Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

یہ پہلا موقع تھا جب اللہ نے مجھے دکھایا کہ وہ دلوں کے اندر کی بھی جان لیتا ہے

گیارہ سے بارہ سال پرانی بات ہے میں حرم مکہ گیا۔ دوران طواف مغرب کی اذان ہوئی میں خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھ گیا اور اقامت کا انتظار کرنے لگا۔...




گیارہ سے بارہ سال پرانی بات ہے میں حرم مکہ گیا۔ دوران طواف مغرب کی اذان ہوئی میں خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھ گیا اور اقامت کا انتظار کرنے لگا۔

میں نے سوچا کہ پاک جگہ ہوں لہذا فارغ نہ بیٹھوں ۔ قرآن پڑھوں۔ میں نے زبانی سورہ التین ( والتین والزیتون) پڑھنا شروع کی ۔ میں ایک آیت پر آ کر بھول گیا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان وہ سورت بھی بھول جاتا ہے جو ہر وقت اس کی زبان پر رہتی ہے۔ اس وقت بھی ایسا ہوا۔ اب میں نے بہت کوشش کی مجھے آگے یاد آئے۔

 لیکن یاد نہ آئی۔ اور حرم کے صحن میں قرآن بھی نہیں ہوتے۔ قرآن اندر مسجد کی عمارت میں ہوتے ہیں۔ قرآن ہوتا تو میں اس سے دیکھ کر پڑھ لیتا۔ خیر اقامت ہوئی۔ پہلی رکعت میں امام کعبہ نے حمد شریف کے بعد والتین والزیتون پڑھی ۔ رب جانتا ہے مجھے ایسا لگا جیسے اللہ نے مجھے کہا ہو “ لو دہرا لو ۔ اپنی غلطی دور کر لو۔” میری باقی کی ساری نماز دل میں مسکراتے ہوئے گزری۔ یہ پہلا موقع تھا جب اللہ نے مجھے دکھایا کہ وہ لطیف خبیر ہے۔ دلوں کے اندر کی بھی جان لیتا ہے۔
۔۔۔۔۔
چھے سے سات ماہ پہلے کی بات ہے۔ جب قرآن سے دوبارہ تعلق جوڑا۔تو سوچا کہ نئی سورت بعد میں حفظ کروں گا پہلے ماضی میں جو حفظ کی ہیں ان سے تعلق جوڑوں۔ سورہ واقعہ دوبارہ حفظ کرنا شروع کی۔ میں فجر کی نماز سے قبل اسلام تھری سکسٹی ایپ سے پڑھا کرتا تھا۔ ایک دن فجر کی اذان ہوئی۔ میں نے وضو کیا۔ 

مسجد کی جانب جاتے ہوئے اپنا اس دن کا سبق دہرانے لگا۔ سبق ابھی کچا تھا۔ بھول گیا۔ مسجد گیا ۔ نماز شروع ہوئی پہلی رکعات میں امام صاحب نے ٹھیک اسی جگہ سے سورہ واقعہ تلاوت شروع کی جہاں سے میں بھولا تھا۔ قرآن کی ایک سو چودہ سورت میں سے ایک سورت پڑھنا اور سورت بھی وہ جس کو ان دنوں میں دہرا رہا تھا۔ اور اس سورہ کی چھیانوے آیات میں سے ٹھیک اسی جگہ سے شروع کرنا جہاں سے میں بھولا تھا۔ یہ دوسری بار تھا جب اللہ پاک نے مجھے اپنا لطیف و خبیر ہونا دکھایا۔
۔۔
اب سے ٹھیک ایک گھنٹہ قبل میں سٹور پر دائیں کان میں ائیر پوڈ لگائے سن رہا تھا۔ اچانک میرے دل میں آئی کہ سال کا آخری سورج غروب ہونے والا ہے۔ اس اچھے اعمال کے ساتھ رخصت کروں۔ میں ائیر پوڈ نکال کر باکس میں ڈالا اور سوچنا شروع کر دیا کہ دعا مانگوں یا قرآن پڑھوں۔ میں سورہ الضحی پڑھنا شروع کر دی کہ یہ سورہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نازل ہوئی تھی اور اللہ پاک نے اس سورہ میں ان سے فرمایا تھا کہ 
“ولسوف یعطیک ربک فترضی
ہم آپ کو اتنا نوازیں گے کہ آپ خوش ہو جائیں”
تو اللہ آنے والے سال میں مجھے بھی اتنا نوازے کہ میں خوش ہو جائیں۔
اذان ہوئی مسجد گیا۔ نماز شروع ہوئی۔ پہلی رکعت میں حمد شریف کے بعد امام صاحب شروع ہوئے 
“ والضحی”
ساتھ ہی میں  دل میں مسکرا دیا۔
اسی وقت دل کیا کہ سب کو بتاوں دیکھومیرا رب مجھے دیکھ رہا تھا۔
نماز میں ہی سوچا لازمی لکھوں گا اس بارے
دوسری رکعت شروع ہوئی
امام نے سورہ فاتحہ پڑھی۔
اس کے بعد والتین والزیتون
جیسے میرا رب کہہ رہا ہو
“ میرے بندے! یہ کوئی پہلی بار تو نہیں تھا۔ لکھنا ہے تو میرے اس احسان کو بھی لکھ کو بارہ سال پہلے میں نے تجھ پر حرم میں کیا تھا۔”

مجھے رہ رہ کر سورہ الملک کی آیت یاد آتی رہی
“ الا یعلم من خلق؟”
وہی نا جانے جس نے تمہیں پیدا کیا؟”
اس آیت میں اللہ پاک کا لہجہ پہچانیں
جیسا پنجابی میں ہم نہیں کہتے
“ پاگلے! مینوں نہ پتا ہووے جنے اے سب کچھ بنایا اے۔”

یہ واقعات سب کے ساتھ ہوتے ہیں۔
 آپ کس کس موقع پر رب نے آپ کے دل کی بات سن کر آپ کو دکھایا ہو کہ آپ دماغ میں اٹھنے والی سوچیں بھی پڑھ لیتا ہے۔

 ایک دوست کی وال سے نقل