Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ

  ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ   *يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِى السِّلْمِ کَاۤ فَّةً ۖ وَّلَا تَتَّبِعُوْا خ...



 
ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ
 

*يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِى السِّلْمِ کَاۤ فَّةً ۖ وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۗ اِنَّهٗ لَـکُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ( البقرۃ2: 208)*

*ترجمہ:* 
ایمان والو اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

*تفسیر و تشریح:*
(۱)۔تفسیر احسن البیان: اہل ایمان کو کہا جا رہا ہے کہ اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اس طرح نہ کرو جو باتیں تمہاری مصلحتوں اور خواہشات کے مطابق ہوں ان پر تو عمل کر لو دوسرے حکموں کو نظر انداز کر دو اس طرح جو دین تم چھوڑ آئے ہو اس کی باتیں اسلام میں شامل کرنے کی کوشش مت کرو بلکہ صرف اسلام کو مکمل طور پر اپناؤ اس سے دین میں بدعات کی بھی نفی کر دی گئی اور آجکل کے سیکولر ذہن کی تردید بھی جو اسلام کو مکمل طور پر اپنانے کے لئے تیار نہیں بلکہ دین کو عبادت یعنی مساجد تک محدود کرنا اور سیاست اور ایوان حکومت سے دین کو نکال دینا چاہتے ہیں۔ اس طرح عوام کو بھی سمجھایا جا رہا ہے جو رسوم و رواج اور علاقائی ثقافت و روایات کو پسند کرتے ہیں اور انہیں چھوڑنے کے لئے آمادہ نہیں ہوتے جیسے مرگ اور شادی بیاہ کی کی مسرفانہ اور ہندوانہ رسوم اور دیگر رواج وغیرہ اور یہ کہا جارہا ہے کہ شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو جو تمہیں مذکورہ خلاف اسلام باتوں کے لیے حسین فلسفے تراش کر پیش کرتا ہے برائیوں پر خوش نما غلاف چڑھاتا اور بدعات کو بھی نیکی باور کراتا ہے تاکہ اس کے دام ہم رنگ زمین میں پھنسے رہو۔

(۲)۔ بیان القرآن: اہل ِایمان سے اب وہ بات کہی جا رہی ہے جس کا معکوس (converse) ہم بنی اسرائیل سے خطاب کے ذیل میں (آیت ۸۵ میں) پڑھ چکے ہیں :
{اَفَتُؤۡمِنُوۡنَ بِبَعۡضِ الۡکِتٰبِ وَ تَکۡفُرُوۡنَ بِبَعۡضٍ ۚ فَمَا جَزَآءُ مَنۡ یَّفۡعَلُ ذٰلِکَ مِنۡکُمۡ اِلَّا خِزۡیٌ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یُرَدُّوۡنَ اِلٰۤی اَشَدِّ الۡعَذَابِ ؕ }’’کیا تم ہماری کتاب (اور دین و شریعت) کے ایک حصے کو مانتے ہو اور ایک کو ردّ کر دیتے ہو؟ سوجو کوئی بھی تم میں سے یہ روش اختیار کریں ان کی کوئی سزا اس کے سوا نہیں ہے کہ دنیا میں ذلت‘وخواری ان پر مسلط کر دی جائے اور قیامت کے دن ان کو شدید ترین عذاب میں جھونک دیاجائے۔‘‘ ّ
اب مثبت پیرائے میں مسلمانوں سے کہا جا رہا ہے کہ اللہ کی اطاعت میں پورے کے پورے داخل ہوجائو تحفظات (reservations) اور استثنا ء ات (exceptions) کے ساتھ نہیں۔یہ طرزِ عمل نہ ہو کہ اللہ کی بندگی تو کرنی ہے ‘ مگر فلاں معاملے میں نہیں۔ اللہ کا حکم تو ماننا ہے لیکن یہ حکم میں نہیں مان سکتا۔اللہ کے احکام میں سے کسی ایک کی نفی سے کل کی نفی ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ جزوی اطاعت قبول نہیں کرتا۔

(۳)۔ ترجمان القرآن: یعنی کسی استثنا کے بغیر اپنی پُوری زندگی کو اسلام کے تحت لے آ ؤ ۔ تمہارے خیالات ، تمہارے نظریّات ، تمہارے عُلوم، تمہارے طور طریقے ، تمہارے معاملات ، اور تمہاری سعی و عمل کے راستے سب کے سب بالکل تابعِ اسلام ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ تم اپنی زندگی کو مختلف حِصّوں میں تقسیم کر کے بعض حِصّوں میں اِسْلام کی پَیروی کرو اور بعض حصّوں کو اس کی پَیروی سے مستثنیٰ کرلو۔

(۴)۔ تفسیر ابنِ کثیر: مکمل اطاعت ہی مقصود ہے:۔
اللہ تعالیٰ اپنے اوپر ایمان لانے والوں اور اپنے نبی کی تصدیق کرنے والوں سے ارشاد فرماتا ہے کہ وہ کل احکام کو بجا لائیں کل ممنوعات سے بچ جائیں کامل شریعت پر عمل کریں سلم سے مراد سلام ہے اطاعت اور صلح جوئی بھی مراد ہے کافۃ کے معنی سب کے سب پورے پورے پورے، عکرمہ کا قول ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام اسد بن عبید ثقلیہ وغیرہ جو یہود سے مسلمان ہوئے تھے انہوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گزارش کی ہمیں ہفتہ کے دن کی عزت اور راتوں کے وقت توراۃ پر عمل کرنے کی اجازت دی جائے جس پر یہ آیت اتری کہ اسلامی احکام پر عمل کرتے رہو، لیکن اس میں حضرت عبداللہ کا نام کچھ ٹھیک نہیں معلوم وہ اعلیٰ عالم تھے اور پورے مسلمان تھے انہیں مکمل طور پر معلوم تھا کہ ہفتہ کے دن کی عزت منسوخ ہوچکی ہے اس کے بجائے اسلامی عید جمعہ کے دن کی مقرر ہوچکی ہے پھر ناممکن ہے کہ وہ ایسی خواہش میں اوروں کا ساتھ دیں، بعض مفسرین نے کافۃ کو حال کہا ہے یعنی تم سب کے سب اسلام میں داخل ہوجاؤ، لیکن پہلی بات زیادہ صحیح ہے یعنی اپنی طاقت بھر اسلام کے کل احکام کو مانو، حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ بعض اہل کتاب باوجود ایمان لانے کے توراۃ کے بعض احکام پر جمے ہوئے تھے ان سے کہا جاتا ہے کہ محمدی دین میں پوری طرح آجاؤ اس کا کوئی عمل نہ چھوڑو توراۃ پر صرف ایمان رکھنا کافی ہے۔ پھر فرمان ہے کہ اللہ کی اطاعت کرتے رہو شیطان کی نہ مانو وہ تو برائیوں اور بدکاریوں کو اور اللہ پر بہتان باندھنے کو اکساتا ہے اس کی اور اس کے گروہ کی تو خواہش یہ ہے کہ تم جہنمی بن جاؤ وہ تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔ اگر تم دلائل معلوم کرنے کے بعد بھی حق سے ہت جاؤ تو جان رکھو کہ اللہ بھی بدلہ لینے میں غالب ہے نہ اس سے کوئی بھاگ کر بچ سکے نہ اس پر کوئی غالب ہے اپنی پکڑ میں وہ حکیم ہے اپنے امر میں وہ کفار پر غلبہ رکھتا ہے اور عذروحجت کو کاٹ دینے میں حکمت رکھتا ہے۔