Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

جب بچے بات نہ سنیں تو والدین کو کیا کرنا چاہیے؟ ان 9 طریقوں پر عمل

جب بچے بات نہ سنیں تو والدین کو کیا کرنا چاہیے؟ میں یہ تحریر شئیر کرنے سے پہلے کچھ اہم بات کہنا چاہوں گی میں ہمیشہ یہ کہتی رہی ہو...



جب بچے بات نہ سنیں تو والدین کو کیا کرنا چاہیے؟


میں یہ تحریر شئیر کرنے سے پہلے کچھ اہم بات کہنا چاہوں گی
میں ہمیشہ یہ کہتی رہی ہوں اپ کا صرف کسی تحریر کو پڑھ لینا اپ کو نہ تو ذہن نشین کروا سکتا ہے نہ وہ تحریر اپ کی رویہ میں فرق ڈال سکے گی۔اگر صرف ایسے پڑھنا ہی ہے تو اس گروپ پر انے کی بجائے کوئی لطیفوں والا پیج یا گروپ لائک کر لیں۔

اپ جو پڑھیں سب سے پہلے پڑھتے ہوئے ساتھ ساتھ انکھیں بند کر کے اس کو تصور کریں۔ ایسے جیسے فلم دیکھ رہے۔ جتنی زیادہ تفصیل دیکھیں گے اتنا ہی زیادہ یاد رہے گا اور فائدہ ہوگا۔ مثلا بچے کی شرارت کے بارے پڑھ رہے تو تصور کریں۔  بچے کی شرارت، کیا ہے کیسےہے۔کیسے کپڑے پہنےہوئے، کیسی خوشبو ارہی، کیسی آوازیں،یعنی اپ کے سب حواس استعمال ہو رہے ہوں۔ تو اپ کا تصور مضبوط ہوگا۔

دماغی سائنس نیورالوجی کے ماہرین کہتے ہین اپ ایک واقعہ حقیقت میں دیکھیں یا انکھیں بند کرے تصور کریں تو دماغ میں ایک جیسے اثرات ہوتے ہیں(۔تو دکھی واقعات کو بار بار یاد کرنا یوں سمجھیں جیسے اپ پر وہ دوبارہ بیت رہا ہے۔)
اپ یہ تحریر پڑھ کر اپنےتجربات ضرور شئیر کریں۔ اس سے دوسروں کےساتھ ساتھ اپکو بھی فائدہ ہوگا ۔ جو اپ دوسروں کو بتانے کی غرض سے بولتے لکھتے۔ اس کے لکھنے میں اپ پورا سوچتے غور کرتے اور یہ سوچنا غور کرنا اپ کو چیزوں کو سمجھنے میں بہت مدد دیتا۔ مزید یہ کہ دوسرے اپ کی غلطی نکالتے تو اپ کے علم میں مزید اضافہ ہوتا۔

اب اپ یہ تحریر پڑھئے

جب آپ کا بچہ چلنا سیکھنا شروع کرتا ہے تو کئی نئے چیلنجز آپ کے سامنے سر اٹھائے موجود ہوتے ہیں، خاص طور پر تب جب آپ کا بچہ آپ کی بات سنتا نہیں ہے۔

جب میرے بھانجے نے چلنا سیکھا تو وہ اکثر پارکنگ لاٹ میں چلا جاتا تھا، بجلی کی تاریں کھینچتا، فرش پر کھانا گرا دیتا اور جب میں اسے درست کرنے کی کوشش کرتی تو وہ مجھ پر مزاحیہ چہرے بناتا۔
تو جب آپ کا بچہ بھی آپ کی بات نہ سنے تو آپ ان 10 طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔

1: بچے کو اس کے نام سے بلائیں

چھوٹے بچوں کو پیار کے ناموں سے پکارنا نہایت عام ہے۔ میں بھی اپنے بھانجے کو عجیب و غریب ناموں سے پکارتی ہوں مگر جب سننے کی باری آئے تو میں نے پایا ہے کہ بچے کا حقیقی نام سب سے مؤثر رہتا ہے۔ بچے کا حقیقی نام استعمال کرنے سے اس کی توجہ حاصل ہوتی ہے اور اسے محسوس ہوتا ہے کہ آپ اہم معلومات انہیں دینے والے ہیں۔

2: بچے کی سطح پر آ جائیں

یہ میں نے اپنی والدہ کی بیماری کے دوران سیکھا۔ میں نے پڑھا تھا کہ ہمیں مریض کی آنکھوں کی سطح پر آنا ہے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ ہمیں واقعی ان کی فکر ہے۔ اگر کوئی مریض بستر میں ہوتا تو ہم کسی طرح نیچے یا کرسی پر بیٹھ جاتے تاکہ ان کی آنکھوں میں دیکھا جا سکے۔

اس تکنیک کا اطلاق ہر کسی پر ہوتا ہے۔ جب آپ کا بچہ آپ کی بات نہ سنے تو بات کرنے سے پہلے نیچے بیٹھ جائیں اور جب آپ ایک ہی سطح پر ہوں تو آپ ایک دوسرے کو زیادہ بہتر انداز میں دیکھ اور سن سکتے ہیں جو کہ سننے کے لیے بہتر ہے۔

3: آنکھیں ملا کر بات کریں

یہ ان والدین کے لیے بہت ہی مؤثر طریقہ ہے جن کے بچے ان کی بات نہیں سنتے۔ جب ایک مرتبہ آپ بچے کی سطح پر آجائیں تو ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں، انہیں ان کے نام سے بلائیں اور بات کرنے کے لیے تب تک انتظار کریں جب تک کہ آپ دونوں کی آنکھیں مل نہیں جاتیں۔ صرف اسی وقت آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کا بچہ آپ کی بات سن رہا اور اس پر توجہ دے رہا ہے یا نہیں۔

4: اشاروں اور تاثرات کا استعمال کریں

چلنا سیکھ رہے بچے زبان کا کافی حصہ سمجھتے ہیں مگر اشاروں اور چہرے کے تاثرات سے آپ اپنا پیغام زیادہ واضح کرکے ان کی فہم بہتر بنا سکتے ہیں۔ آپ کے بچے کو آپ کی کہی ہوئی بات تب زیادہ سمجھ آئے گی جب آپ اپنی بھنویں چڑھا کر یا اپنا سر ہلا کر انہیں ہدایات دیں۔ اسی طرح اگر آپ کا بچہ کچھ اچھا کر رہا ہو تو آپ خوشی کے تاثرات اور سر ہلانا استعمال کرسکتے ہیں۔

5: حقیقت پسند توقعات رکھیں

اپنے بچے کی عمر کے لحاظ سے اس سے امیدیں رکھیں۔ چلنا سیکھ رہے زیادہ تر بچے صرف کچھ ہی مرتبہ آپ کی بات مانیں گے۔ اس لیے ان سے ہر بات ماننے کی توقع کرنا حقیقت پسندانہ عمل نہیں ہوگا۔

6: ہدایات مختصر رکھیں

آپ کی ہدایات جتنی مختصر ہوں گی آپ کے بچے کی جانب سے ان کے سننے اور سمجھنے کا امکان زیادہ ہوگا۔ بچے آسانی سے طویل ہدایات کو بھول سکتے ہیں اور سننا بند کرسکتے ہیں۔ بس ایک یا 2 چھوٹے جملے استعمال کریں۔

7: تعریف کا مؤثر استعمال کریں

جب آپ کے بچے آپ کی بات نہ سن رہے ہوں تو درست تعریف کا استعمال کرنا اہم ہے۔ ’شاباش‘، ’آپ جیت گئے‘ جیسے الفاظ وقتی تعریف تو ہیں مگر ان سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ بچے نے کیا کام اچھا کیا ہے، چنانچہ طویل مدت میں ایسے بچے خود پسند اور خود سر بن جاتے ہیں۔

اس کے بجائے بچے کو اچھی طرح سمجھائیں کہ اس نے کس صورتحال میں کیا اچھا کام کیا ہے اور اس کے لیے شاباش کا لفظ استعمال نہ کریں۔ ایک مثال یہ ہوسکتی ہے کہ آپ انہیں کہیں، ’آپ کو سارے کھلونے فوراً سمیٹنے کا آسان طریقہ مل گیا‘ یا پھر ’آپ نے اپنی بہن کے ساتھ شائستگی سے کھیلا۔‘

اپنے بچے کی انفرادی قوتوں کو سمجھ کر آپ ان کی مدد کرسکتے ہیں کہ وہ، وہ کام زیادہ کریں جو آپ کو پسند ہیں اور وہ کام کم کریں جو آپ کو نا پسند ہیں۔

8: خوشبو دار تیل کا استعمال کریں

یہ سننے میں عجیب لگ سکتا ہے مگر ہم گھر میں موڈ بحال رکھنے کے لیے اکثر خوشبودار تیل استعمال کرتے ہیں۔ کچھ ماہ قبل اگر مجھے کوئی ایسا کہتا تو میں بھی ہنس دیتی، مگر اب اس کی افادیت کی قائل ہوں گئی ہوں خاص طور پر سونے سے قبل۔

9: سرگوشی کی تکنیک کا استعمال کریں

جب سب ناکام ہوجائے تو آپ سرگوشی شروع کر دیں اور بالکل خاموش ہوجائیں ۔ جب آپ اپنے بچے کی سطح پر ہوں، وہ آپ کی آنکھوں میں دیکھ رہا ہو اور آپ کو معلوم ہو کہ وہ سننے کے لیے تیار ہے، تو آپ سرگوشی شروع کر دیں بالکل ایسے جیسے کہ اسے کچھ خفیہ بات بتا رہی ہوں۔ وہ بہت احتیاط کے ساتھ سننے لگے گا اور اکثر مسکرا بھی دے گا۔ سرگوشی کریں، یہ بہت مزیدار کام ہے۔