Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

مما کا میجک

ارحم کی مما ٹیبل پر ناشتہ رکھتے ہوئے ساتھ ساتھ کہتی جاتی ہیں کہ بیٹا میرا میجک یاد رکھنا ؛ نرم لہجے میں بات کیا کرو ، دوسروں کی مدد کی کوشش...




ارحم کی مما ٹیبل پر ناشتہ رکھتے ہوئے ساتھ ساتھ کہتی جاتی ہیں کہ بیٹا میرا میجک یاد رکھنا ؛ نرم لہجے میں بات کیا کرو ،
دوسروں کی مدد کی کوشش کرو اور استاد کا احترام کرو۔
ارحم چڑ کر کہتا ہے: 

"مما آپ کیا ہر وقت یہی دہراتی رہتی ہیں! روز صبح 

مجھے یہی بتاتی ہیں"۔ 
اس کی مما مسکراتے ہوئے کہتی ہیں:

"تم ان تین باتوں پر عمل کر کے تو دیکھو۔"
ارحم یہ سن کر کہتا ہے:
 
"مما میری کلاس کے سب بچے تو اتنا اونچا بولتے ہیں اور آپ مجھے کہتی ہیں نرم لہجے میں بات کرو۔"
اس پر اس کی مما اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہتی ہیں:

"تم کبھی مما کے میجک کو آزما کے دیکھنا۔" 

روز ارحم رٹا لگا کر جاتا اور روز یہ بات بھول جاتا۔ 
مما بھی بلاناغہ ناشتے کی میز پر اپنے میجک ورڈز دوہراتی رہتیں۔ 

اور ہر روز ارحم کی وہی رٹ: 
"ایسا نہیں ہوتا مما"۔

بریک کے دوران گراؤنڈ میں لڑکوں کا ایک گروپ ایک لڑکے پر فقرے کس رہا ہوتا ہے۔

وہ لڑکا چھوٹا ہونے کی وجہ سے ڈرا ہوا ہوتا ہے۔ مگر بڑے لڑکے اسے مسلسل تنگ کیے جا رہے ہوتے ہیں۔ لڑکے کا ڈرنا انہیں مزا دے رہا ہوتا ہے۔
ارحم قریب ہی بیٹھا اپنے دوستوں کے ساتھ لنچ کر رہا ہوتا ہے۔ 
کچھ دیر تو ارحم یہ سب دیکھتا رہا پھر ایک دم اس کے دماغ میں ماں کے الفاظ گونجتے ہیں ؛
"میجک ورڈز ہمیشہ دوسروں کی مدد کی کوشش کرو"۔ 

ارحم ایک دم اٹھتا ہے اور اس لڑکے کے ساتھ جا کر کھڑا ہو جاتا ہے اور باقی سب سے پوچھتا ہے:

"کیا مسئلہ ہے تم سب کے ساتھ؟؟؟  

بڑے لڑکے ارحم کو دیکھ کر تھوڑا گھبرائے مگر پھر سنبھل کر دوبارہ آوازیں کسنے لگے۔
ارحم کی دیکھا دیکھی اور بہت سے لڑکے اس بچے کی مدد کے لیے آ گئے۔ لڑکوں نے جب دیکھا کہ یہ تو بہت زیادہ ہیں تو وہاں سے بھاگ گئے۔
ارحم نے پیار سے اس چھوٹے بچے سے تنگ کرنے کی وجہ پوچھی۔
اس بچے نے بتایا کہ وہ تو لنچ کر رہا تھا ان لڑکوں نے اس کا لنچ باکس اس سے چھین لیا۔ جب اس نے واپس لینا چاہا تو وہ تنگ کرنے لگے۔ 
ارحم نے اپنا لنچ باکس دیکھا۔ آدھا سینڈوچ ابھی باقی تھا۔ اس نے وہ دیتے ہوئے کہا: "تم یہ کھا لو"۔

بچہ لینے سے ہچکچایا مگر ارحم کے اصرار پر اس نے شکریہ کہہ کر رکھ لیا۔
بچے کی آنکھوں میں تشکر کا احساس تھا جس سے ارحم کو بہت خوشی ہوئی۔ اور وہ اس پہلے میجک ورڈ "دوسروں کی مدد کی کوشش کرو" کا قائل ہو گیا۔

ارحم نے بچے سے کہا کہ آپ سینڈوچ کھا لو پھر میں آپ کو کلاس میں چھوڑ آتا ہوں۔ یہ نہ ہو وہ بچے پھر آپ کو تنگ کریں۔

ارحم کو اپنی کلاس میں پہنچنے میں ذرا دیر ہوگئی۔۔۔۔۔۔ سر احمد لیکچر شروع کر چکے تھے۔ جیسے ہی ارحم نے کلاس میں داخل ہونا چاہا سر احمد نے اپنی کلائی پر بندھی گھڑی دیکھی اور بغیر کچھ سنے ارحم کو کلاس سے باہر رہنے کو کہا۔
ارحم خاموشی سے باہر کھڑا ہو جاتا ہے۔ 
سر احمد حیران رہ گئے۔۔۔۔۔۔ 
کیونکہ آج سے پہلے انہوں نے جس بھی بچے کو سزا دی اس نے بدتمیزی ضرور کی تھی۔۔۔۔۔

 پیریڈ ختم ہونے کے بعد سر احمد کلاس سے باہر نکلے تو ان کا خیال تھا کہ ارحم بھی باقی لڑکوں کی طرح باہر کھڑا ہونے کی بجائے گراونڈ میں بھاگ گیا ہو گا۔ اس کے برعکس ارحم تو وہاں ہی کھڑا تھا جہاں اسے کھڑا کیا گیا تھا۔۔۔۔۔ 
اور اس کے پاس ایک بچہ کھڑا ہوتا ہے جو ارحم سے کچھ کہہ رہا ہوتا ہے۔ جیسے ہی بچے نے سر احمد کو دیکھا وہ وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔

سر احمد نے ارحم کو اپنے آفس میں آنے کا کہا اور دیر سے آنے کی وجہ پوچھی۔ ارحم سارا واقعہ سنا دیتا ہے ۔
سر احمد اگلا سوال کرتے ہیں کہ سکول کے زیادہ تر بچے یا تو بات نہیں سنتے یا جب سزا دو وہاں سے بھاگ جاتے ہیں مگر تم نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔
 کیا میں وجہ جان سکتا ہوں آخر کیوں؟؟؟؟  

اس سوال کے جواب میں ارحم اپنی مما کے تیسرے میجک" ہمیشہ استاد کا احترام کرو" کے بارے میں بتاتا ہے کہ کس طرح اس کی امی اسے روز یہ باتیں یاد دلاتی ہیں۔ 

سر احمد متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے اور مسکرا کر کہتے ہیں "آپ کی مما بہت عظیم ہیں۔ انہیں میرا سلام پیش کرنا اور پیرنٹ ٹیچر میٹنگ پر مجھ سے ضرور ملوانا۔
یہ کہہ کر سر احمد ارحم کو کلاس میں جانے کا کہتے ہیں ۔

سکول کی چھٹی کے وقت ارحم نے سوچا کہ کیوں نہ اگلے میجک کو چیک کیا جائے۔

 اس سلسلے میں سکول سے واپسی پر گھر آتے ہوئے ارحم سکول کے گیٹ کیپر کو سلام کرتا ہے اور اس کا حال چال پوچھتا ہے۔ تو گیٹ کیپر جواب میں اسے دعا دیتے ہوئے کہتا ہے کہ: 

"بیٹا آپ پہلے بچے ہو جس نے مجھ سے اچھے طریقے سے بات کی ہے ورنہ میں تو سب بچوں کو سلام کرتا ہوں مگر مجھے کوئی سلام نہیں کرتا"
 
آج ارحم گھر جاتے ہوئے بہت خوش ہو رہا ہوتا ہے کیونکہ اس نے مما کے سارے میجک آزمائے تھے اور ان کے لئے چاکلیٹ خریدی تا کہ ان کو یہ بتا سکے کہ آپ جو باتیں روز بتاتیں تھیں وہ سب سچ ثابت ہوئی ہیں۔ 

ارحم نے گھر پہنچ کر مما کے گلے میں پیار سے بانہیں ڈال کر ان کو آج کے دن کی تفصیلات بتائیں۔
 سب سن کر اس کی مما بے حد خوش ہوئیں۔ 

ارحم کو گلے لگا کر پیار کیا اور ساتھ ہی ساتھ اسے یہ تاکید بھی کی کہ اب ارحم کا یہ فرض ہے کہ وہ میجک اپنے دوستوں کو بھی بتائے اور کوشش کرے کہ سب اس پر عمل کریں اور اس میجک کو آگے بھی
 پہنچائیں۔

تحریر،، نیلم علی 
انتخاب،، عابد چوہدری

برائے مہربانی پوسٹ کو شئیر کیا جائے کاپی پیسٹ نہ کیا جائے
 

❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂
          *🌼Join🌼*

   🇵🇰 اپنے بچوں کی اچھی تربیت اورتربیہ گروپ کی مزید تحریریں اور ویڈیوز اور روزانہ قرآنی، اصلاحی اور سبق آموز *کہانی* حاصل کرنے اور واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کیلئے اس نمبر پر *تربیہ* لکھ کر واٹس ایپ میسج کریں
03459277238 
 ❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂