پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی،

اللہ کریم فرماتے ہیں:
اے ایمان والو!
اگر جب تمہارے  پاس کوئی غیر ذمہ دار آدمی خبر لے کر آئے تو اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو; کہیں ایسا نہ ہو کہ تم ناسمجھی میں کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر اپنے کیے پر شرمندہ ہوتے پھرو.
(مفہوم آیت الحجرات)

اس آیت میں ہمیشہ کے لیے مسلمانوں کو یہ ہدایت دیدی کہ ایسا نا ہو کہ جو بات کسی سے سن لی بس، اس پر یقین کر لیا، اور اس بات کو آگے چلتا کر دیا، اور اس خبر کی بنیاد پر کاروائی شروع کردی،
ایسا کرنا حرام ہے...!
تفصیلات کے لیے دیکهیئے شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ ) اصلاحی خطبات جلد 16 صفحہ 270 سے 275 )