Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

میرا چار سال کا بیٹا۔ وہ ہوم ورک شوق سے نہیں کرتا۔ بمشکل آدھا گھنٹہ ٹک کے بیٹھتا ہے

“میرا دو سال کا بیٹا ہے۔ وہ سیکھ نہیں رہا کہ کھلونے سمیٹنے ہوتے ہیں۔ ایک دو واپس رکھ کر بھاگ جاتا ہے۔” “میری ڈھائی سال کی بیٹی کوئی آئے تو س...




“میرا دو سال کا بیٹا ہے۔ وہ سیکھ نہیں رہا کہ کھلونے سمیٹنے ہوتے ہیں۔ ایک دو واپس رکھ کر بھاگ جاتا ہے۔”
“میری ڈھائی سال کی بیٹی کوئی آئے تو سلام نہیں کرتی۔ پیچھے چھپنے لگتی ہے۔”
“میرا چار سال کا بیٹا۔ وہ ہوم ورک شوق سے نہیں کرتا۔ بمشکل آدھا گھنٹہ ٹک کے بیٹھتا ہے۔“
“میری بیٹی ہے پانچ سال کی۔میں اسے کہیں لے کر نہیں جاتی کہ پھر وہاں آرام سے بیٹھے گی نہیں۔”

ان سب جملوں میں ایک چیز کامن ہے: بچے کی عمر کی مناسبت سے غیر حقیقی توقعات! 

وہ جو خواب دیکھا تھا آپ نے پرفیکٹ ماما ہونے کا۔ 
اور ایک پرفیکٹ بچے کا جس کا بٹن دبائیں تو اپنے کھلونے سمیٹے گا۔ بٹن دبائیں تو سو جائے گا۔ کھا لے گا۔ مہمانوں سے ہنس کے ملے گا۔ فر فر سبق یاد کرے گا وہ بھی ذوق و شوق سے۔۔۔ وہ خواب کہیں ادھورا رہ گیا۔ 

بچوں کو بچہ سمجھیں۔ 
وہ چھوٹے ہیں۔ 
ان کی عمر کے مطابق ان سے توقعات رکھیں۔ 
پرفیکشن کی دوڑ میں خود تھکیں، نہ انہیں تھکائیں۔