Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

لوگو ! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے اب اسے کان لگا کر سنو !

یٰۤـاَ اَيُّـهَـا الـنُّـاسُ ۔*********** قسط نمبر : ⫷١٠⫸ ( سُوۡرَۃٌ الْحَجّ : ۷٣ ) 📖 ارشاد باری تعالیٰ ﷻ : یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ...





یٰۤـاَ اَيُّـهَـا الـنُّـاسُ
۔***********
قسط نمبر : ⫷١٠⫸
( سُوۡرَۃٌ الْحَجّ : ۷٣ )

📖 ارشاد باری تعالیٰ ﷻ :
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسۡتَمِعُوۡا لَہٗ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَنۡ یَّخۡلُقُوۡا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجۡتَمَعُوۡا لَہٗ ؕ وَ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ شَیۡئًا لَّا یَسۡتَنۡقِذُوۡہُ مِنۡہُ ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الۡمَطۡلُوۡبُ ﴿۷۳﴾ 

📚 ترجمہ :
لوگو ! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے اب اسے کان لگا کر سنو ! تم لوگ اللہ کو چھوڑ کر جن جن کو دعا کے لئے پکارتے ہو ، وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے ، چاہے اس کام کے لئے سب کے سب اکٹھے ہو جائیں ، اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو وہ اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ۔ ایسا دعا مانگنے والا بھی بودا اور جس سے دعا مانگی جا رہی ہے وہ بھی !

✍ تفسیر :
اللہ کے ماسوا جن کے عبادت کی جاتی ہے ان کی کمزوری اور ان کے پجاریوں کی کم عقلی بیان ہو رہی ہے۔ توحید کے مقابلہ میں شرک کی شناعت و قبح ظاہر کرنے کے لئے مثال بیان فرمائی جسے کان لگا کر سننا اور غور و فکر سے سمجھنا چاہیئے تاکہ ایسی رکیک و ذلیل حرکت سے باز رہو۔ اے لوگو! یہ جاہل جس جس کی بھی اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں، رب کے ساتھ یہ جو شرک کرتے ہیں، ان کی ایک مثال نہایت عمدہ اور بالکل واقعہ کے مطابق بیان ہو رہی ہے ذرا توجہ سے سنو۔ کہ ان کے تمام کے تمام بت، بزرگ وغیرہ جنہیں یہ اللہ کا شریک ٹھہرا رہے ہیں، جمع ہو جائیں اور ایک مکھی بنانا چاہیں تو سارے عاجز آ جائیں گے اور ایک مکھی بھی پیدا نہ کر سکیں گے۔ مسند احمد کی حدیث قدسی میں فرمان الٰہی ہے اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو میری طرح کسی کو بنانا چاہتا ہے۔ اگر واقعہ میں کسی کو یہ قدرت حاصل ہے تو ایک ذرہ، ایک مکھی یا ایک دانہ اناج کا ہی خود بنا دیں۔ بخاری و مسلم میں الفاظ یوں ہیں کہ وہ ایک ذرہ یا ایک جو ہی بنا دیں۔ اچھا اور بھی ان کے معبودان باطل کی کمزوری اور ناتوانی سنو کہ یہ ایک مکھی کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتے وہ ان کا حق ان کی چیز ان سے چھینے چلی جا رہی ہے، یہ بےبس ہیں، یہ بھی تو نہیں کر سکتے کہ اس سے اپنی چیز ہی واپس لے لیں۔ بھلا مکھی جیسی حقیر اور کمزور مخلوق سے بھی جو اپنا حق نہ لے سکے اس سے بھی زیادہ کمزور، بودا ضعیف ناتوان بےبس اور گرا پڑا کوئی اور ہو سکتا ہے؟
مکھی بہت ہی ادنیٰ اور حقیر جانور ہے۔ جن چیزوں میں اتنی بھی قدرت نہیں کہ سب مل کر ایک مکھی پیدا کر دیں، یا مکھی ان کے چڑھاوے وغیرہ میں سے کوئی چیز لے جائے تو اس سے واپس لے سکیں ان کو خالق السموات والارضین کے ساتھ معبودیت اور خدائی کی کرسی پر بٹھا دینا کس قدر بے حیائی، حماقت اور شرمناک گستاخی ہے۔

 ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں طالب سے مراد بت اور مطلوب سے مراد مکھی ہے۔ امام ابن جریرؒ بھی اسی کو پسند کرتے ہیں اور ظاہر لفظوں سے بھی یہی ظاہر ہے دوسرا مطلب یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ طالب سے مراد عابد اور مطلوب سے مراد اللہ کے سوا اور معبود۔ اللہ کی قدر و عظمت ہی ان کے دلوں میں نہیں رچی۔ اگر ایسا ہوتا تو اتنے بڑے توانا اللہ کے ساتھ ایسی ذلیل مخلوق کو کیوں شریک کر لیتے۔ جو مکھی اڑانے کی بھی قدرت نہیں رکھتے۔ جیسے مشرکین قریش کے بت تھے۔ اللہ اپنی قدرت و قوت میں یکتا ہے تمام چیزیں بےنمونہ سب سے پہلی پیدائش میں اس نے پیدا کر دی ہیں کسی ایک سے بھی مدد لئے بغیر پھر سب کو ہلاک کر کے دوبارہ اس سے بھی زیادہ آسانی سے پیدا کرنے پر قادر ہے۔ وہ بڑی مضبوط پکڑ والا، ابتدا اور اعادہ کرنے والا، رزق دینے والا، اور بےانداز قوت رکھنے والا ہے، سب کچھ اس کے سامنے پست ہے، کوئی اس کے ارادے کو بدلنے والا، اس کے فرمان کو ٹالنے والا اس کی عظمت اور سلطنت کا مقابلہ کرنے والا نہیں، وہ واحد قہار ہے۔

ﷲ رب العزت ہمیں قرآنِ پاک پڑھنے، سمجھنے آور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔
🔰WJS🔰