Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

گاڑی کے دو پہيے ہيں يا سائيکل کے

گاڑی کے دو پہيے ہيں يا سائيکل کے  ؟   *جس نے بھی کہا کہ میاں بيوی زندگی کی گاڑی کے دو پہيے ہيں ،غلط کہا ہے* ۔ ☝ *اول ت...

گاڑی کے دو پہيے ہيں يا سائيکل کے  ؟ 

*جس نے بھی کہا کہ میاں بيوی زندگی کی گاڑی کے دو پہيے ہيں ،غلط کہا ہے* ۔
☝ *اول تو گاڑی کے چار پہیے بلکہ ٹائر ہوتے ہيں*
✌  *اور دوسرے جتنی آرام سے وہ چلتی ہے کہ کلچ دبايا ، بريک کو ريليز کيا اور ایکسيليٹر پردباؤ بڑھا دیا اور گاڑی صاحبہ خراماں خراماں چل پڑيں، زندگی اتنے آرام سے نہيں چلتی* ۔
‍♂  ميرے خیال ميں تو زندگی کو سائيکل سے تشبيہہ دی جاتی تو زيادہ بہتر تھا ۔ *جس کے دو ہی پہيے ہوتے ہيں اور جس کو چلانے ميں جان لگانی پڑتی ہے* ۔ سر نیچے کيے دے دھڑا دھڑ پيڈل مار رہے ہيں اور جب سر اٹھايا تو پتا چلتا ہے کہ بابو جی ابھی تو دلی دور ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  زندگی کی سائیکل اس سے صرف اتنی مختلف ہے کہ اس کے آگے اور پيچھے پيڈل ہوتے ہيں اور جو دونوں يعنی مياں اور بيوی کی باہمی ہم آہنگی سے چلتے ہيں۔
*مياں بيوی بھی اپنے اپنے حساب سے پیڈل مار رہے ہوتے ہيں ، کبھی ايک زيادہ تو دوسرا کم اور کبھی دونوں يکساں ۔ جس نے ذرا سستی دکھائی ، سائيکل ڈول گئی ، توازن قائم رکھنے کے ليے کسی ايک کو زياہ محنت کرنا پڑتی ہے ۔ يا اگر ايک تھک گيا تو دوسرے نے خود کو مضبوط کر ليا* ۔
  اگر دونوں ہی تھک جائيں يا ايک دوسرے کو مضبوط سہارا نہ ديں تو سائيکل کی رفتار آئستہ ہو جاتی ہے اور کبھی کبھاريہ رک بھی سکتی ہے ۔
  پھر دوسری بات کہ گاڑی ميں جب آپ بيٹھتے ہيں تو شيشے چڑھا ليتے ہیں ۔ گاڑی کے باہر موسم جيسا بھی ہو اس کا آپ کوئی اثر نہيں ہوتا يعنی آپ اسے ڈائريکٹ اپنے جسم پر محسوس نہيں کرتے ۔
☀   اس کے برعکس سائيکل پر آپ دھوپ ، گرمی ، بارش ، ہوا اور ٹھنڈ سب کچھ سہتے ہیں اور ان کا مقابلہ بھی کرتے ہيں۔ اسی طرح شادی شدہ زندگی ميں جب مشکلات آتی ہيں تو ان کی مناسبت سے ان کا سامنا کرتے ہيں ، مقابلہ کرتے ہيں اور انہيں حل کرتے ہيں ۔ 
*میرے وہ بھائی ، بہن جو کنوارے ہونے کے باوجود شادی شدہ زندگی کے تجربات اور مشاہدات اپنی اپنی پوسٹس ميں مزاحیہ انداز سے پيش کرتے ہيں ، ان کی مثال فٹ پاتھ پر کھڑے اس راہگير کی سی ہے جو سائيکل چلانے والے کو ديکھ رہا ہوتا ہے کہ کس طرح وہ گاڑيوں ، رکشوں ، بسوں اور موٹرسائيکلوں کے ہجوم سے بچ بچا کر نکلتا ہے تو سامنے ايک گڑھا آتا ہے اس سے بچتا ہے تو کوئی گزرنے والا سامنے آجاتا ہے اور کچھ نہيں تو سائیکل کی چین ہی اتر جاتی ہے اور وہ دور کھڑے اندازے اور مفروضے بناتے رہتے ہيں کہ يوں کر لیتا تو يہ نہ ہوتا ، ايسے نکل جاتا تو ٹکر نہ ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وغيرہ وغيرہ ۔ پتا تب لگتا ہے جب اس سائيکل پر سواری کی اپنی باری آتی ہے* ۔
*بچے زندگی کی اس سائيکل کی چين ہوتے ہيں جو اس سائيکل کے دونوں پہيوں کو ايک ساتھ جوڑے رکھتے ہيں*۔ جس طرح سائيکل ذرا سی ڈولے تو چين اتر جاتی ہے اسی طرح ماں باپ کے درميان ذرا سی رنجش ، تھوڑی سی ناراضگی بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے اور وہ گھبرا جاتے ہيں ۔ ان کوان کی جگہ پر قائم رکھنے کے ليے سائيکل کا سيدھا چلنا بہت ضروری ہے۔
*زندگی کی اس سائيکل کو سيدھا اور مسلسل چلانے ميں اور راستے میں آنے والی  ہر طرح کی مشکلات سے نمٹنے کے ليے دونوں سواروں میں ہم آہنگی بہت ضروری ہے* ۔
  دونوں کو پتا ہو کہ کس طرف مڑنا ہے ، کب سيدھا چلنا ہے ، کہاں بريک لگانی ہے اور کب رفتار بڑھانی ہے تو يقين مانيے ، راستہ بہت خوشگواراوربآسانی طے ہو گا ۔ 

*طالب دعا ۔۔ راحيلہ ساجد*