Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

ہاں میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے

فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَ...

فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ {88} قَالَ هَلْ عَلِمْتُمْ مَا فَعَلْتُمْ بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنْتُمْ جَاهِلُونَ {89} قَالُوا أَإِنَّكَ لَأَنْتَ يُوسُفُ ۖ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَٰذَا أَخِي ۖ قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا ۖ إِنَّهُ مَنْ يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ {90} قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَكَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَإِنْ كُنَّا لَخَاطِئِينَ {91} قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ {92} اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ {93}


پھر جب وہ (اگلی مرتبہ) یوسف کی پیشی میں داخل ہوئے تو اُنھوں نے (گڑگڑا کر) عرض کیا: اے عزیز، ہم اور ہمارے اہل و عیال بڑی مصیبت میں مبتلا ہیں اور ہم کچھ حقیر سی پونجی لے کر حاضر ہو گئے ہیں، سو (عنایت فرمائیے اور) ہمیں پورا غلہ دیجیے اور ہم پر خیرات بھی کیجیے، اِس میں شبہ نہیں کہ اللہ خیرات کرنے والوں کو اچھا بدلہ دیتا ہے۔ (اُن کی یہ التجا سن کر یوسف سے رہا نہ گیا)، اُس نے کہا: تمھیں کچھ پتا ہے کہ جب تم جہالت میں مبتلا تھے تو یوسف اور اُس کے بھائی کے ساتھ تم کیا کر گزرے؟ وہ (چونک کر) بولے: کیا واقع میں تمھی یوسف ہو؟ اُس نے کہا: ہاں ، میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ اللہ نے ہم پر عنایت فرمائی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو خدا سے ڈرتے اور ثابت قدم رہتے ہیں، اُن کا اجر اُنھیں لازماً ملتا ہے، اِس لیے کہ اللہ اُن لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا جو خوبی سے عمل کرنے والے ہیں۔ اُنھوں نے کہا: بخدا، کچھ شک نہیں کہ اللہ نے تم کو ہمارے اوپر برتری عطا فرمائی ہے اور کچھ شک نہیں کہ ہم ہی قصوروارتھے۔ یوسف نے کہا: اب تم پر کوئی الزام نہیں، اللہ تمھیں معاف کرے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔  (جاؤ)، میرا یہ کرتا لے جاؤ اور اِس کو میرے باپ کے چہرے پر ڈال دو، اُس کی بینائی لوٹ آئے گی اور اپنے سب اہل و عیال کو لے کر میرے پاس آجاؤ۔



وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَنْ تُفَنِّدُونِ {94} قَالُوا تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ {95} فَلَمَّا أَنْ جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَىٰ وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا ۖ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ {96} قَالُوا يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ {97} قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ {98}



جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو اُن کے باپ نے (کنعان میں اپنے گھر کے لوگوں سے) کہا: اگر تم یہ نہ کہو کہ بڑھاپے میں سٹھیا گیا ہوں تو میں یوسف کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں۔ لوگوں نے کہا: خدا کی قسم، آپ ابھی تک اپنے اُسی پرانے خبط میں مبتلا ہیں۔ پھر جب یہ ہوا کہ خوش خبری دینے والا پہنچ گیا، اُس نے کرتا یعقوب کے چہرے پر ڈال دیا تو یکایک اُس کی بینائی لوٹ آئی۔ تب اُس نے کہا: میں نے تمھیں بتایا نہ تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ یوسف کے بھائی بول اٹھے: ابا جان، آپ ہمارے گناہوں کی معافی کے لیے دعا کریں، واقعی ہم خطاکار تھے۔  اُس نے کہا: میں اپنے رب سے جلد تمھارے لیے مغفرت کی دعا کروں گا، بے شک وہی بخشنے والا ہے، اُس کی شفقت ابدی ہے۔



فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ {99} وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ {100} رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ {101}



پھر جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے، اُس نے اپنے والدین کو خاص اپنے پاس جگہ دی اور کہا: مصر میں، اللہ چاہے تو امن چین سے رہیے۔  (اپنے گھر پہنچ کر) اُس نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب بے اختیار اُس کے لیے سجدے میں جھک گ ئے۔ یوسف نے کہا: ابا جان، یہ میرے اُس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے دیکھا تھا۔ میرے پروردگار نے اُس کو حقیقت بنا دیا۔ اُس نے مجھ پر بڑا کرم فرمایا، جب مجھے قید خانے سے نکالا اور آپ سب لوگوں کو دیہات سے یہاں لے آیا، اِس کے باوجود کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈلوادیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ میرا پروردگار جو کچھ چاہتا ہے، اُس کے لیے نہایت مخفی راہیں نکال لینے والا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہی علیم و حکیم ہے۔  پروردگار، تو نے مجھے اقتدار میں حصہ عطا فرمایا اور باتوں کی تعبیر کر لینے کے علم میں سے بھی سکھا دیا۔ زمین اور آسمانوں کے بنانے والے، دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا کارساز ہے۔ مجھے اسلام پر موت دے اور اپنے نیک بندوں کے زمرے میں شامل فرما۔



 12. ذَٰلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ
{102}



یہ سرگذشت غیب کی خبروں میں سے ہے، اِسے ہم تمھاری طرف وحی کر رہے ہیں، (اے پیغمبر)۔ تم اُس وقت اُن کے پاس موجود نہ تھے، جب یوسف کے بھائیوں نے اپنا ارادہ پختہ کر لیا تھا اور وہ (اُس کے خلاف) سازش کر رہے تھے۔


وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ {103} وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ {104} وَكَأَيِّنْ مِنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ {105} وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ {106} أَفَأَمِنُوا أَنْ تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ {107}



اِس کے باوجود اِن لوگوں کی اکثریت کا حال یہ ہے کہ تم، خواہ کتنا ہی چاہو، وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ تم اِس خدمت پر اُن سے کوئی اجر نہیں مانگ رہے ہو (کہ وہ گریز و فرار کی راہیں تلاش کریں)۔ یہ تو صرف ایک یاددہانی ہے دنیا والوں کے لیے۔  (وہ تم سے نشانی مانگتے ہیں، دراں حالیکہ) زمین اور آسمانوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے وہ گزرتے ہیں اور اُن کی کچھ پروا نہیں کرتے۔  اُن میں سے اکثر خدا کو اِسی طرح مانتے ہیں کہ ساتھ ہی اُس کے شریک ٹھیرائے ہوئے ہیں۔  پھر کیا وہ (اپنے اِن شریکوں پر بھروسا کرکے) مطمئن ہو گئے ہیں کہ اُن پر خدا کے عذاب کی کوئی آفت آ پڑے یا اُن پر اچانک قیامت آجائے اور وہ اُس سے بالکل بے خبر ہوں؟

 12. Surah Yusuf– Verse (88-93)
 12. Surah Yusuf– Verse (94-98)
 12. Surah Yusuf– Verse (99-101)
12. Surah Yusuf– Verse (102-107)