Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

یہی_ہےرخت_سفرمیرکارواں_کےلیئے

  شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کے ساتھ اپنے سفر کی سرگذشت بیان کرتے...


 

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کے ساتھ اپنے سفر کی سرگذشت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

 

کوئٹہ کے سفر میں احقر علامہ بنوری رحمہ اللہ کے ہمراہ تھا، یہاں مولانا کو کل چوبیس گھنٹے ٹہرنا تھا، جس میں تین مجلسوں سے خطاب کرنا تھا، ایک پریس کا نفرنس تھی، گورنر بلوچستان سے ملاقات تھی اور عشاء کے بعد جامع مسجد میں ایک عظیم الشان جلسہ عام تھا۔۔۔۔۔۔

 سارا دن مولانا کو ایک لمحہ بھی آرام نہ مل سکا، اور رات کو جب ہم جلسہ سے فارغ ہو کر آئے، تو بارہ بج چکے تھے خود میں تھکن سے نڈھال ہو رہا تھا، مولانا تو یقیناً مجھ سے زیادہ تھکے ہوئے ہوں گے۔ اس کے بعد میں سو گیا، رات کے آخری حصے میں آنکھ کھلی تو دیکھا کہ مولانا کی چارپائی خالی ہے، اور وہ قریب بچھے ہوئے ایک مصلے پر سجدے میں پڑے ہوئے سسکیاں لے رہے ہیں،۔۔۔۔۔

 اللہ اکبر! ایسے سفر، اتنے تھکان اور مصروفیت میں بھی نالۂ نیم شبی جاری تھا، یہ دیکھ کر مجھے تو ایک ندامت ہوئی کہ مولانا اپنے ضعف، علالت اور سفر کے باوجود بیدار ہیں اور ہم صحت مند اور نوعمری کے باوجود محو خواب اور دوسری طرف یہ اطمینان بھی ہوا کہ جس تحریک کے قائد کا رشتہ ایسے ہنگامہ دارو گیر میں بھی اپنے رب سے اتنا مستحکم ہو ان شاء اللہ ناکام نہیں ہو گی۔۔۔۔۔۔

 اس زمانے میں ملک بھر میں مولانا کا طوطی بول رہا تھا، اخبارات مولانا کی سرگرمیوں سے بھرے ہوئے ہوتے تھے اور ان کی تقریریں اور بیانات شہ سرخیوں سے شائع ہوتے تھے، چنانچہ جب صبح ہوئی، تو میزبانوں نے اخبارات کا ایک پلندہ لا کر مولانا کے سامنے رکھ دیا، یہ اخبارات مولانا کے سفر کوئٹہ کی خبروں، بیانات، تقریروں اور تصویروں سے بھرے ہوۓ تھے ، ۔۔۔۔۔۔

مولانا نے یہ اخبارات اٹھا کر ان پر ایک سرسری نظر ڈالی اور پھر فوراً انہیں ایک طرف رکھ دیا، اس کے بعد جب کمرے میں کوئی نہ رہا تو احقر سے فرمایا:

آجکل کوئی تحریک دین کے لیے چلائی جائے اس میں سب سے بڑا فتنہ نام و نمود کا فتنہ ہے۔ یہ فتنہ دینی تحریکوں کو تباہ کر ڈالتا ہے، مجھے بار بار یہ ڈر لگتا ہے کہ میں اس فتنے کا شکار نہ ہو جاوں اور اس طرح یہ تحریک ڈوب نہ جائے، دعا کرو کہ اللہ تعالی اس فتنے سے ہم سب کی حفاظت فرمائے ورنہ ہمارے اعمال کو تو بے وزن بنا ہی دیگا اور اس مقدس تحریک کو بھی لے کر بیٹھ جائے گا

 

یہ بات فرماتے ہوئے مولانا کے چہرے پر کسی تصنع، تكلف کے آثار نہ تھے، بلکہ دل کی گہرائیوں میں پیدا ہونے والی تشویش نمایاں تھی۔۔۔۔۔۔

 

(نقوش رفتگاں ص:)

📚کتابوں کی درسگاہ میں

✍️ابن الحسن عباسی صاحب