Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

سرخ رنگ کا پتھر

    نمازجمعہ کےبعد مسجد میں مجھےایک بزرگ نےایک پنچابی نظم سنائی جس کامفھوم یہ تھاکہ ایک کسان اپنےکھیت میں ھل چلارھاتھاکہ اسے اپنےکھیت می...


 
 
نمازجمعہ کےبعد مسجد میں مجھےایک بزرگ نےایک پنچابی نظم سنائی جس کامفھوم یہ تھاکہ ایک کسان اپنےکھیت میں ھل چلارھاتھاکہ اسے اپنےکھیت میں ایک سرخ رنگ کاپتھر نظرآیا. اس نےمعمولی پتھرسمجھ کراسے اٹھالیا اورشام کواپناکام مکمل کرنےکےبعد اسےاپنے گھرلےگیا. 
اس نےاپنی بیوی سےکہا کہ اس پتھرکوتوڑ کر چھوٹےچھوٹے ٹکڑےکرکےرکھ دو .
 
 
 جب کھجورکےدرختوں پرپھل آنے کاموسم آئےگا تو جب پرندے پھل خراب کرتےھیں تو مجھے یہ پتھر غلیل میں ڈال کرپرندےاڑانےکیلیےکام آئینگے.
وہ کسان پھلوں کےموسم میں روزانہ چندپتھر جیب میں ڈال کرلیجاتاتھا اور غلیل میں ڈال کرپرندے اڑایاکرتاتھا. 
 
بالآخر وہ سارےپتھر ختم ھوگئے .ان میں سےصرف ایک پتھراسکی جیب میں کسی طرح بچا رہ گیا.
 وہ قریبی شھر سےسودہ سلف لینے کیلیے بازارسے گذررھاتھا کہ ہیرےجواھرات کاکاروبارکرنےوالے ایک جوھری نے دیکھاکہ دھوپ کی وجہ سے کسان کی جیب سے موتی کی زبردست چمک نکل رھی ھے. اس کی جیب میں چمکتا ھواموتی دیکھ کرجوھری نےاسے روک لیا اور کسان کوکہا کہ کیا آپ یہ ھیرہ مجھے دکھانا پسندکرینگے! 
کسان اس پتھرکی قدرو قیمت سےناآشنا تھا ،اس نےلاپروائی سے جوھری کووہ پتھردکھایاتو اسکی جانچ کرنےکےبعد
 جوھری نے کسان سےکہا کہ یہ ھیرہ اتناقیمتی ھےکہ صرف ملک کابادشاہ ھی اس کی قیمت ادا کرسکتاھے. اگرتم مجھےاجازت دو تو میں بادشاہ کےمحل میں رابطہ کرکے بہت بڑی قیمت پرتمہارے اس ھیرے کاسوداکروا سکتا ھوں.  
 
ھیرے کی اتنی قیمت سن کر کسان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں. وہ سوچ بھی نہیں سکتاتھا کہ ھل چلاتےھوے کھیت سےملنے والا ایک پتھر 
حقیقت میں ایک ہیرا بھی ھوسکتا ھے. 
  جب اسے یاد آیاکہ اِس ھیرےکےساتھ کے کتنےھی جواھرات اُس نےبےکار پتھرسمجھ کرغلیل میں ڈال کر اڑادیےھیں تو وہ اس صدمےکو برداشت نہ کرسکا اور وھیں بازار میں گرکر جاں بحق ھوگیا. 
 
یہ پنجابی نظم سنانےوالے بزرگ نےمجھے بتایاکہ آپ کےدادا حضرت سیدپیرمبارک شاہ بغدادی(رح) سے میں نےیہ سیکھاکہ  
یہ نادان کسان درحقیقت 
 " غافل انسان " ھے اورھیرے جواھرات اس کی زندگی کی "سانسیں" ھیں.
 "غافل انسان" اپنےسانسوں کی قدروقیمت سےآشنا نہیں ھے. 
وہ اپنےھیرےجیسےسانسوں کو معمولی پتھرسمجھ کر بےکار اور بےقیمت کاموں میں ضائع کررھاھے.
 ھماری زندگی اور ھمارے سانسوں کی حقیقی قیمت صرف اس ھستی کومعلوم ھے جنکا نام حضرت محمد مصطفی (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) ھے .
 اورھمارے سانسوں کی قیمت اداکرنا
دنیا کےبس کی بات نہیں ھے. 
 
انکی قیمت صرف اللّٰه تعالی اداکرسکتاھے جوبادشاہ حقیقی ھے.
اس لیے تمہارا کوئی دم ، کوئی لمحہ ، کوئی سانس اللّٰه کی یاد سےخالی نہیں ھوناچاھیے. 
بزرگ نےمجھے بتایاکہ کہ آپ کےداد کی یہ نصیحت میں نے اپنی زندگی میں شامل کرلی ھے. الحمدللّٰہ، سفر ھویاقیام  
 اللّٰہ کےنام کےساتھ میری تار ھروقت جڑی رھتی ھے. 
وہ مہمان مجھےیہ حکایت سنارھاتھااور
میں محوِ حیرت تھاکہ 
یہ بزرگ لوگ چندمنٹ میں 
انسان کو کیاسےکیا سکھادیتےھیں.