Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

لوگوں کو دکھی نہ کیجیے

پچھلے دنوں ہم دو عشرے بعد ایک ساتھی سے ملے۔ایک دوسری ساتھی تمام تر اپنائیت سے بولیں"اللہ ! آپ تو بوڑھی لگنے لگیں۔۔کیا بیمار رہتی ہیں؟؟&...




پچھلے دنوں ہم دو عشرے بعد ایک ساتھی سے ملے۔ایک دوسری ساتھی تمام تر اپنائیت سے بولیں"اللہ ! آپ تو بوڑھی لگنے لگیں۔۔کیا بیمار رہتی ہیں؟؟"
وہ ہنس کر خاموش ہو گئیں۔میں نے برھم ہوتے ہوئے کہا" آج کی تقریب نے تو انکا دل چھلنی کر دیا ہوگا آپ کی طرح درجنوں لوگوں نے بوڑھا اور کمزور لگنے کی وجہ پوچھی پوگی۔ہم لمحہ بھر کی خوشی یہ کہہ کر بھی دے سکتے تھے کہ بہت اچھا لگا آج ایک عرصے بعد آپ کو دیکھ کر۔ماضی نظروں میں گھوم گیا۔کتنا اچھا وقت گزرا تھا ناں ہمارا!!"
 بسا اوقات جس کو آپ ہمدردی سمجھتے ہیں وہ دوسرے کی دکھتی رگ ہوتی ہے۔
لوگوں کو دکھی نہ کیجیے بے احتیاط گفتگو سے۔
مثلا کسی کی شادی کو چار پانچ برس ہوئے ہیں، اولاد نہیں ہوئی ۔اب وہ نوجوان جوڑا تقاریب میں جاتے ہوئے گھبرائے گا کہ سوالیہ نظروں اور سوالیہ جملوں کا سامنہ کیسے کرے؟
کسی کی بیٹی گھر بیٹھ گئی ازدواجی زندگی کی ناکامی پر۔اب اہل خانہ منہ چھپاتے پھریں گے کہ ہم نے ان کا جینا حرام کرنا ہے۔
گویا کسی کا بے اولاد ہونا،بیٹی کا گھر واپس آجانا، کوئی بین الاقوامی ایشو ہو!!
اگر بیٹیوں کی شادی نہیں ہوئی تو ہر ملنے والا یہی پوچھ کر ناک میں دم کر دے گا۔