Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

ناغہ ہورہا ہے۔اصلاح فرمایے. ‏

    حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں ’’ میں نے اپنے پیرومرشد حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی صاحب ر...

 

 
حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں ’’ میں نے اپنے پیرومرشد حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں لکھا کہ آج کل دارالعلوم دیوبند میں امتحانوں کا سلسلہ چل رہا ہے، مشغولیت کی وجہ سے تلاوت کی فرصت نہیں ملتی ناغہ ہورہا ہے۔اصلاح فرمایے. حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ارشاد ھوا کہ اب امتحانوں کی مشغولی ہے جب امتحانوں سے فارغ ہونگے تو کوئی اور کام سامنے آجائے گا کہ اب اس کو کر لیں یوں ناغوں کا سلسلہ چلتا رہے گا اور عمر بھر فرصت نہیں ملے گی، جو کام کرنا ہے اسے ہر قیمت پر (بروقت) کیجئے اس میں ناغہ نہ ہونے دیجئے۔‘‘ ذرا سوچئے کہ یہ ناغہ صرف تلاوت اور ذکر ہی میں کیوں ہوتا ہے کھانے پینے، سونے اور دنیا بھر کے دوسرے کاموں میں کیوں نہیں ہوتا ؟
 
 اصل بات یہی ہے کہ فکر نہیں، بے فکری کی وجہ سے دینی کاموں کا ناغہ ہو رہا ہے دنیا کے دھندوں کی چونکہ فکر سوار ہے اس لئے ان کا ناغہ بھی گوارا نہیں ۔ اگر کسی کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہو اور کام میں ناغہ کرنے پر تنخواہ کٹتی ہو تو کیا کبھی وہ ناغہ کرے گا؟ کبھی نہیں کرے گا خواہ خود بیمار ہو جائے یا بیوی بیمار پڑ جائے، بچے پریشان ہوں، کچھ بھی ہوجائے ناغہ نہیں ہونے دیتا، دنیائے فانی کی خاطر اتنا اہتمام، ایسی فکر لیکن دین کی قدر اتنی بھی نہیں؟ قرآن مجید کی تلاوت چھوٹ جائے یہ گوارا ہے دکان اور دفتر جانے کا ناغہ ہو یہ گوارا نہیں۔