Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

دنیا میں فیصلے اسباب اور محنت کی وجہ سے ہوتے ہیں نہ کہ عبادت و ریاضت کی وجہ سے

کچھ ساتھیوں نے مختلف جواب دیے اور کچھ نے کنفیوژن کا اظہار فرمایا اور بعض خاموش رہے. لیکن آج میں پھر آپ کو بتاؤں کہ یہ حقیقت ہے دنیا میں فیصل...


کچھ ساتھیوں نے مختلف جواب دیے اور کچھ نے کنفیوژن کا اظہار فرمایا اور بعض خاموش رہے.
لیکن آج میں پھر آپ کو بتاؤں کہ یہ حقیقت ہے دنیا میں فیصلے اسباب اور محنت کی وجہ سے ہوتے ہیں نہ کہ عبادت و ریاضت کی وجہ سے، جس کی محنت زیادہ ہو گی اسے نتیجتاً کامیابی ملے گی اللہ تعالیٰ کسی کی بھی محنت کو ضائع نہیں کرتے خواہ 
وہ کافر اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہو.

مثال سمجیں؛ دو انسان ہیں ایک مسلمان ہے وقت کا ولی اللہ ہے اور دوسرا انسان کافر اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہے، اب یہ دونوں انسان چاہتے ہیں کہ ہم اپنے اپنے لیے گھر بنائیں، کافر اور مسلمان دونوں اپنا اپنا گھر بنانا شروع کرتے ہیں کافر گھر بنانے کے لیے مٹیریل اکھٹا کرتا ہے اور گھر کی تعمیر شروع کر دیتا ہے جبکہ مسلمان مسجد میں جا کر رو رو کر دعائیں کرتا ہے یا اللہ گھر بنا دے یا اللہ گھر بنا دے...

اب آخر میں کافر کا گھر تیار ہو جائے گا لیکن مسلمان گھر بنانے میں ناکام ہو گا یہاں نتیجہ جو نکلے گا وہ اسباب کی وجہ سے نکلے گا کافر نے گھر بنانے اسباب اختیار کیے وہ کامیاب ہو گیا مسلمان نے اسباب اختیار نہیں کیے ناکام ہو گیا، تو نتیجہ عبادت و ریاضت سے نہیں بلکہ اسباب کا تابع ہے.

قرآن پاک سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں
"لیس بامانیکم والا امانی اہل الکتاب"
کہ دنیا میں فیصلے خواہشات کے تابع نہیں بلکہ عمل کے اسباب کےتابع ہیں،

ہاں خیال رکھیں زہن میں یہ نہ آئے کہ اگر فیصلہ اسباب پر ہے تو عبادت و ریاضت کا فائدہ ہی نہیں،
عبادت و ریاضت کے فوری فوائد بہت سے ہیں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ قلبی سکون نصیب فرماتے ہیں، عبادت و ریاضت جب اسباب کے ساتھ مل جائے تو کامیابی یقینی ہونے کے ساتھ ساتھ جلدی بھی ہوتی ہے.

مثال؛ بدر کے میدان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور 313 صحابہ نے کامیابی کے لیے عبادت و ریاضت کی اور پھر اسباب استعمال کیے تو اللہ نے مدد کے لیے فرشتے بھی اتارے نتیجہ کامیابی بھی ملی اور جلدی بھی ملی.
معلوم ہوا اسباب کے ساتھ جب عبادت و ریاضت بھی شامل ہو تو اللہ کی مدد و نصرت بھی ہوتی ہے.
اسباب کو بھی اختیار کریں گے تو کامیابی مقدر بنے گی.

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ معروف فرمان ہے
" جاء الحق و زھق الباطل"
حق آئے گا تو باطل دب جائے گا لیکن آج ہم مشاہدہ میں اس کے خلاف دیکھتے ہیں، تو اب سوال یہ ہے کہ کیا قرآن کی آیت غلط ہے یا کیا وجہ ہے کہ آج باطل غالب ہے اور حق مغلوب ہے. اس پر اگلی نشست میں بات کریں گے....... جاری ہے
مفتی عامر عباسی
00923135004820