Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

پاکستانی پروفیسر نے سرکاری خزانے میں لاکھوں روپے کیوں جمع کرائے؟

دوران ملازمت کسی کلاس میں نہ پہنچ سکنے، کبھی لیٹ ہونے یا ایسی ہی کسی اور ممکنہ کمی بیشی کے ازالے کے لیے انہوں نے یہ رقم واپس جمع کرائی (پاکس...





دوران ملازمت کسی کلاس میں نہ پہنچ سکنے، کبھی لیٹ ہونے یا ایسی ہی کسی اور ممکنہ کمی بیشی کے ازالے کے لیے انہوں نے یہ رقم واپس جمع کرائی (پاکستانی پروفیسر)

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع گورنمنٹ کالج پشاور یونیورسٹی کے ریاضی کے ریٹائرڈ پروفیسر محمد ایوب نے ملازمت کے دوران دفتری اوقات میں ممکنہ کمی بیشی کے ازالے کے لیے سات لاکھ روپے کی رقم سرکاری خزانے میں 
جمع کروائی۔ 

محمد ایوب کا کہنا تھا کہ انہوں نے پانچ لاکھ روپے ہائر ایجوکیشن جب کہ دو لاکھ روپے کی رقم پرائمری ایجوکیشن کے اکاؤنٹ
 میں جمع کرائی ہے۔ وہ کچھ عرصے میں تین لاکھ روپے کی مزید رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائیں گے، یہ رقم ان کی سکول ٹیچر اہلیہ کی جانب سے جمع کرائی جائے گی جو جلد اپنی ملازمت کا عرصہ مکمل کر رہی ہیں۔ محمد ایوب کا کہنا تھا کہ دوران ملازمت کسی کلاس میں نہ پہنچ سکنے، کبھی لیٹ ہونے یا ایسی ہی کسی اور ممکنہ کمی بیشی کے ازالے کے لیے انہوں نے یہ رقم واپس جمع کرائی ہے۔ رقم درست جگہ پہنچنے کو یقینی بنانے کے لیے انہوں نے پہلے اکاؤنٹنٹ جنرل آفس سے تفصیل حاصل کی، پھر شعبہ خزانہ سے جا کر اس کی تصدیق کی اور رقم جمع کرانے کے بعد یقینی بنایا کہ وہ درست جگہ یعنی سرکاری خزانے میں پہنچ گئی ہے۔

محمد ایوب کا کہنا تھا کہ استاد ہونا بہت مقدس پیشہ ہے، اس کا تقاضہ ہے کہ ہم صرف اپنا پیریڈ لے کر مطمئن نہ ہو جائیں، بلکہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے طالب علم سچائی، دیانت داری جیسی ان خوبیوں کو بھی اپنائیں جو ایک اچھا انسان بننے کے لیے ضروری ہیں۔ رقم واپس کر کے وہ کسی پر کوئی احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ اگر کبھی جانے انجانے میں ان سے ملازمت کے سلسلے میں کوئی کمی کوتاہی ہو تو اس کا ازالہ کریں۔

جو رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی وہ کسی اور بہتر مد میں استعمال کیوں نہیں کی؟ اس سوال پر پروفیسر محمد ایوب کا کہنا تھا کہ انہیں بہتر لگا کہ جہاں کمی بیشی کا امکان ہو سکتا ہے ازالہ بھی وہیں کیا جائے۔ اے جی دفتر کی جانب سے معاملے کی اطلاع پبلک کیے جانے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے محمد ایوب کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعلقہ افراد سے کہا تھا کہ اس بات کو پبلک نہ کیا جائے، وہ ریاکاری کے عمل سے بچنے کے لیے اس کی یا اپنی تشہیر نہیں چاہتے۔