Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
TRUE

Left Sidebar

False

Breaking News

latest

استقبال رمضان کے لیے 30اہم ہدایات

استقبال رمضان کے لیے 30اہم ہدایات علماء کرام نے رمضان المبارک کے استقبال اور تیاری کے لیے بہت سی اہم ہدایات اور تجاویز بیان فرمائی ہیں...

استقبال رمضان کے لیے 30اہم ہدایات

علماء کرام نے رمضان المبارک کے استقبال اور تیاری کے لیے بہت سی اہم ہدایات اور تجاویز بیان فرمائی ہیں جن کا خلاصہ 30اہم ہدایات کی شکل میں ہے۔

1: فراض وواجبات کی ادائیگی اور توبہ واستغفار

آمد رمضان سے قبل فرائض وواجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں، اگر ذمے میں قضا نمازیں یا روزے ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں، سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پر سچی توبہ کریں دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں،آنکھ،کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور دل و دماغ غرض جسم کے کسی بھی حصے سے صادر ہونے والے گناہوں پر پکی توبہ کریں تاکہ آپ گناہوں سے پاک ہوکر رمضان المبارک کا استقبال کریں۔

2: رمضان المبارک کے مسائل سیکھیں اور سکھائیں:

روزہ، تراویح، صدقۃ الفطر، زکوۃ، اعتکاف اور دیگر احکامات ابھی سے سیکھیں اور سکھائیں۔

3: اپنے نفس کو تقوی کا پابند بنائیں:

اپنے نفس کو ابھی سے تقوی کا پابند بنائیں، کیونکہ رمضان المبارک تقوی کی عملی تربیت گاہ اور اللہ رب العزت نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کا اہم مقصد تقوی وپرہیز گاری کا حصول بتایا ہے۔

4: صلہ رحمی میں جلدی کریں:

قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنا بہت بڑا گناہ ہے، قطع رحمی کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں، لہذا رمضان آنے سے قبل اس سنگین گناہ سے توبہ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے: اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنے کا معاملہ کیا جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔بخاری شریف

5: دل صاف کریں:

ہمارادل، نفرت، جذبہ، انتقام اور حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہے، دل میں نفرت اور کینہ رکھنے والے کی اللہ سبحانہ وتعالیٰ مغفرت نہیں فرماتے، لہذا رمضان آنے سے قبل اپنے دل کو ان فضول مصروفیات سے فارغ کر کے خالص عبادات کی طرف اسے متوجہ کریں، سب کو دل سے معاف کردیں کسی کا کینہ اپنے دل میں نہ رکھیں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: دل کے صاف ہونے سے کیا مراد ہے؟ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: وہ متقی اور صاف ستھرا دل جس میں نہ گناہ ہو نہ بغاوت، نہ ہی اس میں کسی کا کینہ ہو اور نہ کسی کے بارے میں حسد۔ سنن ابن ماجہ

6: گذشتہ روزوں کی قضاء:

گذشتہ سالوں کے روزے اگر کسی شرعی عذر سے رہ گئے ہوں تو رمضان آنے سے پہلے پہلے ان کی قضا کرلیں تاکہ رمضان شروع ہونے سے قبل گذشتہ رمضان کے روزوں کا حساب بے باق ہوجائے۔

7: دعاؤں کا معمول:

رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے، لہذا ابھی سے اپنے آپ کو لمبی دعاؤں کا عادی بنائیں، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان سے قبل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دعاؤں کے الفاظ زبانی یاد کیے جائیں، مسنون الفاظ پر مشتمل دعاؤں میں تاثیر بھی زیادہ ہوتی اور قبولیت کا امکان بھی۔

8: صدقہ کرنے کی عادت:

شعبان کے مہینے میں روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان المبارک میں سخاوت کرنا آسان ہوجائے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم سب لوگوں میں زیادہ سخی تھے اور رمضان المبارک میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جودوسخا تیز چلتی خوشگوار ہوا سے بھی زیادہ ہوجاتی۔ صحیح بخاری

9: کثرت تلاوت کا معمول:

رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے خوش قسمت لوگ اس ماہ میں تلاوت کی کثرت کا معمول بناتے ہیں لہذا ابھی سے تلاوت قرآن کو زیادہ وقت دینا شروع کریں تاکہ رمضان کی آمد تک آپ کثرت سے تلاوت کرنے کے عادی بن جائیں نیز اگر آپ حافظ قرآن ہیں تو ابھی سے قرآن کریم دہرانا شروع کردیں۔

10: شب بیداری کی عادت:

رمضان میں راتوں کی عبادات (تراویح، تہجدوغیرہ) کا دورانیہ بڑھ جاتا، ان عبادات کو احسن انداز میں اور بلا تھکاوٹ سر انجام دینے کے لیے ضروری ہے کہ ابھی سے شب بیداری اور نفلی عبادات کا اہتمام کریں اور اپنے بدن کو عبادات کی کثرت کا عادی بنائیں تاکہ رمضان کی راتوں میں دقت پیش نہ آئے۔

11: انٹرنیٹ وسوشل میڈیا سے احتراز:

رمضان میں اوقات کی قدردانی بڑی اہم ہے، آج کل انٹرنیٹ وسوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن رہے ہیں، لہذا رمضان سے قبل ان کے استعمال کو ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں، امام مالکؒ ودیگر اسلافؒ کا تو یہ تک معمول تھا کہ رمضان آتے ہی علمی مجالس بھی موقوف فرمادیتے اور تلاوت قرآن میں مشغول ہوجاتے۔

12: ٹی وی سے احتراز:

ٹی وی خرافات کا مجموعہ ہے لہذا رمضان کی آمد سے قبل اس سے جان چھڑانے کی کوشش کریں ٹی وی پر رمضان نشریات کے نام پر اکثر پروگرام غیر شرعی اور مخلوط ہیں ایک آدھ دینی پروگرام درست بھی ہو تو اسے بنیاد بناکر ٹی وی کے سامنے وقت ضائع کرنا ہوشمندی نہیں کیونکہ دینی پروگرامز کے دوران اشتہارات میں موسیقی اور نامحرم عورتیں رمضان کی روحانیت ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔

13: رمضان سے پہلے پہلے خریداری کرلیں:

رمضان عبادت کا مہینہ ہے شاپنگ وخریداری کا نہیں نیز رمضان میں رش اور مہنگائی کی وجہ سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے لہذا رمضان کی آمد سے قبل شعبان میں ہی عید کی شاپنگ مکمل کرلیں  اور اہل خانہ کو بھی یہ بات سمجھائیں۔

14: رمضان المبارک کے لیے کاموں کا بوجھ ہلکا رکھیں:

گھر میں کوئی تعمیراتی یا رنگ وروغن کا کام کروانا ہو، مشین کی مرمت ہو، گاڑی یا سواری کا کوئی لمبا اور پیچیدہ کام ہو اسی طرح دفاتر وکارخانوں کے محنت طلب پروجیکٹ ہوں تو انہیں رمضان المبارک سے پہلے پہلے نمٹانے کی کوشش کریں۔

15: نظام الاوقات ترتیب دیں:

رمضان المبارک سے قبل اپنا نظام الاوقات مرتب کریں، جس میں صبح اٹھ کر تہجد، ذکر، دعائیں، سحری، نماز فجر اور تلاوت سے لے کر افطاری، تراویح ودیگر معمولات تک کے لیے مناسب وقت متعین ہو اور نیند و آرام کی بھی بھر پور رعایت رکھی جائے۔

16: نوکر، خادم اور ملازم پر کاموں کا بوجھ ہلکا کریں:

رمضان المبارک کی آمد سے قبل نوکر وملازمین سے محنت طلب اور مشکل کام کروالیں تاکہ روزے کی حالت میں ملازمین پر کام کا بوجھ ہلکا رہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رمضان کے مہینے میں اپنے غلام (خادم،ملازم) کے بوجھ کو ہلکا کردے تو حق تعالیٰ شانہ اس کی مغفرت فرماتے ہیں، اور اسے آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔مشکوۃشریف

17: عمرے کی ترتیب بنائیں:

رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے، صاحب ثروت لوگ ابھی سے عمرے کی ترتیب بنائیں، اسی طرح مسجد حرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف اور نمازوں کا ثواب دیگر مساجد سے بہت زیادہ ہے، یہ ثواب حاصل کرنے کی ابھی سے کوشش کریں۔

18: زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزاریں:

عموما ہمارا دل مسجد میں نہیں لگتا، لہذا ابھی سے نمازوں کے بعد کچھ دیر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹھہریں اور مسجد میں دل لگانے کی مشق کریں تاکہ رمضان کے آخری عشرے کے مسنون اعتکاف میں بیٹھنا آسان ہوجائے۔

19: نیند کم کرنے کی عادت ڈالیں:

اگر آپ 8گھنٹے سونے کے عادی ہیں تو6 گھنٹے سونے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان میں دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے، البتہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے دن میں تھوڑی دیر قیلولہ کرلینا مسنون بھی ہے اور تہجد پڑھنے میں معین و مددگار بھی۔

20: چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ نمازیں پڑھیں:

اس کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے، نیز ماہ شعبان کے آخری عشرے اور رمضان المبارک کے تیس دنوں میں اس کا اہتمام نسبتا زیادہ آسان ہے، لہذا تکبیر اولیٰ کے ساتھ پنج وقتی نمازیں باجماعت پڑھنے کی ابھی سے ترتیب بنائیں۔

21: سگریٹ، نسوار، پان ودیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال:

 ابھی سے محدود کریں  اور کوشش کریں کہ ان سے جان چھڑالی جائے تاکہ روزے کی حالت میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، رمضان المبارک نشہ آور اشیاء سےجان چھڑانے کا بہترین موقع ہے اوراس میں ہمت، حوصلہ اور اللہ سے مدد مانگتے ہوئے ان آفات سے باآسانی جان چھڑائی جاسکتی ہے۔

22: ملاقاتوں کا سلسلہ محدود کریں:

رمضان میں تقاریب، ملاقاتوں اور دعوتوں کا سلسلہ بھی محدود کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں صرف ہوسکے، البتہ بیمار کی عیادت اور تیمارداری اسی طرح میت کی تجہیز وتکفین اور نماز جنازہ میں شرکت کے مواقع جتنے مل سکیں، غنیمت سمجھیں۔

23: چھوٹی چھوٹی سورتیں زبانی یاد کریں:

قرآن کریم کی چھوٹی چھوٹی سورتیں ابھی سے یاد کرنا شروع کریں تاکہ نوافل اور تہجد میں انہیں پڑھا جاسکے، عام طور پر صرف ایک یا دوسورتیں یاد ہوتی ہیں، اور انہی کو بار بار دہرایا جاتا ہے، جو مثالی طرز عمل نہیں۔

24: بچوں کو روزے کی عادت ڈالیں:

سات سال یا اس سے بڑے بچوں کو روزے کے حوالے سے خصوصی ترغیب دیں اور ان کی ذہن سازی کریں تاکہ رمضان میں انہیں روزے رکھنے کی عادت پڑجائے اور بچوں کے زندگی بھر کے روزے آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوں۔

25: کم کھانے کی عادت ڈالیں:

شعبان میں کھانے کی مقدار خاص تناسب سے کم کریں، غذا میں سبزی، پھل اور کھجور کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ صحت وتوانائی برقرار رہے اور رمضان تک آپ کم کھانے کے عادی بن جائیں نیز زیادہ کھانے کا بوجھ، بد ہضمی اور سستی عبادات میں رکاوٹ نہ بنے۔

26: اس رمضان کو گذشتہ سے ممتاز کریں:

کسی ایسی عبادت کی ترتیب بنائیں جو آپ کے نامہ اعمال میں اس رمضان کو گذشتہ رمضانوں سے ممتاز کردے مثلا: تیسواں پارہ زبانی یاد کرلیں، یا سورۃ رحمٰن، سورۃ یسین، سورۃ الملک، سورۃالم سجدہ زبانی یاد کرلیں، یا کسی یتیم کو ڈھونڈ کر اس کی کفالت کا بندوبست کرلیں، یا جیلوں میں قید لوگوں کی تعلیم وتربیت کی ترتیب بنائیں، یا پانی کی اشد ضرورت ہو تو ٹیوب ویل، کنواں یا ٹھنڈے پانی کا پلانٹ لگوادیں، یا مساجد ومدارس کے ساتھ پر خلوص تعاون کریں، یا مستحق طلبہ کے لیے فیسوں اور یونیفارم وغیرہ کا بندوبست کرلیں، یا کسی غریب لڑکی کی رخصتی کے اخراجات کا بندوبست کردیں وغیرہ وغیرہ۔

27: ماہ شعبان کی تاریخیں یاد رکھیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کی تاریخیں یاد رکھنے کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے، ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان کے لیے شعبان کے چاند گنتے رہو۔ سنن ترمذی

28: مالی حقوق سے متعلق مسائل سیکھیں:

عام طور پر رمضان المبارک میں مالی حقوق جیسے زکوۃ، عشر، صدقۃ الفطر، نذر وغیرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے، لہذا ضروری ہے کہ ان سے متعلق تفصیلی احکامات پہلے سے معلوم کرلیے جائیں، اسی طرح جو مالی حقوق ذمہ میں ہوں (جیسے بیوی کا مہر یا کسی کا قرض وغیرہ) اور ادا کرنے کی صلاحیت بھی ہو تو رمضان سے پہلے ادا کرلیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ بخاری شریف

29: رات جلدی سونے کی عادت ڈالیں:

دوستوں کی فضول مجالس، گپ شپ کی محافل اور رات گئے تک سر انجام دی جانے والی سرگرمیوں سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کریں تاکہ آپ رمضان میں تراویح کے فورا بعد بلا تاخیر سوسکیں، یاد رکھیں تہجد اور سحری میں ہشاش بشاش اٹھنے کا دارو مدار بروقت سونے پر ہے۔

30: دعاؤں کا اہتمام کریں:

رمضان المبارک کی تیاری کے حوالے سے درج بالا ہدایات وتجاویز پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے رمضان المبارک کی روحانیت و برکات کے حصول کے لیے خصوصی دعائیں مانگیں، بالخصوص اس دعا کا اہتمام فرمائیں:
اللہم بارک لنا فی رجب وشعبان وبلغنا رمضان