Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

درازی عمر کا راز

  طویل عمر پانا ہر انسان کی تمنا ہوتی ہے۔ لیکن دنیا میں بہت کم لوگ ہوتے ہیں جن کی یہ خواہش پوری ہوتی ہے۔  طویل عمر پانے والوں کے معمولات ۔ ...



 
طویل عمر پانا ہر انسان کی تمنا ہوتی ہے۔ لیکن دنیا میں بہت کم لوگ ہوتے ہیں جن کی یہ خواہش پوری ہوتی ہے۔ 

طویل عمر پانے والوں کے معمولات ۔
طویل عرصے اس سوال کے تلاش میں رہا، کہ طویل عمر پانے والوں کے معمولات کیا ہیں ۔۔
1.یہ سوال بہت سےعام وخاص اورمذہبی لوگوں سے پوچھا، کسی ایسے شخص کو کم عمری میں مرتے دیکھا ؟
پانچ وقت نماز کیلئے مسجد جاتا اور تہجد گزار تھا ۔۔
اس سوال پر حیرت زدہ رہ جاتے کیونکہ کسی نے بھی ایسے کسی شخص کو کم عمری میں مرتےنہیں دیکھا تھا ۔۔
2. پیدل چلنے والوں کو اکثر طویل عمر پاتے دیکھا ۔۔
3. ایک بڑی عمر کے بزرگ کو دیکھا، جو اپنے دانتوں کی صفائی کا بڑا خیال رکھتے ، پچاسی سال کی عمر میں بھی سارے دانت موتیوں کی طرح چمکتے تھے ۔۔
4. ایک بڑی عمر کےبزرگ دوپہر کےکھانے کے ساتھ پیاز ضرور کھایا کرتے تھے ۔۔
5 ایک بڑی عمر کے بزرگ ہر کھانے کے ساتھ گڑ کھاتے تھے ۔۔۔
6.ایک بڑی عمر کےبزرگ گرم پانی سے نہایا کرتۓ ۔۔۔
7.ایک بڑی عمر کے بزرگ ہلکا سا ناشتہ کرتے ہیں اور چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک بار کھانا کھاتے ۔۔
8.لوگوں کی فلاح و بہبود کا بڑا دھیان رکھتے تھے ۔
9. ذہن پرسکون رکھتے، کسی بھی حالت میں غم وغصہ سے مغلوب نہیں ہوتے تھے ۔۔۔۔۔
                                              
کسی شخص نے جارج برنارڈ شا سے پوچھا کہ طویل عمر پانے کا راز کیا ہے تو اس نے جواب دیا کہ میں 
طویل العمری کا راز
برناڈ شاہ نے جواب دیا
"میں‌ ہمیشہ سر ٹھنڈا اور پیر گرم رکھتا ہوں۔"
اس پر برناڈ شاہ نے وضاحت کی 
" میرا مطلب دراصل سر ٹھنڈا رکھنے سے میری مراد تھی کہ میں کبھی غصہ میں‌ نہیں آتا اور پاؤں گرم رکھنے سے میرا مقصد یہ تھا کہ میں‌ ہمیشہ پیدل چلتا ہوں اور یہی میری طویل العمری کا راز ہے۔" 

🤷🧕خواتین ، مَردوں کے مقابلے میں طویل عمر پاتی ہیں: 

جاپان میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت طویل عمر پاتی ہیں جسکی بنیادی وجہ ان کا مضبوط مدافعتی نظام ہے۔ اس راز پر سے پردہ فاش کرنے کیلئے ٹوکیو یونیورسٹی میں 20سے 90سال کی عمر کے 356 مرد و خواتین کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے اورپھر اس میں موجود سفید خلیات اور مالیکیولز کی جانچ کی گئی۔ ان خلیات اور مالیکیولز پر تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ خواتین کے خون میں مردوں کے مقابلے میں وہ قدرتی اجزاء زیادہ مقدار میں موجود ہیں جو ان کے مدافعتی نظام کو نا صرف مضبوط بناتے ہیں بلکہ وہ دیگر بیماریوں کے علاوہ کینسر اورانفیکشن جیسے امراض سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔ 

جاپانی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسری جانب مردوں میں وقت کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے لڑنے کی استعداد یا قوتِ مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے جسکے باعث وہ جلدہی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور طویل عمر پانے میں ناکام رہتے ہیں۔

🌹چین میں درازی عمر پانے والے ایک شخص جو خود جڑی بوٹیوں کا کاروبار کرتا تھا۔ وہ پہاڑوں سے جڑی بوٹیاں اکٹھی کرتا اور ان کو فروخت کرتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ ان جڑی بوٹیوں کے فوائد سے بھی آگاہ تھا اور ان کا استعمال بھی کرتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ کونسی جڑی بوٹیاں طویل العمری کا باعث بنتی ہیں۔ وہ کئی جڑی بوٹیاں غذا کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ اس نے کئی شادیاں کیں اور اس کے کئی 200 بچے تھے۔
▪️راز بتایا کہ پرسکون رہو۔ 
▪️اپنے آپ کو مصروف رکھو۔ 
▪️نیند پوری کرو۔ تاکہ روح و جسم میں تازگی رہے۔
▪️صبح سویرے جاگنے کی عادت اپنائیں اور رات کو پہلے وقت سو جائیں۔ 
▪️پیٹ بھر کھانا نہ کھائیں۔ 
▪️صبح کے وقت ہلکی پھلکی ورزش اور سیر کریں۔ 
▪️اعتدال کے ساتھ زندگی کے ہر کام کو سر انجام دیں۔ 
▪️پیدل چلیں قوت حیات قوت مدافعت کو تحریک میں رکھیں۔ جب تک ایمیونٹی ول پاور جسم میں موجود ہے زندگی رواں دواں رہے گی۔ 

💯 سال سے زیادہ طویل عمر پانے کا راز 

صحت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے ہر انسان کے لئے کم سے کم بارہ گھنٹے مصروف رہنا لازمی ہے.

آج کے ترقی یافتہ دور میں تقریباً ہر انسان کو تمام آسائشیں میسر ہیں اور بغیر کسی تگ ودو یا جسمانی حرکات کے پلک جھپکتے حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن اس سائنسی دور میں سب کچھ حاصل اور میسر ہونے کے باوجود انسان مختلف وجوہات کے سبب طویل عمر نہیں پا سکتا کیونکہ طویل عمر کا راز نہ صرف سکون،مکمل آرام، معقول اور وٹامن سے بھرپور غذا ہے بلکہ جسمانی حرکات و سکنات کا بھی اہم کردار ہے ،ماضی میں انسان کی طویل عمری کا راز ادویہ ،سائنس یا تھیراپی نہیں بلکہ صحت مند غذائیں ،مکمل آرام اور سکون تھاجس کی بدولت تقریباً ہر انسان کئی سال تک زندہ رہتا، جڑی بوٹی سے علاج کیا جاتا اور صحت یاب ہونے کے بعد اپنی طبعی موت مرتا جبکہ آج بہترین غذا بھی ہے اور دوا بھی لیکن انسان طویل عمر نہیں پاتا اور مختلف حادثات کا شکار ہو کر قبل ازوقت موت کا شکار ہو جاتا ہے اس کی کئی وجوہات میں ایک خاص وجہ انسانی خواہش بھی ہے، تمام خواہشات پوری ہونے کے بعد بھی ہر انسان خواب دیکھتا رہتا ہے کہ ۔۔خواہشیں اتنی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ،انسانی خواہشات ایک ایسی بیماری ہے

جو صحت مند افراد کو پل بھر میں ایسے جکڑ لیتی ہے کہ وہ اپنی خواہش پوری کرنے کیلئے جائز و نا جائز عوامل کی پرواہ نہیں کرتا اور اپنی خواہش کی تکمیل کے لئے راستے کے ہر پتھر ہر روکاوٹ کو اپنی صحت اور جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ٹھوکر مارتا ہے جس کے نتیجے میں اسے جان سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں، لیکن باشعور انسان تحمل مزاجی اور گہرائی سے تمام حالات واقعات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے کبھی اپنے اندر خواہشات کو جگہ نہیں دیتے ۔خوب سے خوب تر کی تلاش از حد ضروری اور اہم ہے لیکن ہر کام کا وقت مقرر ہوتا ہے ،آج کے دور میں سب کچھ میسر ہونے کے بعد بھی کئی افراد اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوتے اور محض یہ رونا روتے رہتے ہیں کہ یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے ، اس سے تو بہتر کہ مر جائیں ایسے افراد نافرمان اور ناشکرے ہیں جو زندگی کی قدر نہیں کرتے

زندگی تو ایک بار ہی ملتی اور موت بھی ایک ہی بار گلے لگاتی ہے لیکن انسانی خواہشات جو کہ ہر انسان میں قدم قدم پر جنم لیتی اور لامحدود ہیں ان پر کئی لوگ قابو پا لیتے ہیں جبکہ کئی کمزور دل افراد ہمت ہارنے پر جرائم کی طرف راغب ہوتے ہیں یا خود کشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،اور یہ دونوں عوامل انسان کو طویل عمر نہیں بلکہ عنقریب موت سے ہمکنار کرتے ہیں۔صحت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے ہر انسان کے لئے کم سے کم بارہ گھنٹے مصروف رہنا لازمی ہے

نہیں تو ذہن پر شدید منفی دباؤ کے زیر اثر مستقبل قریب میں نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو سکتا ہے، کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے اور ہر انسان کے لئے چہل قدمی لازمی ہے کیونکہ پیدل چلنا بہترین میڈیسن اور مصروف رہنے کا اہم جز وہونے کے ساتھ کئی مصائب و مشکلات کا سادہ علاج بھی ہے جو لوگ روزانہ کم سے کم چھ کلو میٹر چہل قدمی کرتے ہیں وہ ذیابیطس اور دل کے دورے سے محفوظ رہ سکتے ہیںکیونکہ پیدل چلنے سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے اور چہل قدمی کرنے والے افراد طویل عمر تک ایکٹو اور جسمانی طور پر فٹ رہنے کے ساتھ ساتھ کئی خطرناک بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں،کئی ممالک میں سائیکل سواری کو معیوب سمجھا جاتا ہے جبکہ سائیکل سواری انسانی صحت اور طویل عمری میں بہترین کردار ادا کرتی ہے پیدل چلنے والے اور سائیکل سوار کے دماغی خلیات اور بلڈ سرکولیشن بہتر اور ہمیشہ فعال رہتے ہیں

خود اعتمادی اور مثبت سوچ جنم لیتی ہے انسان خوش و خرم رہتا ہے علاوہ ازیں ان دونوں عوامل سے ہر انسان موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا ،کئی ماہرین کا کہنا ہے جسمانی نشو و نما کو برقرار رکھنے کیلئے اور موٹاپے میں کمی پانے میں ادویہ کے استعمال کی بجائے روزمرہ غذائیت اور وٹامن سے بھر پور اجزاء کے استعمال کے ساتھ ساتھ واکنگ یا سائیکل چلانا اہم ہے اور آپ طویل عمر پا سکتے ہیں۔نئی تحقیق کے مطابق نیورو لوجسٹ اور کارڈیالوجسٹ کا کہنا ہے

چہل قدمی نہ کرنے والے افراد بہت جلد امراض قلب ، فالج ،یادداشت کی کمزوی اور ہارٹ اٹیک کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ انسانی جسم میں قلب اور دماغی فنکشن ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اگر کوئی انسان انہیں درست طریقے سے استعمال نہیں کرتا وہ بہت جلد اوپر بیان کی کئی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے اور بیماری میں مبتلا ہونے کا دوسرا نام موت ہے۔

😳لمبی عمر پانے کے چھ طریقے 
(1) غذا کو دوا بنائیے اور صحت پائیے۔
یہ نصیحت یونان کے مشہور حکیم بقراط (460 ق م۔370 ق م) کی ہے جسے مغربی طب کا بانی سمجھا جاتا ہے اور اس کی سچائی میں کوئی کلام نہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ روزمرہ زندگی میں چمٹنے والی بہت سی چھوٹی بڑی طبی خرابیاں محض درست غذا کھانے سے دور ہوجاتی ہیں۔ خصوصاً موسم کی سبزی و پھل استعمال کیے جائیں، تو وہ نہ صرف ضروری معدنیات و حیاتین فراہم کرتے بلکہ صحت مند بھی بناتے ہیں۔
چناں چہ عاقل و فہیم وہ ہے جو دوا کے بجائے صحت بخش غذا سے خود کو تندرست رکھے اور بیماریاں نزدیک نہ پھٹکنے دے۔
(2) بیماری سے بچنے کے لیے کم کھائیے اور زندگی بڑھانے کی خاطر پریشانی سے بچیے۔
یہ قول مشہور چینی راہب، چو ہوئی وینگ کا ہے۔ اس کا شمار کنفیوشس ازم کے اہم راہبوں میں ہوتا ہے۔ قول کا پہلا ٹکڑا سولہ آنے سچ ہے۔ انسان زیادہ کھانے ہی سے سینکڑوں امراض کا نشانہ بنتا ہے۔ ازحد کھانا نہ صرف فربہ کرتا ہے بلکہ نظام ہضم پر بے پناہ دباؤ ڈالتا ہے۔ یہ دباؤ مسلسل رہے، تو نظام تلپٹ ہوجاتا ہے۔ لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ انسان زندہ رہنے کے لیے کھانا کھائے، نہ کہ اپنی قبر کھودنے کی خاطر!
دوسرا حصہ بھی ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل ہے۔ جدید طب دریافت کرچکی ہے کہ عمر گھٹانے والی کئی بیماریاں پریشانی اور ذہنی و جسمانی دباؤ سے جنم لیتی ہیں۔ بدقسمتی سے دور جدید میں تیز رفتار زندگی کے باعث دباؤ میں اضافہ ہی ہوا ہے اور اسی سے نجات پانے کا ایک آسان طریقہ نماز پڑھنا و عبادت الٰہی کرنا ہے۔
(3) تندرستی معالج نہیں فطرت کی طرف سے ملتی ہے۔ لہٰذا ڈاکٹر علاج شروع کرتے وقت ہمیشہ پہلے فطرت سے رجوع کرے۔
یہ نصیحت مشہور جرمن نژاد سوئس طبیب، فارقلیط (Paracelsus) نے دیگر ڈاکٹروں کو کی تھی۔ یہ یورپی طبیب 1493ء کو پیدا ہوا اور 1541ء میں چل بسا۔ قول عیاں کرتا ہے کہ قدرت الٰہی نے انسان کو ان گنت ایسی جڑی بوٹیاں اور پودے عطا کیے ہیں جو ادویاتی خصوصیات رکھتے ہیں۔
مثال کے طور پر ہلدی کو ہی لیجئے جو کئی بیماریوں کا علاج ہے اور خصوصاً جوڑوں کے درد میں مفید۔ پودینے کی چائے بدہضمی دور کرتی ہے۔ ادرک کا مرہم دکھتے عضلات کو آرام دیتا ہے۔

(4) حرکت میں برکت ہے کے مصداق متحرک پن انسان کو ذہنی و جسمانی طور پر تندرست رکھتا ہے۔
یونانی فلسفی افلاطون کا یہ قول سدا بہار ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ متحرک رہنے اور وزش کرنے کے سینکڑوں فوائد ہیں۔ تاہم لاکھوں مردوزن ورزش سے رغبت نہیں رکھتے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ ورزش کو تفریح بنایا جائے۔ مثلاً شام کو کوئی کھیل کھیلئے، یوگا آزمائیے، تیراکی کیجئے، سائیکل چلائیے۔ نیز کوشش کریں کہ دفتر یا گھر کے کام چل کر کیجئے۔
(5) ذہن و بدن کی اچھی صحت کا راز یہ ہے کہ انسان ماضی پر ماتم نہ کرے، مستقبل کی فکر چھوڑ دے اور حال کے ہر لمحے سے دانش مندانہ طور پر فائدہ اٹھاتے۔
یہ نصیحت بدھ مت کے بانی، مہاتما بدھ نے انسانوں کودی جو سولہ آنے سچ ہے۔ پچھتاوا اور پریشانیاں انسانی صحت پر بڑے منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ان آفتوں سے بچنے کا تیر ہدف طریقہ عبادت کرنا ہے اور دوسرا یہ کہ خاموشی و تنہائی کی آغوش میں پناہ لیں۔ پریشان نہ ہوں، کام سے دو ہفتے کی چھٹیاں نہ لیں، بلکہ ابتداًہر ہفتے صرف دس منٹ نکالیے۔ ان دس منٹوں میں کسی پر سکون باغ میں چہل قدمی کیجئے اور فطرت سے قریب ہوں یا پھر اپنے گھر کے برآمدے یا بالکونی میں خاموش بیٹھے اور اردگرد کی زندگی کا جائزہ لیجئے۔
(6) ہزار میل کا سفر پہلے قدم سے شروع ہوتا ہے۔
چین کے معروف فلسفیانہ مذہب، تاؤمت کے بانی، لاؤنزو کا یہ قول اپنی مثال آپ ہے۔ یہ انسانی جوش و جذبے کو مہمیز دیتا اور عیاں کرتا ہے کہ منزل چاہے کتنی ہی کٹھن ہو، پہلا قدم اٹھانے سے سامنے دکھائی دینے لگتی ہے۔

صحت مندطرز عمل، طویل زندگی جینے کا راز

بطور مسلمان ہماراایمان ہے کہ زندگی اللہ کی امانت ہے، جس کا ایک وقت مقرر ہے لیکن اس کے باوجود ہم میں سے ہر شخص طویل عمر پانے کی خواہش رکھتا ہے۔ سائنس چونکہ روحانیت اور جذبات سے عاری ہے، لہٰذا یہاںہر شے کو مادی، تجزیاتی اور تجرباتی پیمانوں پر پرکھتے ہوئے نتائج اخذ کیے جاتے ہیں، جس کے تحت اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ زندگی کا دورانیہ جینز کے ذریعے طے پاتا ہے ۔ 

تاہم جینز زندگی کی متوقع حد میں ایک معمولی کردار ادا کرتے ہیں، اس کے برعکس طویل عمر پانے میں ماحولیاتی عوامل اور طرز زندگی زیادہ اہم تسلیم کیے جاتے ہیں۔ آج کے مضمون میں ایسی طرز زندگی کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں، جو عمر میں طوالت کا باعث بنتی ہے۔

ڈی این اے کی حفاظت
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی چلی جاتی ہے، ڈین این اے کے سرے، جنہیں ٹیلو میر (Telomere)کہا جاتا ہے، چھوٹی ہوجاتے ہیں۔ انسان کی نامیاتی عمر کااندازہ ٹیلومیر کی لمبائی سے ہی لگایا جاتاہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈی این اے کی حفاظت کرنے والے عناصر بھی کمزور پڑتے جاتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ بڑی عمر کے افراد پر بیماریاں جلد حملہ آور ہوتی ہیں۔ 

تاہم عام خیال ہے کہ یہ وہ کیفیت ہے جو انسان کے بس میں نہیں لیکن سائنس کی نئی تحقیق کے نتائج بالکل مختلف ہیں۔ ایک پائلٹ اسٹڈی کے دوران طرز زندگی میں تبدیلی کے ذریعے انزائم کو فروغ دیا گیا اور یہ عمل ٹیلومیرکی لمبائی بڑھانے کا سبب بنا۔ دوسری تحقیق کے مطابق متوازن غذا اور ورزش کے ذریعے ٹیلو میر کی حفاظت کی جاسکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ صحت مند عادات انسان میںسیلولر کی سطح(Cellular Level)کو کم کرنے میں مددگار ہوتی ہیں۔

فہم و ادراک کے ساتھ فیصلہ سازی
80سال تک لمبی عمر پانے والے افراد کی زندگی کا مطالعہ کیا گیا تو نتائج میں جو چیز سب سے زیادہ واضح ہوئی وہ ان افراد کاباشعور اور فیصلہ سازی کی قوت سے مالامال ہونا تھا۔ یہ افراد اپنے ضمیر کو سونے نہیں دیتے ، کوئی بھی کام کرنے سے قبل سوچتے ہیں اور وہ عمل سرانجام دیتے ہیں جو درحقیقت صحیح فیصلوں کے زمرے میں آتے ہیں، ان فراد کی زندگی میں کاش یا مایوسی جیسی کیفیات کی گنجائش نہیں ہوتی۔ ایسے افراد لمبی عمر پاتے ہیں اور اپنی صحت کے لیے بہتر طرز عمل منتخب کرتے ہیں۔ یہ ان چیزوں کا انتخاب کرتے ہیں جو مضبوط تعلقات اور بہتر کیریئر کا باعث بنیں۔

سگریٹ نوشی ترک کریں
سگریٹ میں موجود 4ہزارسے زائد کیمیکلز انسان کی زندگی کے 8منٹ کم کردیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کردینے کو عمر میں اضافہ تسلیم کیا جاتاہے۔50سالہ تحقیق کے مطابق، 30سال کی عمر میں سگریٹ نوشی ترک کرنے سے انسان کی عمر میں 10سال کا اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ 40، 50اور60سال کی عمر میں یہ عادت ترک کرنے سے بالترتیب 3،6،اور9سال کا اضافہ ہوتا ہے۔

دوست بنائیے
اچھے دوستوں کا ساتھ طویل اور بہتر زندگی کا باعث بنتا ہے۔ مختلف مطالعات مضبوط معاشرتی تعلقات اور لمبی عمر کے درمیان ایک گہرا تعلق واضح کرتے ہیں۔ یہ تعلق آپ کو صحت مند زندگی پر حملہ آور ہونے والی بیماریوں سے بھی بچائے رکھتا ہے، لمبی عمر پانے کی خواہش رکھنے والے افراد کے لیے دوست بنانا بھی بے حد ضروری ہے ۔ مشہور کہاوت ہے کہ انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے، جو آپ کے طرز عمل پر منفی اور مثبت دونوں قسم کے اثرات مرتب کرسکتی ہے۔ 

مثال کے طور پر اگر آپ کے دوستوں میں ایسے افراد شامل ہیں، جن کا وزن غیر صحت بخش غذا کھانے کے باعث کافی بڑھا ہوا ہے تو آپ کے وزن بڑھنے کے امکانات بھی دیگر افراد کے برعکس زیادہ ہوجاتے ہیں، یہی بات سگریٹ نوشی کرنے والے افراد سے دوستی رکھنے پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

غذائی پلان
غذائی پلان زائد مقدار میں پھلوں، سبزیوں، مکمل اناج، زیتون کے تیل اورمچھلی پر مشتمل ایک مکمل ڈائٹ پلان ہے۔ اس ڈائٹ پلان پر عمل کرنے والے افراد میٹابولک سنڈروم کے نقصانات سے محفوظ رہتے ہیں۔ میٹابولک سنڈروم میں موٹاپا، ہائی بلڈپریشر اور دیگر دل کی بیماریوں جیسے نقصانات شامل ہیں ۔

مضبوط تعلق
ایک تحقیق کے مطابق، شادی شدہ افراد تنہا افراد کے مقابلے میں زیادہ عمر پاتے ہیں۔ محققین کے مطابق شادی انسان کو معاشی اور معاشرتی دونوں سطح پر تعاون فراہم کرتی ہے۔ایک تحقیقی جائزے میں یورپی یونین کے سات ممالک کے ہزاروں افراد کے طبی اعدادوشمار کا مطالعہ کیا گیا، نتائج سے ظاہر ہوا کہ شادی شدہ افراد تنہازندگی گزارنے والوں کے مقابلے میں دس سے 15سال زیادہ جیتے ہیں۔

متحرک اور خوش رہنا
اس بات کا واضح ثبوت موجود ہے کہ جن افراد کے معمولات زندگی میں باقاعدگی سے ورزش کرنا شامل ہے، ایسے افراد کی عمر ورزش نہ کرنے والے افراد کے مقابلےطویل ہوتی ہے۔ روزانہ چہل قدمی، شکرگزاری اور خوش رہنے کی عادات آپ کی زندگی کو طویل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دن بھر میں کم از کم 10منٹ ورزش کیلئے مختص کرنا ضروری ہے۔ 

دھی کا استعمال
دہی کے کولیسٹرول کم کرنے ،وزن اور بلڈپریشر کم کرنے ،مدافعتی نظام کو بہتر بنانے اور زود ہضم ہونے جیسے فواہد ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر میں کمی۔ وزن میں کمی،
دہی کے انسانی صحت کیلئے چند فائدہ درج ذیل ہیں۔
صحت بخش غذا: دہی میں پایا جانے والا کیلشیم، پروٹین، رائیوفلیون، وٹامن بی، فولک ایسڈ انسانی صحت کیلئے بہت ہی کارآمد ہے۔ 
دہی کولیسٹرول میں کمی لاتا ہے۔ 
اینٹی بائیوٹک کا ذخیرہ: دہی کو اینٹی بائیوٹک کا ذخیرہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ نہ صرف خطرناک کرم بیکٹیریا کی ہلاکت کا موجب بنتا ہے بلکہ آنتوں میں پائے جانے والے انتہائی خطرناک بیکٹیریا کو ختم کردیتا ہے۔  
آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں دہی کا ثانی نہیں۔

*نوٹ* جتنا ہو سکے آگے پہنچائیں انشاءاللہ صدقہ جاریہ بن کر ثواب دارین کا باعث بنے گا۔ اور مجھے اپنی دعائوں میں یاد رکھیں یہ مضمون حکمت کدہ ڈاٹ کام کے پیج سےکاپی کیا گیا ہے.
*HikmatKada Group No.-99*
https://chat.whatsapp.com/B7xR2H84IH573sSwZgMiIu

*📜☜ اگر گروپ فل ہے تو گروپ میں شامل ہونے کے لیے Add لکھ کر اس نمبر پر WhatsApp کریں*
*📱 +923034007211*

*نوٹ انتباہ* !!!! یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں- کوئی شخص میرے نسخے بغیر تشخیص مرض کے استعمال کرتا ہے تو وہ اسکے نفع یا نقصان کا خود ذمہ دار ہوگا کیونکہ کوئی بھی نسخہ ہر مزاج کے مریضوں کے لیئے فائدہ مند نہیں ہوسکتا.