Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

پنکھے کا بٹن بند کر دو

ایک صاحب مسجد کے کونے میں بیٹھے کسی کو چیخ کر بتا رہے ہیں کہ پنکھے کا بٹن بند کر دو ۔۔۔ یار یہ بٹن نہیں اوپر سے تیسرا بٹن ۔ ہاں پانچواں بھ...


ایک صاحب مسجد کے کونے میں بیٹھے کسی کو چیخ کر بتا رہے ہیں کہ پنکھے کا بٹن بند کر دو ۔۔۔ یار یہ بٹن نہیں اوپر سے تیسرا بٹن ۔ ہاں پانچواں بھی آف کر دو ۔

وہ اپنے گمان میں بڑی نیکی کر رہے ہیں کہ مسجد کی بجلی بچا رہے ہیں، مسجد کی خدمت کر رہے ہیں۔ حالانکہ وہ اپنے اس شور شرابے کی وجہ سے ایک

’’قبیح گناہ‘‘ میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

پہلا گناہ یہ کہ مسجد میں شور شرابا، 

دوسرا گناہ یہ کہ نماز پڑھنے والوں کی نماز خراب کرنا، 

اور تیسرا گناہ یہ کہ اپنے گناہ کو نیکی سمجھنا۔

اللّٰہ تعالیٰ معاف فرمائے مساجد کے یہ خادم آج کل ہر مسجد میں زیادہ ہو گئے ہیں۔ مگر حقیقت میں یہ خادم نہیں ٹھیکیدار ہوتے ہیں۔ جب چاہتے ہیں مائک پکڑ کر طرح طرح کے اعلانات شروع کر دیتے ہیں۔ نہ کسی کی نماز کا خیال رکھتے ہیں اور نہ کسی کی تلاوت کا۔ مسجد کے بارے میں تو یہ حکم ہے کہ وہاں کسی کو آواز دے کر پکارنا بھی درست نہیں۔

مسجد میں ایسی بلند آواز سے ذکر کرنا کہ کسی کی نماز میں خلل ہو جائز نہیں۔ جب ذکر اللہ کا یہ حکم ہے تو عام باتوں کا کیا حکم ہو گا؟ ایسے افراد کی چندے کی اپیل بھی بہت جارحانہ ہوتی ہے، وہ نمازیوں کو بہت شرمندہ کرتے ہیں۔ گویا کہ اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کو رسوا کرتے ہیں۔ آپ مسجد ضرور جائیں، بار بار جائیں مگر جیسے ہی مسجد میں سیدھا قدم رکھیں، اب مکمل طور پر با ادب ہو جائیں۔ اپنے فون کے ساتھ اپنے گلے کو بھی سائلنٹ (خاموش) کر دیں۔ اپنے دل میں مسجد کی عظمت کو محسوس کریں۔ احتیاط سے چلیں ۔ کسی کو ایذاء نہ پہنچائیں۔ باجماعت نماز میں کھجلی، خارش یا کسی اور کام کے لئے ہاتھ نہ ہلائیں۔ اس سے دوسروں کی نماز خراب ہوتی ہے۔ خود صف میں سیدھے کھڑے ہو جائیں دوسروں کو سیدھا کرنے کی فکر میں شور نہ کریں۔ یہ آپ کا کام نہیں امام صاحب کا کام ہے۔ اقامت شروع ہوتے ہی ایسے ہو جائیں جیسے جسم میں حرکت اور جان نہیں مکمل طور پر قبلہ رخ اور اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ۔

کئی لوگ اقامت شروع ہونے کے بعد آڑھے ترچھے کھڑے ہو کر کسی کو آگے بلاتے ہیں، کسی کو پیچھے دھکیلتے ہیں۔ غفلت کی انتہا دیکھیں کہ اقامت کی آواز سن کر وہ خود اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔

سلام کے بعد اپنا رخ قبلہ کی طرف رکھ کر دعائیں پڑھیں۔

کئی لوگ اس وقت گردن دائیں، بائیں گھما کر دعائیں پڑھتے ہیں تو ان کی دعائیں دائیں ، بائیں والے نمازیوں کے کان میں سپیکر بن جاتی ہیں۔

مقصد یہ کہ مسجد میں داخل ہوتے ہی بس ایک اللہ کی طرف متوجہ ہو جائیں، کسی دوسرے نمازی کو ایذاء یا خلل نہ پہنچائیں اور مسجد کی خدمت کرنی ہو تو ادب، تواضع اور خاموشی سے خدمت کریں۔ ٹھیکیداری نہ کریں ۔

مسجد بہت اونچی جگہ ہے، یہ دنیا میں جنت کے باغات ہیں۔ اس لئے مکمل احتیاط سے کام لیں..!!

🔰WJS🔰