Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

سڈنی میں فجر کے بعد واک

    پچھلے رمضان,سڈنی میں جب ہم فجر کے بعد واک کے لیے نکلتے تھے اور تقریبا ایک گھنٹہ بعد واپس آتے تھے تو بیشتر دکانیں کھل چکی ہوتی تھی,کہیں ص...


 
 
پچھلے رمضان,سڈنی میں جب ہم فجر کے بعد واک کے لیے نکلتے تھے اور تقریبا ایک گھنٹہ بعد واپس آتے تھے تو بیشتر دکانیں کھل چکی ہوتی تھی,کہیں صفائی ہورہی ہوتی تھی,کہیں سیٹنگ,گاھگ دکانوں پر موجود ہوتے تھے۔
 دل خوش ہوتا تھا کہ یہ لوگ صبح کا کتنا صحیح استعمال کرتے ہیں۔ ہمارا دین اور شریعت تو صبح کی بہت اہمیت بتاتی ہے۔
فجر کے بعد سونا ہماری شریعت میں ناپسندیدہ تھا۔اب تو ہندو دانشور "فائیو اے ایم کلب"۔۔کتاب لکھ کر ساری دنیا کو وقت فجر کے خزانوں سے آگاہ کررہے ہیں۔اس پر سوچ رہے ہیں, لکھ رہے ہیں اور ڈسکس کر رہے ہیں۔ 

اسی طرح شام کے اوقات میں مغرب سے قبل وہاں دکانیں بند ہوجاتی ہیں ہم کسی شاپنگ مال میں ہوتے اور وہاں رش بھی ھوتا تھا لیکن لوگ اپنے شٹر پانچ وقت پر ہی گرا دیتے تھے,اگر وہاں مغرب آٹھ بجے ہوتی ہے لیکن دکان 6 بجے سے پہلے بند ہوجاتی ہیں۔
  ساری سڑکوں پر آن کی آن میں سناٹا ہوجاتا ہے۔یعنی سورج غروب ہونے کا مطلب ان کا دن اور کاروبار ختم۔۔۔

 دل میں ایک ہوک سی اٹھتی تھی کہ مسلمان تو ہم ہیں مگر ہمارے طور طریقے غیر مسلموں نے اپنا لیے ہیں اور ہماری شریعت کی برکت انکے نصیب میں آرہی ہے۔ہم کیوں محروم ہیں اور یہ کیوں نوازے جارہے ہیں کھلی آنکھوں سے دیکھ کر سمجھ آتا تھا۔۔

ان حکومتی احکامات سے دل بہت ٹھنڈا ہواکہ دکانیں صبح آٹھ بجے کھلیں گی اور شام پانچ بجے بند ہونگی۔
ہم نے اپنی شرعی تعلیمات سے بےنیازی برت کر خسارے کا سودا کیا۔
پوسٹ کووڈ دنیا فطرت کی طرف پلٹے گی ان شاءاللہ 
ہمیں بھی خود کو تبدیلی کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
پچھلے برس کا کالم۔۔۔۔۔۔۔۔👇۔
اب خواب کو تعبیر ملی
۔وللہ الحمد
(سورج کے ساتھ ساتھ۔)۔۔۔۔
کل مغرب سے کچھ قبل نکلے تھے گھر 
سے ۔کئ گھنٹے سڈنی کی سڑکوں پر رہے۔آنکھوں پر یقین نہ آیا۔۔۔ساری دکانیں بند۔صرف فیولنگ پمپ یا کیمسٹ اسی نوعیت کی اکادکا کوئی دکان کھلی نظر آئی۔۔
پتہ چلا یہاں شہر سورج کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔۔۔سورج نکلا کاروبار شروع۔زندگی جوبن پر۔
علی الصبح ٹرینوں کے باہر رش دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
یہاں ٹرین کا سفر مہنگا ہے مگر لوگوں کا پسندیدہ۔ایک تو پارکنگ کے چارجز یہاں بہت ہوتے ہیں دوسرے پارکنگ کی جگہ کا مسئلہ۔اس لئے زندگی کو بہت آسان کردیا ہے ٹرین نے۔اتنا منضبط اور شاندار ٹرینوں کا نظام ہے۔ہم یہی سوچ کر اداس ہوجاتے تھے کہ پاکستانی حکمران,وزرا ,سفراء ان ترقی یافتہ ملکوں کے اتنے دورے کرتے ہیں تو یہاں سے کچھ سیکھتے کیوں نہیں ؟؟
دل خوش ہوتا ہے یہاں شہر صبح جاگ جاتا ہے۔سورج کےڈھلتے سمے جب پرندے پر سمیٹتے ہیں تو شہر بھی خامشی کی ردا اوڑھ لیتا ہے۔یہاں راتیں نہیں جاگتیں۔۔۔صبحیں سورج کے ساتھ بیدار ہوتی ہیں۔۔۔۔۔

آپ تصور کریں ایک بزنس مین آدھے دن کے بعد کاروبار شروع کرتا ہے اور کاروباری مشقت اٹھاکر نصف شب کے بعد گھر پہنچتا ہے۔
ایک دوسرا کاروباری آدمی علی الصبح کاروبار شروع کرتا ہے اور سورج ڈھلنے سے قبل گھر پہنچ جاتا ہے۔
ان دونوں افراد کی خانگی زندگیوں،گھر کے معمولات،صحت کے احوال،اہل خانہ سے مراسم۔سب ہی کچھ کتنا مختلف ہوگا۔۔۔

شریعت نے کہ دیا تھا کہ صبح میں برکت ہے۔اغیار وہ برکت سمیٹ رہے ہیں۔ہم ظہر کی اذانوں پر لاالہ الااللہ پڑھ کر بستر سے برآمد ہوتے ہیں۔

دکان پر آیت الکرسی کو بھی تعویذ کی طرح لٹکایا ہوا ہے۔اور دکان کی پیشانی پر۔۔ھذا من فضل ربی۔۔۔۔بھی کندہ کیا ہوا ہے۔۔۔۔مگر فضل کوئی اور سمیٹ رہا ہے ہماری شریعت اور ضابطوں پر عمل کرکے۔۔۔برکت جس عمل سے مشروط ہے وہ تو کرنے پر تیار نہیں ۔
کاش اپنی شرہعت پر عمل کرکے ہم اس کی برکتیں سمیٹتے۔
افشاں نوید